
(کراچی (رپورٹ: جنید احمد راجپوت ) آرٹس کونسل کراچی میں مکتبہ حیدری کے تعاون سے معروف دانشور ، ادیب، شاعر صحافی پروفیسر اظہار حیدری کی کتاب آئینہ اظہار کی تقریب منعقد ہوئی، پروفیسر اظہار حیدری صاحب طرز ادیب و شاعر ہونے کے ساتھ حالات حاضرہ پر مکمل نظر رکھتے تھے، آپ کے کالم جنگ ، نوائے وقت، جسارت حریت، امروز ودیگر اخبارات میں شائع ہوئے جو قارئین بڑی دلچسپی سے پڑھتے تھے۔
وہ ہفت روزہ خلافت ، عدالت، رابطہ اور ماہنامہ جواب کے چیف ایڈیٹر اور فوجی ٹائمز کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر بھی رہے۔ آپ کی شائع شدہ تحریروں کو ان کے صاحبزادے محمد ہاشم اعظم نے مرتب کیا اور الجلیس پاکستانی بکس پبلشنگ سروسز نے شائع کیا۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ پروفیسر اظہار حیدری نے اپنے بزرگوں خیام الہند حیدر دہلوی، نازش حیدری، اور اپنے والد معروف شاعر انور دہلوی کی علمی و ادبی روایت کو آگے بڑجھایا، وہ انتہائی خوش اخلاق، اور مسکراہٹیں بانٹنے والے انسان تھے، خوشی کی بات ہے کہ ان کے صاحبزادوں اور صاحبزادی صدف بنت اظہار نے ان کے علمی کام کو یکجا کرکے شائع فرمایا ، اب ان کی شاعری اور دیگر تحریروں کو بھی جلد شائع ہونا چاہئے، مہمان خصوصی محمود شام نے کہا
کہ آفرین ہے ان کے بچوں پر کہ انہوں نے ان بکھرے ہوئے موتیوں کو تلاش کرکے شائع کیا، ان کی تحریروں سے ایک طرح سے پاکستان کی تاریخ بھی مرتب ہو جاتی ہے ، ان کا لکھنے اور بیان کرنے کا اپنا ایک اسلوب ہے، وہ ایک غیر جانبدار مورخ ہیں ، لیکن سچائی کے جانبدار بہت سے حقائق جو مسخ کردیئے گئے ہیں ، ان کی تحریروں سے ان کی اصل حقیقت اجاگر ہوتی ہے۔ معروف سینئر صحافی راشد عزیز نے کہا کہ وہ ایک سچے اور اپنے کام سے محبت کرنے والے صحافی تھے۔ اور اپنے حلقہ احباب میں بے حد مقبول تھے۔ پروفیسر فرحت عظیم نے کہا کہ ان کی حالات پر گہری نظر تھی، جو آپ کی تحریروں سے عیاں ہئے، ان کی کتاب میں آپ کو ہر جگہ پاکستان سے محبت دکھائی دے گی

میری ان سے جناح تھنکرز کے پروگراموں میں اکثر ملاقات رہی ہے، وہ خود نمائی سے کوسوں دور تھے۔ معروف شاعر فیروز ناطق خسرو اور پروفیسر شاہین حبیب نے منظوم اظہار خیال فرمایا۔ خطبہ استقبالیہ میں ناصر الاعظم نے ان کی ایک ادبی کاوش کا ذکر کیا کہافغانستان کے ایک شاعر و ادیب عبدالظاہر ناطق نیازی جو آپ کے شاگرد بھی تھے ۔ آپ نے ان کی فارسی شاعری کا اردو میں منظوم ترجمہ کیا اور ان کے فارسی مقالات کو اردو کے قالب میں ڈھالا۔
یہ لب و رخ کی تازگی اور یہ نظر جھکی جھکی
اتنے حسین اہتمام میری نظر کے واسطے
اور یہ کھائیں فریب التفات ، پورا ہوا مقصد حیات
آﺅ بنائیں آشیاں برق و شرر کے واسطے
آرٹس کونسل گورننگ باڈی کے ممبر شکیل خان نے کہا کہ آرٹس کونسل اپنے صدر محمد احمد شاہ کے وژن کے مطابق علمی ادبی تقاریب کا انعقاد کرتا رہے گا،عبدالصمد تاجی نے کتاب میں شامل اپنی تحریر کا اقتباس سناتے ہوئے کہا کہ کھلی رنگت ، دراز قد، بھاری بھرکم، شانت سکھ، اظہار بھائی سے جو بھی ملتا ان کا گرویدہ ہو جاتا ، چہرے پر سجی سچی مسکراہٹ ان کے اندر کے اطمینان کا پتہ دیتی ، تحمل سے مخاطب کی بات سنتے اور جب بولتے تو شیریں بیانی دل میں اتر جاتی، اظہار تشکر جرتے ہوئے صاحبزادی صدف بنت اظہار نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے بڑے بھائی محمد ہاشم اعظم کو خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے آپ کی بقایا غیر مطبوعہ تحریروں کو بھی کتابی شکل میں شائع کرنے کا عزم کیا،
اس موقع پر صدف بنت اظہار اور ناصر الاعظم نے معزز مہمانوں کو گلدستہ اور کتابوں کا تحفہ پیش کیا۔ تقریب کی ابتدا آپ کے پوتے حافظ باصر اعظم نے سورہ رحمن کی تلاوت سے کی اور ہدیہ نعت ایان اعظم نے پیش کی، تقریب میں بڑی تعداد میں ارباب علم و دانش کے ساتھ، جلیس سلاسل، نسیم احمد شاہ، نسیم انجم، نغمانہ شیخ، نصیر سومرو، سلیم احمد ایڈووکیٹ، عبدالباسط، حنا یوسف، راشد راحت، غزالہ حبیب، یاسمین حبیب، شاہین برلاس نے شرکت کی، تقریب کے آخر میں شرکاءکیلئے پر تکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا ۔