کراچی (اسٹاف رپورٹر)صوبہ سندھ کے مالی سال 2021-22 کا14کھرب 77ارب ،90کروڑ 37لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بطور وزیر خزانہ بجٹ پیش کیا۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا جبکہ تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مزدور کی کم از کم اجرت 17500 سے بڑھا کر 25ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔بجٹ میں امن وامان کیلئے 119.97 ارب روپے ، زراعت کی بحالی کیلئے 3 ارب روپے ،شہریوں کی فلاح وبہبود کیلئے 16 ارب روپے اور صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50ارب روپے رکھے گئے ہیں۔وزیراعلی مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران سندھ اسمبلی میں کافی شور شرابا کیا گیا، اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایوان میں سیٹیاں بجائی گئیں۔ اپوزیشن نے صوبائی حکومت اور وزیر اعلی کے خلاف شدید نعرے لگائے ۔ارکان نے وزیر اعلی کی نشست کا گھیراو کیا اور ان کے قریب آنے کی کوشش بھی کی ۔ حکومتی ارکان نے وزیر اعلی کو حصار میں لے لیا۔منگل کواسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مرادد علی شاہ نے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے بجٹ کا حجم 14 کھرب 77 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ اس مرتبہ صوبائی بجٹ میں 19.1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ خسارے کا تخمینہ 25.738 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے اس صوبے کی کل تخمینہ 1452.168 ارب روپے ہے۔ آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے صوبے کی اپنی وصولیاں 329.319 ارب روپے متوقع ہیں۔ مالی سال 22-2021 کیلئے اس صوبے کے متواتر اخراجات 1089.372 ارب روپے ہیں۔ صوبے کے ترقیاتی اخراجات 329.033 ارب روپے متوقع ہیں۔انہوںنے کہا کہ رواں مالی سال کے مقابلہ میں آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 41.3 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 222.500 ارب روپے مختص کئے گئے۔ صوبائی اے ڈی پی میں 43.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ضلع اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 2021-22 میں صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔مالی سال 22-2021 میں کم سے کم اجرت 17500 روپے سے بڑھا کر 25000 روپے کردی گئی ہے۔مجموعی تنخواہوں اور کم سے کم اجرت یعنی 25000 روپے کے درمیانی فرق کو ختم کرنے کیلئے سندھ حکومت ملازمین کیلئے (ماسوائے پولیس کانسٹیبلز، گریڈ 01 سے گریڈ 05 تک)ذاتی الاؤنس متعارف کرایا گیا ہے۔آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے مستحق افراد کی معاونت اور معیشت کی بحالی کے سلسلے میں 30.90 ارب روپے کے غریب افراد کے سماجی تحفظ اور معاشی استحکام پیکیج کو دوبارہ بجٹ میں رکھا گیا ہے۔انہوںنے بتایا ک ہ زراعت کے شعبے کی بحالی کیلئے 3.00 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے 16.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔تعلیم کے شعبے کیلئے 3.20 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔آئی ٹی سیکٹر کی بحالی کیلئے 1.70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ایس ایم ایز کے توسط سے صنعتی ترقی کیلئے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔کم لاگت کی ہاؤسنگ کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کی معاونت کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔زراعت سے وابستہ خواتین کیلئے 500 ملین روپے رکھے اور اسپشل چلڈرن فنڈ کیلئے 500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیمی شعبے کیلئے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ رکھا گیا ہے ، اس کے بعد صحت اور بلدیات کا حصہ ہے۔آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کے شعبے کیلئے 277.56 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کیلئے بجٹ میں 14.2 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔اسکولز کیلئے فرنیچر کی خریداری کے سلسلے میں 6.623روپے مختص کئے گئے ہیں۔