پولیس سڑکوں پر بیریئر لگا کر سکون کی بانسری بجارہی ہے اور علاقے میں ڈکیتوں نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے

کراچی ( رپورٹ طاہر تنولی )لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگاری میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان دیہاڑی دار مزدور کو ہورہا ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ رات آٹھ بجے کراچی کو بلاک کردیا جا تا ہے .
پولیس سڑکوں پر بیریئر لگا کر سکون کی بانسری بجارہی ہے اور علاقے میں ڈکیتوں نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔جان بوجھ کر کراچی کے کاروبار کو تباہ کیا جارہا ہے۔ رات آٹھ بجے کا کہہ کر ساڑھے سات بجے ہی پولیس کی گاڑیاں آکر کاروبار بند کرانا شروع کردیتی ہیں۔ جب کہ ساتھ میں کبھی اے سی اور کبھی ڈی سی صاحبان بھی موجود ہوتے ہیں، جو موقع پر ہی دکانوں اور شاپنگ مالز کو سیل کیا جارہا ہے، بھاری جرمانے کئے جارہے ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں کاروبار 8 بجےہی بند ہوجاتا ہے، کارخانے، فیکٹریاں، دکانیں، شاپنگ مالز سب کچھ بند ہونے کے باوجود بجلی کی کمی پوری نہیں ہوپارہی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ چھ بجے کے بعد کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کردیا جاتا، مگر یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ کراچی کے ہر علاقے میں آٹھ سے بارہ گھنٹے کی
لوڈشیڈنگ گزشتہ دو ماہ سے جاری ہے، اور اب یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہتا ہے۔
ایک طرف لوڈشیڈنگ اور دوسری طرف اووربلنگ کے ذریعے کراچی کے ہی لوگوں سے ماہانہ اربوں روپے کی چوری کرکے وہ اطمینان سے شہر قائد کی تباہی کو دیکھ رہی ہے۔ کراچی انتظامیہ دکانداروں کو دودھ اور مرغی کے گوشت سمیت دیگر اشیاء خور ونوش کو سرکاری نرخوں پر فروخت کرانے میں ناکام ہوگئی ہے۔