
کراچی (نامہ نگار خصوصی)کرونا کیسز میں اضافے اور اموات کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے موجودہ پابندیاں مزید دو ہفتوں کیلئے برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کے لیے مزید سختی اختیار کی جائے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام تفریحی مقامات بشمول سی ویو، ہاکس بے، تفریحی پارکس اور دیگر مقامات بند رہیں گے تاہم پارکوں میں پیدل چلنے والی ٹریکس صرف چلنے ٹہلنے کے مقاصد کیلئے کھلے رہیں گے۔
کاروباری اوقات کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ کاروباری اوقات صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے کرونا وائرس کے صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بروز ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سعید غنی، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب ، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس مشتاق مہر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی نوید شیخ، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران منہاس، ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹر سجاد قیصر، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارا خان، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، سیکریٹری تعلیم ، سیکریٹری صحت کاظم جتوئی، ڈائو یونیورسٹی کے پروفیسر سعید قریشی، کور فائیو اور رینجرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایاگیا کہ سندھ میں21مئی کو سب سے زیادہ24299نمونوں کی جانچ کی گئی جس کے نتیجے میں2136نئے کیسز رپورٹ ہوئے جو تشخیص کی شرح کا8.8فیصد بنتا ہے اور22اموات رپورٹ ہوئیں جوکہ خطرناک ہے۔ اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ5سے21مئی2021کے دوران17197افراد جناح ٹرمینل پرآئے جہاں ان کا فوری طورپر اینٹیجن ٹیسٹ کیاگیا جس کے نتیجے میں38یعنی0.22فیصد کیسز مثبت رپورٹ ہوئے۔ عید الفطر کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا کہ13مئی یعنی عید کے دن1232کیسز رپورٹ ہوئے جوکہ21مئی2021کو خطرناک حد تک بڑھ کر2136تک جا پہنچے ہیں۔

جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عید کے8دنوں میں904کیسز کا اضافہ ہوا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ7دنوں یعنی15تا21مئی کے دوران کراچی میں کیسز کی شرح ضلع شرقی میں27 فیصد، جنوبی میں15فیصد، ضلع وسطی13فیصد، کورنگی، ضلع غربی اور ملیر میں10فیصد رہی اور اسی ہفتے حیدرآباد اور دادو میں11فیصد کیسز کی شرح رپورٹ کی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ گزشتہ30دنوں میں کرونا وائرس کے232مریض انتقال کرگئے، ان میں سے164یعنی71فیصد اسپتالوں میں وینٹیلیٹرز پر جبکہ42یعنی18فیصد اسپتالوں میں بنا وینٹیلیٹرز کے اور26 یعنی11فیصد مریض اپنے گھروں میں انتقال کرگئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ اپریل میں کرونا وائرس سے154افراد انتقال کرگئے اور تین ہفتوں کے دوران232اموات ریکارڈ ہوئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے محکمہ صحت نے وزیراعلیٰ سندھ کو بیڈز کی گنجائش کے حوالے سے بتایا کہ664آئی سی یو وینٹیلیٹرز بیڈز میں سے68پر مریض ہیں
جن میں 64 کراچی،2حیدرآباد اور2شہید بے نظیر آباد میں ہیں۔ اسی طرح1815ایچ ڈی یو بیڈز میں سے 558پر مریض، جن میں441کراچی میں،45حیدرآباد،36سکھر،17شہید بے نظیر آباد میں ہیں۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ حکومت سینو فارم ویکسین کی1007000 ڈوزز،47000کیسینو،485000 سینوویک اور107500اسٹرا زینیکا وصول کر چکی ہے۔پہلی ڈوز میں725،587 ویکسینز اور دوسری ڈوز میں 255،132ویکسین استعمال کی گئیں۔ کیسز کی سنگین صورتحال اور اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے آئندہ دو ہفتوں تک موجودہ پابندیوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور6 جون کو دوبارہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ سپر مارکیٹوں سمیت تمام دکانیں شام6بجے اپنی کاروباری سرگرمیاں بند کردی جائیں گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے اسکولوں کے حوالے سے کہا کہ صوبے میں تعلیمی ادارے اس وقت کھولے جائیں گے جب کرونا کی صورتحال بہتر ہوگی ورنہ وہ بند ہی رہیں گے اور وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ تمام تعلیمی اداروں میں اساتذہ کو ویکسین کرانے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کو50فیصد مسافروں کے ساتھ چلنے کی اجازت ہوگی،
اگر خلاف ورزی ہوئی تو بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔دوسری جانب وفاقی وزارتِ تعلیم نے کرونا وائرس کے پھیلائو کے باعث کراچی میں بھی اسکول6جون تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔وفاقی وزارتِ تعلیم کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ اور مظفرآباد سمیت کئی شہروں میں اسکول چھ جون تک بند رہیں گے۔
اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 5 فیصد سے زیادہ ہونے پر کیا گیا ہے،5فیصد سے کم شرح والے شہروں میں اسکول24مئی سے کھلیں گے۔واضح رہے کہ کراچی بھر میں سرکاری و نجی اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بند ہیں تاہم اساتذہ آن لائن کلاسز یا طلبہ کو مختلف اوقات میں بلانے کے لیے مسلسل اسکولوں میں حاضر ہو رہے ہیں۔