، صوبائی حکومت کو11سو ارب سے زائد فنڈز ملنے کے باوجود5فیصد خرچ ہوتے ہیںسندھ کے شہری علاقے وفاق کو70فیصد، سندھ حکومت کو95فیصد ریونیو دیتےہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہاہے کہ سندھ کے تباہ حال شہری علاقے اس وقت تک ترقی نہیںکر سکتے جب تک پیپلز پارٹی کی بدعنوان، سندھو دیش کی حامی حکومت کا خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ سندھ کے شہری علاقے بالخصوص کراچی وفاق کو70فیصد جبکہ سندھ حکومت کو95فیصد ریونیو جمع کرکے دیتے ہیں

جبکہ قومی مالیاتی کمیشن کے ذریعے سندھ حکومت کو11سو ارب سے زائد فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں جس میں سے سندھ کے شہری علاقوں پر5فیصد بمشکل خرچ کئے جاتے ہیں، انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ سندھ کے شہری علاقے بالخصوص کراچی کھنڈرات میں تبدیل ہوچکاہے، کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن، نیوکراچی،نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا سمیت درجنوں علاقے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، یہاں مہینوں پانی نہیں آتا، شہر میں ٹینکر مافیا کا راج ہے،

عوام غربت اور بیروزگاری کے باوجود پانی خریدنے پر مجبور ہیں، سندھ کی متعصب حکومت کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی،4سال تک ایم کیو ایم پاکستان کے مئیرکو وسائل اور اختیارات نہیں دئے گئے، آج جبکہ بلدیاتی نظام کو ختم ہوئے10ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، تمام وسائل اور اختیارات کے ساتھ پیپلز پارٹی سندھ کے شہری علاقوں اور کراچی کیلئے کچھ نہ کر سکی، کراچی میں گزشتہ الیکشن میں ہماری نشستیں چھینی گئیں، یہ کیسی تبدیلی کی ہوا تھی جو کے پی کے سے چلی اور کشمور پر آکر رک گئی پھر پورے سندھ میںکوئی تبدیلی نہیں آئی اور کراچی میں پھر چل پڑی، ہم ارباب اقتدار سے مطالبہ کرتے ہیں

کہ سندھو دیش کی حامی حکومت ہے اگراس کو نہیں ہٹایا گیا تو پاکستان کی سلامتی خطرہ میں پڑسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار عامر خان نے مرکز بہادرآباد میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل،اراکین رابطہ کمیٹی عبدالحسیب،محمد حسین،خالد سلطان،محفوظ یارخان،ارشاد ظفیر،زاہد منصوری، رئوف صدیقی، ابوبکر صدیقی بھی موجود تھے۔ عامر خان کا کہنا تھاکہ کراچی کے نوجوانوں پر جعلی ڈومیسائل کے ذریعے روزگار کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں، ہم بلدیاتی اختیارات کے حصول کیلئے آئین کے آرٹیکل140/Aکے تحت اعلیٰ عدالتوں سے جوع کرچکے ہیں، بالکل اسی طرح جعلی ڈومیسائل کے حوالے سے بھی عدالتوں سے رجوع کر رکھا ہے

لیکن ہماری درخواستیں عدالتوں میں سسک رہی ہیں، اس پس منظر میں ایم کیو ایم پاکستان نے27مئی بروز جمعرات کو ایک احتجاجی ریلی کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا لیکن کرونا کی نئی لہرکے باعث اس ریلی کو موخرکررہے ہیں لیکن جوں ہی صورتحال بہتر ہوگی ہم ریلی کا دوبارہ اعلان کریںگے، یہ احتجاج سندھ کے ہر شہر میں جاری رہے گا، اگر حکومت سندھ نے اپنی گورنس بہتر نہ کی اور سندھ کے شہری علاقوںکے ساتھ زیادتی بند نہ کی تو اس میں مذید تیزی لائی جائیگی، ایم کیو ایم کستان یہ سمجھتی ہے کہ سندھ پر 13برسوں سے برسراقتدار حکومت کو نہیں ہٹایا گیا تو شہر ترقی نہیںکرسکتا۔ اس حکومت نے13برسوں میں شہرکو1لوکل بس بھی مہیا نہیںکی

بلکہ کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن اورSRTCجیسے ادارے تباہ کر دئے، بالکل اسی طرح گرین لائن بس منصوبے کیلئے بسیں فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری تھی جو مختلف تاریخیں دینے کے باوجود اب تک فراہم نہیںکی گئیں،اس شہرمیں بڑھتے ہوئے جرائم کا خاتمہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک مقامی پولیس تعینات نہیںکی جاتی، اس غیرمقامی پولیس نے لاک ڈاؤن کے دوران اسی پولیس نے بھتہ لے کر کاروبارکھلوائے، بزرگوںکے ساتھ دست درازی کی، خواتین کو پریشان کیا، ایم کیو ایم پاکستان وفاق سے مطالبہ کرتی ہے کہ جس طرح صوبے اضلاع بنانے میں آزاد ہیں بالکل اسی طرح آئین کے آرٹیکل239میں تبدیلی کرکے ملک میں نئے صوبے بنائے جائیں، ایم کیو ایم پاکستان ہی وہ جماعت ہے جس نے ناقص مردم شماری پر آواز اٹھائی اور حکومت یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئی کہ یہ مردم شماری2023میں دوبارہ کرائی جائے۔

Leave a Reply