کراچی(رپورٹ طاہر تنولی ) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کر کے قومی تحویل میں لیا جائے اس کی اجارہ داری ختم کر کے 15سال کا فرانزک آڈٹ کیا جائے، شہر کے اسٹیک ہولڈرز کی کمیٹی بنائی جائے، قومی اداروں سمیت عوام کی واجب الادا رقم کی واپسی یقینی بنائی جائے،

وفاقی حکومت اور نیپرا کے الیکٹرک کی سرپرستی بند کرے،آج ہم پرامن طور پر احتجاج کر رہے ہیں اور دھرنا دے رہے ہیں،لیکن ہم انتظامیہ اور حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ احتجاج کے لیے سڑکوں کا رخ کر سکتے ہیں،ہم کے الیکٹرک اور اس کے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے رہیں گے، ہم کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کی ترجمانی کر رہے ہیں، ہم کے الیکٹرک انتظامیہ کو فرار کرانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارادھرنا جاری ہے اور اہم مشاورت کے بعد آئندہ کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے تحت شہر میں سخت گرمی میں بد ترین لوڈشیڈنگ، بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ بندش، کے الیکٹرک کی نا اہلی و ناقص کارکردگی، ٹیرف میں اضافے اور وفاقی حکومت اور نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کی مسلسل سر پرستی کے خلاف احتجاجی مہم اور حق دو کراچی کو تحریک کے سلسلے میں کے الیکٹرک ہیڈ آفس گذری کے سامنے احتجاجی دھرنے سے ابتدائی خطاب کرتے ہوئے کیا۔دھرنے سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے انچارج عمران شاہد نے بھی خطاب کیا
دھرنے میں شہر بھر سے کے الیکٹرک کے ستائے ہوئے شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں نوجوان، بچے، بزرگ، مختلف طبقات اور شعبہ زندگی سے وابستہ افراد سمیت اقلیتی برادری کے لوگوں نے بھی شرکت کی، دھر نے میں کے الیکٹرک،وفاقی حکومت اور نیپرا کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا، پرجوش نعرے لگائے گئے

اور شرکاء￿ نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا کر مطالبات پیش کیے،حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ گرمی کی شدت بڑھتے ہی شہر میں لوڈشیدنگ بڑھ جارتی ہے، لوڈشیڈنگ میں اضافہ حقیقت میں وفاقی حکومت، نیپرا اور کے الیکٹرک کے تمام دعوں کی نفی ہے جو وہ سارا سال کرتے رہتے ہیں۔

Leave a Reply