نجکاری ہوئے 16سال کا طویل عرصہ گزرگیا مگر نہ تو کراچی سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوسکا اور نہ کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار میں خودانحصاری حاصل کرسکا، جماعت اسلامی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سخت گرمی اور حبس میں کے الیکٹرک کی طویل، اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کو دہرے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے۔ بجلی سے محروم عوام احتجاج کرنے اور سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بدترین لوڈشیڈنگ پر عوام کے الیکٹرک کے خلاف شہر میں متعدد علاقوں میں مظاہرے کر رہے ہیں

، لوڈشیڈنگ ختم نہ کی گئی تو شہر بھر میں امن و امان کی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے جس کی تمام تر ذمہ داری کے الیکٹرک اور حکومت پر عائد ہوسکتی ہے،لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کا بحران بھی پیدا ہو گیا ہے۔سپریم کورٹ کے الیکٹرک کی بد ترین اعلانیہ وغیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا نوٹس لے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔

ایک طرف وفاقی حکومت لوڈشیڈنگ ختم کرنے اور نئے ایٹمی پاور پلانٹ کا افتتاح کر کے عوام کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے اعلانات کر رہی ہے۔ دوسری طرف کے الیکٹرک طویل لوڈشیڈنگ کر کے اہل کراچی پر مسلسل عذاب ڈھا رہی ہے۔ سخت گرمی کے دوران 8سے 10گھنٹوں تک بجلی کی عدم فراہمی نے شہریوں کی زندگی اجیرن
بنا کر رکھ دی ہے۔

گھروں میں خواتین، بچے و بزرگ شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔ لاک ڈاؤن اور تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث طلبہ و طالبات آن لائن کلاسز لینے سے بھی قاصر ہیں۔ وفاقی حکومت اور نیپرا کے الیکٹرک کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے اسے مسلسل نواز رہی ہے اور عوام کو کے الیکٹرک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت اور نیپرا کا کام صرف کے الیکٹرک کو مراعات اور سبسڈی دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ڈی سی سے بغیر کسی معاہدے کے مفت 400 میگاواٹ اضافی بجلی ملنے کے باوجود کراچی میں بجلی کابحران جاری ہے۔کے الیکٹرک پرائیوٹ کمپنی ہونے کے باوجود اسکا سارا انحصار سرکاری  این ٹی ڈی سی سے حاصل کردہ بجلی پر ہے۔نجکاری ہوئے 16سال کا طویل عرصہ گذرگیا مگر نہ تو کراچی سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوسکا اور نہ کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار میں خودانحصاری حاصل کرسکا۔کے الیکٹرک کے دعووں کے برعکس اب تک بن قاسم پلانٹ تھری شروع نہ ہوسکا۔

اہل کراچی بد ترین و طویل لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ سے تاحال نجات حاصل نہیں کر سکے ہیں۔ کے الیکٹرک اربوں روپے سالانہ منافع حاصل کر نے  اور وفاقی حکومت سے اربوں روپے سبسیڈی لینے کے باوجود اپنے ترسیلی نظام کو بہتر کرنے اور پیدواری صلاحیت میں اضافے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کر رہی اور وفاقی حکومت بھی ایسا کروائے بغیر ہی اسے واحد تقسیم کار کمپنی کے طور پر اہل کراچی پر مسلط کر رہی ہے۔

Leave a Reply