
کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہاہے کہ صوبہ سندھ میں دسویں جماعت کے امتحانات5جولائی اور بارہویں جماعت کے امتحانات26جولائی سے ہوںگے۔ امتحانی پرچے60فیصد پہلے سے جاری شدہ سلیبس کے تحت صرف اختیاری مضامین کے ہوںگے۔ جمعرات کو جاری اپنے ٹوئٹ پیغام میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اس سال صورتحال کے پیش نظر امتحانات کے پرچے دو گھنٹے کے ہوںگے،
جن میں 50فیصد ایم سی کیوز،30فیصد شارٹ اور20فیصد لانگ سوالات ہوںگے۔ قبل ازیں جمعرات کی صبح صوبائی وزیرتعلیم کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں انہوںنے کہاکہ صوبہ سندھ میں تعلیمی اداروں میں امتحانات، پہلی سے آٹھویں تک کی کلاسز میں تدریسی عمل کے آغاز سمیت تمام امور پر غورکیا جارہاہے، اس سلسلے میں جلد ہی محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی جس میں تمام اسٹیک ہولڈر شامل ہیں، کی مشاورت سے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔
اجلاس میں سیکرٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو، سیکرٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر شاہ، ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر فوزیہ، چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی سعید احمد، چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ حیدرآباد محمد میمن ودیگر شریک رہے۔ اجلاس میں سندھ میں نویں تا انٹر تک کے امتحانات کے انعقاد، امتحانات میں شفافیت، نظام امتحانات میں اصلاحات، آئندہ بورڈ امتحانات کے اوقات اور طریقہ کار پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی مشاورت کی گئی کہ نویں سے بارہویں تک کے امتحانات کیلئے امتحانی مراکز میں اضافہ، پریکٹیکل امتحانات سمیت دیگرکا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر صوبائی وزیرتعلیم نے کہاکہ گزشتہ دو سال کے دوران کرونا کے باعث تعلیمی میدان میں بہت نقصان ہوا اور گزشتہ برس ہم نے صورتحال کے پیش نظر تمام کلاسز میں بچوںکو اگلے درجوں میں ترقی دیدی تھی تاہم اس سال پہلے سے ہی تمام صوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ اس سال کسی کو بغیر امتحانات پرموٹ نہیںکیا جائیگا۔ تمام اسٹیک ہولڈرکی مشاورت سے سندھ میں تعلیمی اداروںکو پہلی سے آٹھویں تک کھولنے، نویں سے بارہویں تک کے امتحانات کے انعقاد سمیت دیگرکا فیصلہ کیا جائیگا اور جلد ہی اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ان تمام تجاویزکو رکھا جائیگا۔ ہم چاہتے ہیںکہ سندھ میں تعلیم کے حوالے سے تمام فیصلے اسٹیک ہولڈرکی مشاورت کے بعد ہوں۔
اس موقع پر انہوںنے کہاکہ گذشتہ کئی روز سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں مختلف ذرائع سے جو خبریں نشر و اشاعت کی جارہی ہیں، اس سے بچوں اور والدین میں غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہیں۔ ابھی تک اس تمام صورتحال کا ہم جائزہ لے رہے ہیں اور حتمی فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہے انکی مشاورت سے ہوگا۔