
کراچی(رپورٹ طاہر تنولی )قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ شکارپور میں افسوسناک واقعے کے بعد آئی جی سندھ کو فوری ہٹایا جائے۔ سندھ حکومت اور پی پی آئی جی مکمل ناکام ہوچکے ہیں، امن و امان کیلئے شہید ہونے والے اہلکار ہمارے ہیرو ہیں، سندھ حکومت جس دن کہے گی رینجرز اور فوج آجائے گی لیکن سندھ حکومت امان و امان نہیں چاہتی ہے۔
رینجرز کو اختیارات صرف کراچی کی حد تک دئے ہوئے ہیں، اگر یہاں رینجرز آگئی تو سب سے پہلے پکے کے ڈاکو پکڑے جائیںگے جو ان ڈاکوئوں کو سپورٹ کرتے ہیں جو ایوانوں میں بیٹھے ہیں۔ آئی جی سندھ اپنے علاقے میں امن و امان کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں، ان کو اب مزید سندھ کا آئی جی رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار شکارپور میں ڈاکوئوں سے مقابلے کے دوران شہید ہونے پولیس اہلکاروںکے گھر پہنچنے اور شہید پولیس اہلکاروںکے ورثا سے تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ایس ایس پیز اور اہلکار میدان میں ہیں، آئی جی سندھ دوربین سے نظر نہیں آرہے،
پولیس کے شہدا کے ورثا سے تعزیت کیلئے پی پی کا کوئی نمائندہ نہیں پہنچا، بلوچستان میں یہی اے پی سیز موجود ہیں لیکن ان میںگولیاں پار نہیں ہوتیں،18ویں ترمیم کے بعد امن امان صوبائی معاملہ ہے۔13 سال میں753ارب روپے خرچ ہوئے لیکن سیاسی پولیس کی وجہ سے سندھ میں امن تباہ ہوچکا، بدامنی عروج پر ہے۔ شکارپورکے کچے میں ہونے والا واقعہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے، سندھ پولیس کی اے پی سی میںگولیاں کیسے آر پار ہوگئیں؟ اسکی تحقیقات ہونی چاہئے
یہ گاڑیاں کس نے خریدیں، ڈاکو پولیس پر بھاری اسلحے سے فائرنگ کر رہے تھے اور وڈیو بنا رہے تھے، آئی جی سندھ کے اس وقت میدان میں ہونا چاہئے تھا، سندھ پولیس کا سسٹم تباہ کردیا گیا۔ پیپلزپارٹی نے پولیس سسٹم کو تباہ کردیا،اس وقت پولیس میدان میں اتری ہوئی ہے لیکن ان کی تباہی کی ذمہ دار سیاسی لیڈرشپ ہے جو ڈاکوئوںکو سپورٹ کرتی ہے، پپلزپارٹی پولیس کو سندھ کے اضلاع ٹھیکے پر دیتی ہے، جہاں تیل اسمگلنگ و کرائم زیادہ ہو وہاں سے زیادہ پیسے لئے جاتے ہی
ں،سندھ میں پولیس آرڈر2019کے بعد پولیس نظام کو تباہ کر دیا گیا، سندھ پولیس پبلک سیفٹی کمیشن کا کوئی اجلاس نہیں بلوایا جاتا۔ گزشتہ روز سازش کے تحت میرے کاروان پر حملہ کرایا گیا۔