
کراچی : اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگرکراچی میں تین روز میں بدترین لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی گئی تو شہر بھر میں بھرپور احتجاجی سلسلے کا آغاز کریںگے ،کے الیکٹرک وفاقی وصوبائی حکومت اور نیپرا کی ملی بھگت سے کراچی کا استحصال فوری بندکرے ،کراچی میں لوڈ شیڈنگ اور اووربلنگ فوری ختم کی جائے ،تیزمیٹر چیک کرنے کا کوئی ادارہ موجود نہیں ہے ذرا سی گرمی بڑھنے پر سسٹم ٹرپ کرجاتا ہے عوام اپنی شکایتیں لے کر کہاں جائیں؟
،اسد عمر نئی مردم شماری کی کمیٹی کے بارے میں بتائیں جس کا اعلان کیا گیاتھا اور بتایاجائے کہTerms of referenceکا کام کہاں تک پہنچا؟،کرونا اورلاک ڈاؤن کے نام پر پولیس گردی بند کی جائے ،تاجروں کو ریلیف دیاجائے اور کاروبار کرنے دیا جائے،سندھ حکومت تعلیم دشمن فیصلہ ختم کرے اور فوری طور پر اسکولز اور کالجز کھولے ،جہاں سندھ سے زیادہ کیسز تھے وہاں تعلیم بحال ہوگئی ہے لیکن سندھ میں کرونا کے نام پر تعلیم دشمن فیصلے کیے جارہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ادارہ نورحق میں کے الیکٹرک کی جانب سے سخت گرمی،کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے باوجودشہر بھر میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر اسامہ رضی، منعم ظفر خان ، یونس بارائی ،پبلک ایڈ سیف الدین ایڈوکیٹ ، عمران شاہد، زاہدعسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ کراچی کی مجموعی طورپر صورتحال ابتر ہے،بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا معاملہ بگڑتا جارہا ہے ،صورتحال یہ ہے کہ کراچی کے 70 فیصد علاقوں میں اعلانیہ اورغیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے،
حکومت کی جانب سے کراچی کے شہریوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا جارہا ،نہوں نے کہا کہ نتہائی سخت گرمی میں طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ نے اہل کراچی کو سخت اذیت اور مصیبت سے دوچار کردیا ہے ۔
لاک ڈائون کے باعث تاجر طبقہ پہلے ہی پریشان ہے ،کاروبارویسے ہی تباہ حال ہے سخت گرمی میں عوام دن کے وقت گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرتے ہیں اور شام ہوتے ہی پولیس سارے کاروباری مراکز بندکروادیتی ہے ۔لاک ڈائون کے باعث ہزاروں اسکول بندکردیے گئے ہیں جس کے باعث سندھ میں تعلیمی صورتحال ابتر ہوگئی ہے ۔