کراچی : صوبائی وزراء سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا بجٹ میں دئے گئے تمام ہندسوں کا آپس میں کوئی ربط نہیں ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ بجٹ میں گزشتہ موجودہ نا اہل اور نالائق حکومت کے دیگر بجٹ کی طرح صرف عوام کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ وفاقی حکومت کی سندھ دشمنی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے

کہ امسال بجٹ میں سندھ کیلئے رکھی اسکیموں کو ایک کمپنی کے معرفت مکمل کیا جائے گا جبکہ دیگر کسی صوبوں میں ایسا نہیں ہے۔ مردم شماری پر سندھ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم کسی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے اور وفاق میں وزارتوں کے مزے لینے والے نفیس لوگوں اور سندھ کے دعویداروں نے مردم شماری پر سودا کرلیا ہے۔ موجودہ وفاقی حکومت کے رویوں سے وفاق اور صوبوں کے مابین دوریاں پیدا ہورہی ہیں۔ سید خورشید شاہ کے بیٹے رکن سندھ اسمبلی فرخ شاہ کے خلاف نیب نیازی گٹھ جوڑ کی شدید مذمت کرتے ہیں کیونکہ چند روز قبل خود نیب کے پراسکیوٹر نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ ہم نے خورشید شاہ کے خلاف تمام انویسٹی گیشن اور تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور جلد ریفرنس فائل کردیں گے۔ اس

بیان کے بعد اسی کیس میں فرخ شاہ کی گرفتاری پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ موجودہ نااہل اور نالائق حکومت کی دشمنی کو واضح کرتی ہے۔15 جون کو سندھ کی قوم پرست جماعتوں اور دوسری جانب ایم کیو ایم کی جانب سے احتجاج کی کال دینا ایم کیو ایم کے سابق قائد کی سندھی مہاجر لڑاؤ اور سیاست کرو کی پالیسی کا تسلسل ہے اور خدشہ ہے کہ ایم کیو ایم اپنی سیاسی ساخ کو بچانے کیلئے ایک بار پھر سندھ میں سندھ مہاجر فسادات کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ان دونوں وزراء نے ہفتہ کے روز سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی بجٹ کے اعداد و شمار اس بجٹ کو الیکشن مہم کا حصہ ثابت کررہے ہیں اور ایسا محسوس ہورہا ہے

کہ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ امسال الیکشن ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے اعداد و شمار کا آپسی کوئی ربط نظر نہیں آرہا ہے۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ موجودہ بجٹ کے بعد ہمیں قوی امید ہے کہ نہ صرف منی بجٹ بھی آئے گا بلکہ ایک سے دو ماہ میں آئی ایم ایف بجٹ بھی یہی حکمران پیش کریں گے۔ اس بجٹ میں عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اور مہنگائی کے تناسب میں تنخواہوں میں صرف 10 فیصد کا اضافہ ان کے ریکوری اور زرمبادلہ کے ذخائز میں اضافے کے دعوؤں کی قلعی کھول رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر سندھ کارڈ کا الزام لگانے والے دراصل سندھ کا معاشی قتل عام کررہے ہیں اور این ایف سی ایوارڈ ہو یا پانی کا معاملہ ہو، گیس کی فراہمی ہو یا بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ان سب پر سندھ کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں۔ مردم شماری پر بھی وفاق نے یوٹرن لیا اور وعدے کے مطابق 5 فیصد سندھ میں مردم شماری کو چیک کرنے کے بجائے

اس مسئلے پر بھی سندھ کے خلاف فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ موجودہ نالائق اور نااہل حکومت نے سندھ دشمنی میں جہاں بجٹ میں سندھ کے خلاف زیادتیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے وہاں نیب نیازی گٹھ جوڑ کے تحت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور منتخب ارکان اسمبلیوں کے خلاف بھی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سال سے قید و بند کاٹنے والے سید خورشید شاہ کے خلاف نیب آج تک ریفرنس دائر نہیں کرسکی اور 4 جون کو سپریم کورٹ میں نیب کے پراسیکیوٹرنے خود کہا ہے کہ ہماری اس حوالے سے انکوائری اور انویسٹی گیشن مکمل ہوگئی ہے اور ہم جلد ریفرنس دائر کردیں گے اور دوسری جانب اسی کیس میں ان کے بیٹے اور رکن سندھ اسمبلی سید فرخ شاہ کو نیب نے یہ کہہ کر آج گرفتار کیا ہے کہ ہمیں ان سے انکوائری کرنی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ایک جانب انکوائری مکمل ہونے کا اعلیٰ عدلیہ میں جواب دائر کیا جارہا ہے تو دوسری جانب اسی کیس میں انکوائری کے نام پر منتخب رکن سندھ اسمبلی کو گرفتار بھی کیا جارہا ہے۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس وقت ملک میں نیب نیازی حکومت کے ماتحت ادارہ بن گیا ہے اور وہ حکومت کے ایماء پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے خلاف جھوٹے کیسز بنا رہا ہے۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ جن حکومتی کرپشن کی باقاعدہ رپورٹس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مردم شماری پر پہلے روز سے موقف واضح ہے کہ یہ سندھ کے ساتھ ناانصافی ہے اور آج بھی ہم نے پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلا کر اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے ووٹوں پر منتخب ہوکر وفاق میں وزارتوں کے مزے لینے والے صوبے میں گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر خاموش ہیں۔

Leave a Reply