باوثوق ذرائع کے مطابق مذکورہ بحری جہاز کا مبینہ تعلق پی ٹی آئ کے اہم رکن اور سینٹر کی سرپرستی حاصل ہے

جس بحری جہاز کو بنگلہ دیش اور بھارت نے اپنی بندرگاہوں پر کھڑا ہونے تک کی اجازت نہیں دی وہ پاکستانی حکام، کسٹمز، وزارتوں کی ملی بھگت سے گڈانی پہنچا دیا گیا جہاں اس کو توڑنے اور خطرناک ترین کیمیکل کو ڈرمز میں منتقل کر کے فروخت کرنے کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔
مزدوروں میں جسم پر سوزش، جلن، دانے اور خارش شروع ہوچکی ہے!

انٹرپول کی وارننگ کے باوجود انتہائی خطرناک مواد سے بھرا بحری جہاز گڈانی پہنچ گیا۔

ذرائع کے مطابق خطرناک مواد سے بھرا جہاز توڑنےکے لیےگڈانی شپ بریکنگ یارڈ لایا گیا ہے جب کہ انٹرپول نے 22 اپریل کو پاکستان انٹرپول اور ایف آئی اے کو جہاز روکنے کے لیےکہا تھا، جہاز میں 15 سو ٹن انتہائی خطرناک مرکری ملا تیل کا سلیج موجود ہے۔
خطرناک مواد کی وجہ سے بحری جہاز کو بنگلا دیش اور بھارت نے اجازت نہیں دی تھی، ممبئی میں جہاز کا نام تبدیل کرکے ایف ایس او راڈینٹ سے چیریش کردیا گیا،نام تبدیل کر کے بحری جہاز چیریش 21 اپریل کوممبئی سےکراچی پہنچا،جہازمالکان نے متعلقہ حکام کی مبینہ ملی بھگت سے جہاز 30 اپریل کوگڈانی پہنچادیا۔
ذرائع کے مطابق انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی( ای پی اے) بلوچستان نےمتعلقہ اداروں کی رپورٹ کے بغیر ہی جہاز کاٹنےکی اجازت دےدی، انٹرپول کےخط پر وزارت ماحولیاتی تبدیلی اور وزارت بحری امور سمیت 3 وفاقی وزارتیں صرف خطوط کا تبادلہ کرتی رہیں،ایم ایس اے، ای پی اے بلوچستان اور کسٹمز ممنوعہ مواد لانے والے جہاز کو روکنے کے ذمہ دار تھے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے فیس بک پیج پر بھی بحری جہاز چیریش کے ساحل پرلگنے کی اطلاع دی گئی۔
اپنی اسٹوری کے لیے حکام سے رابطے کیے تو ان کی اس معاملے میں سرگرمی شروع ہوئی اور جہاز پر کام رکوادیا گیا اور جس پلاٹ پر یہ جہاز کھڑا ہے اُسے ای پی اے بلوچستان نے سیل کر دیا ہے ۔
لیکن حکام اس سوال کا جواب نہیں دے رہے کہ جب 22 اپریل کو انٹرپول نے اس بحری جہاز میں انتہائی خطرناک مواد کی موجودگی سے آگاہ کر دیا تھا تو پھر یہ جہاز کس کی اجازت سے گڈانی کی شپ بریکنک یارڈ میں داخل ہوا۔
خیال رہے کہ 2016 میں بھی گڈانی میں خطرناک مواد والے جہازپر آگ لگنے سے درجنوں مزدور جاں بحق ہوگئے تھے۔

پاکستان میں جب تک ان سرگرمیوں میں ملوث عناصر کو چین کی طرح سخت ترین سزائیں نہیں دی جائیں گی تب تک کرپشن اور بدعنوانیوں سے پاک پاکستان صرف ایک خواب ہی رہے گا!
کیا وزیر اعظم اس پر خصوصی توجہ دے کر شفاف انکوائری کروائیں گے! کیا اس گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کو مثالی سزائیں دی جاسکیں گی؟

Leave a Reply