
کراچی(اسٹاف رپورٹر )امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نیب کی جانب سے سندھ حکومت کو سرکاری ملازمین کے ڈومیسائل تفصیلات کی طلبی اور شہری علاقوں میں دیہی علاقوں کے لوگوں کی بھرتی کے حوالے سے جاری کردہ نوٹس کی واپسی
این آر اوہے اور اس کا مطلب سندھ کے شہروں بالخصوص کراچی کے مفادات کے خلاف پی ٹی آئی اور پی پی پی کا اتحاد ہے۔درحقیقت پی پی پی،پی ٹی آئی او ر ایم کیو ایم درپردی اتحادی ہیں۔ سندھ میں سرکاری ملازمتوں میں جعلی ڈومیسائل پر من پسندافراد اور سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے اور سرکاری سرپرستی میں کراچی سمیت دیگر شہری علاقوں کے اہل اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کا حق مارا جا رہا ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ میں سرکاری ملازمتوں پر ہونے والی تمام بھرتیوں اور ڈومیسائل کے حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں اور کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے 2020میں ایک خط کے ذریعے نیب سندھ کوصوبے میں 2006سے سرکاری ملازمتوں میں جاری خلاف ضابطہ بھرتیوں کی تحقیقات کرنے کا کہا تھا اور متعلقہ حکام کو لکھا تھا کہ کراچی و حیدر آباد میں جعلی ڈومیسائل اور دیگر حوالوں سے 36ہزار سے زائد ایسے افراد کو سرکاری ملازمتیں دی گئیں
جو اس کے اہل نہیں تھے۔ وفاقی مشیر کے مطابق کراچی میں 30ہزار سے زائد افراد اور حیدر آباد میں 5ہزار سے زائد ایسے افراد سرکاری ملازم ہیں جن کے پاس متعلقہ شہروں کا اصل ڈومیسائل نہیں ہے اور ان کی پیدائش بھی ان شہروں کے بجائے سندھ کے دیگر شہروں کی ہے۔ اس طرح خلاف ضابطہ تقرریاں کر کے اصل حقداروں کی حق تلفی کی گئی۔ وفاقی مشیر نے ان کی چھان بین کر کے متعلقہ ذمہ داروںکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر نے کی ہدایت کی تھی مگر اب یہ حکم نامہ اور خط واپس لے لیا گیا ہے جو حق اور انصاف کے سراسر خلاف ہے۔ اسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک جاری ہے اور ہمارا مطالبہ ہے
کہ کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری اور مقامی اداروں میں ترجیحی اور میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں فراہم کی جائیں، اہل کراچی کی حق تلفی اور نا انصافی کا عمل بند کیا جائے۔ کراچی میں با اختیار شہری حکومت قائم کی جائے۔