
کھپرو 22 ہزار ایکڑ پر مشتمل جنگلات تباہ ہونے لگا محکمہ جنگلات کی جانب سے لاکھوں روپے کی کرپشن دیھ کیٹی میں لگائے گئ لاکھوں روپے کے پودے صرف کاغذات تک محدود سرزمین بنجر ہوگئی تفصيل کے مطابق کھپرو کے فاریسٹ آفیسر اور فاریسٹ ملازمین کی کرپشن کی وجہ سے دیھ کیٹی کے جنگلات جو کہ دوہزار ایکڑ پر مشتمل ہیں تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا
محکمہ جنگلات کے ملازمین نے لیز پر لیکر لگائے گئے دوہزار قیمتی درختوں کو لاپنگ کرکے فی درخت پندرہ سو سے دوہزار میں مویشی چرانے والوں کو فروخت کر دئیے جو رقم حکومت کو جمع کروانے کے بجائے اپنی جیبوں میں رکھ لی گئی جس سے پورے علاقے میں آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور جنگلات کے آس پاس رہنے والوں کو مختلف بیماریوں نے گھیر لیا ہے
دوسری جانب فاریسٹ ملازمین کی جانب سے حکومت کو دیکھانے کے لیے کچھ ایکڑ پر اگائے گئے ر جو کہ بڑھ کر ایک سال کے ہوگئے انکا پانی دیگر زمینداروں کو فروخت کرنے کی وجہ سے زمین پر لگےر کے قیمتی درخت سوکھ گئے جس سے حکومت اور ماحول کو بھی شدید نقصان پہنچا رہے ہیں جبکہ فاریسٹ آفیسر کی جانب سے محکمہ جنگلات میں درخت لگائے اور اسکے سنبھال کے لیے کئی مزدور رکھے گئے ہیں مگر سر زمین پر ایک بھی مزدور کا وجود نہیں جس کی وجہ سے ان مزدوروں کی آنے والی ہر ماہ کی تنخواہ بھی کرپشن کی نظر ہورہی ہیں ذرائع سے معلوم ہوا کہ دوسال سے عدالت کے حکم پر نئے پودے لگانے کا کام جاری ہے
مگر علاقے کے رہائشیوں کے مطابق کچھ ایکڑ پر پودے اگائے گئے ہیں جس کی کوئی سار سنال نہیں ہے جس کی وجہ سے جانور ان پودوں کو کھا چکے ہیں کیونکہ فاریسٹ ملازمین نے لالچ میں آکر ان زمینوں پر لگی گھاس فی ایکڑ دوہزار روپے میں فروخت کردی جس کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے پودے بھی جانوروں نے پیرو تلے روند کر تباہ کردیئے وہ بھی رقم کرپشن کی نظر ہوگئی علاقے کے رہائشیوں نے راشی عملداروں کے خلاف ڈی ایف او کو بھی شکایت کی مگر کوئی عمل نہ ہوسکا الٹا ان رہائشیوں کو دھمکیاں دی جارہی ہے
انھوں نے کہا کہ عدالت فوری نوٹس لیکر ان کرپٹ ملازمین کے خلاف کارروائی کرے ورنہ ہم شہید چوک پر احتجاج کرینگے