کراچی (نوائے بروج) نئے حکومتی احکامات کے بعد قانون سے نا بلد اور مال کی پجاری سندھ پولیس کا صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک شروع ہوگیا۔ غلامانہ سوچ اور افسران کی جی حضوری میں سبقت لے جانے کی روش کے ہاتھوں مجبور پولیس اہلکاروں نے شام ہوتے ہی شہر بھر میں صحافیوں کو اپنے فرائض منسبی ادا کرنے سے روکنے کیلئے ہر حربہ آزمایا۔

اسی سلسلے میں گزشتہ رات تھانہ سعودآباد میں ڈان نیوز کے رپورٹر پر تشدد کا معاملہ پیش آیا۔ مجبورا پولیس گردی کے خلاف آج صحافی برادری نے کراچی پولیس چیف (متصل صدر تھانہ) کے دفتر کے باہر آج تین بجے بھر پور احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ پولیس حکام نے موقع کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے اور خود کو بچانے کیلئے فوری طور پر نچلے درجے کے اہلکاروں کی قربانی دینا شروع کردی۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق ڈی آئی جی ایسٹ نے واقعے میں ملوث ایس ایچ او سعودآباد کو عہدے سے ہٹا کر ہیڈ کواٹر رپورٹ کرنے کا حکم دیدیا۔ جبکہ ایس پی گلشن کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی انکوائری کے مطابق ایس ایچ او سعود آباد نے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ تھانہ سعودآباد میں تعینات پانچ اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

معطل ہونے والے اہلکاروں میں پولیس کانسٹیبل امان اللہ، کانسٹیبل جاوید، کانسٹیبل ظہیر، کانسٹیبل شہباز اور کانسٹیبل عابد شامل ہیں۔ جب کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بات کی تحقیق کی جائے کہ پولیس اہلکار قانون پر عمل کے بجائے سیاستدانوں یا اپنے افسران کی غلامی پر کیوں اتر آئے جبکہ صحافیوں کو کوئی قانون فرائض کی ادائیگی کیلئے رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ پولیس حکام شہر میں ہونے والے دیگر واقعات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف بھی فوری طور پر کاروائی عمل میں لائی جائے اور ان کو قرار واقع سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