صوبے میں اسکولوں کی تزئین و آرائش کیلئے 5.00 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔صوبے میں کالجز کی مرمت اور بحالی کیلئے 425 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کے شعبے کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 26 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کی خدمات کیلئے مختص شدہ 172.08 ارب رکھے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کی خدمات کیلئے بجٹ میں 29.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔انہوںنے بتایا کہ صوبے میں وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے 24.73 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس مختص میں ہیلتھ رسک الاؤنس بھی شامل ہے۔پی پی ایچ آئی کیلئے بجٹ میں 26 فیصد اضافے کے ساتھ 8.2 ارب روپے کردی گئی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انڈس اسپتال کو سالانہ گرانٹ 2.5 ارب روپے رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انڈس اسپتال کی توسیع کیلئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ایس آئی یو ٹی کو دی جانے والی گرانٹ میں 27 فیصد اضافہ کرکے 7.12 ارب روپے کیا گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے آئندہ مالی سال 22-2021 میں 119.97 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بلدیات کے بجٹ میں 31.3 فیصد اضافہ کرکے 10.48 ارب روپے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی کونسلز کے فنڈز کیلئے آئندہ مالی سال 22-2021 میں 82.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال 22-2021میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کیلئے مختص شدہ 7.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔بجٹ میں محکمہ سوشل ویلفیئر کیلئے 18.61 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ مالی میں محکمہ ری ہیبلیٹیشن کیلئے 60.9 فیصد اضافے کے ساتھ 1.840 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ وومین ڈیولپمنٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو 64.1 فیصد اضافے کے ساتھ 571.97 ملین روپے کردی گئی ہے۔انہوںنے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو15 فیصد اضافے کے بعد 7.64 ارب روپے کردیا گیا ہے ، کیونکہ 250 ڈیزل ہائبرڈ الیکٹرک بسیں خریدی جائیں گی۔ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کی اے ڈی پی میں آئندہ مالی سال کیلئے 8.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 20.59 ارب روپے غیر ملکی منصوبوں کی معاونت کیلئے بھی مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کیلئے 16.03 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال میں ورکس اینڈ سروسز کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں مالی سال 21-2020 میں کورونا کی وبا سے نبردآزما ہونے کیلئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے محکمہ صحت کے ملازمین کو ہیلتھ رسک الاؤنس دیاگیا ۔ ہیلتھ رسک الاؤنس کی مد میں 17.03 بلین فراہم کیے گئے۔ہیلتھ رسک الاؤنس کے 430.710ملین روپے پوسٹ گریجویٹس، ہاس آفیسرز اور اسٹوڈنٹس نرسز کو بھی دیئے گئے۔ مختلف اسپتالوں میں منظور شدہ آسامیوں پر کام کررہے ہیں۔ہنگامی بنیادوں پر میڈکس اورپیرا میڈکس کو 89 یوم کیلئے تعینات کیا گیا، یہ تقرری عالمی وبا سے نجات حاصل کرنے کیلئے کی گئی جس پر 2.44 بلین کی رقم خرچ ہوئی۔کووڈ 19 سے متعلق آپریشنل اخراجات کی مد میں محکمہ صحت کو7.781 بلین فراہم کیے گئے۔ سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈینو نیٹا لوجی (SICHN) کے قیام کے لیے محکمہ صحت کو 100 ملین فراہم کیے گئے۔ ہیلتھ مینجمنٹ ریسرچ اینڈ ریفارمز یونٹ (HMRRU) کو قائم کرنے کیلئے 139.526 ملین فراہم کیے گئے ہیں ۔ سندھ سینٹرڈ اینڈ فریزڈ فیسیلیٹیز(ہاسپٹل اینڈ ڈسپنسریز)ایکٹ 2020 کے تحت ہاسپٹل اینڈ ڈسپنسریز مینجمنٹ بورڈ کے قیام کے لیے 50 ملین دیئے گئے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ کراچی میں ڈرگ کورٹ کے قیام کے لیے 17نئی اسامیوں کے لیے 34.241 ملین فراہم کیے گئے ہیں ۔ حکومت سندھ نے نیو انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسزکے قیام کیلئے 154.680ملین کی رقم فراہم کی ہے ۔ پروسکر ائبڈ آرگنائزیشن سندھ کا ماڈرن سندھ گورنمنٹ اسپتال ہوگا۔564ملین کی رقم بطور خصوصی گرانٹ ان ایڈ سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، سیہون شریف کو دی گئی۔ سیہون شریف میں علاج معالجہ کی بہتر سہولیات کیلئے مختلف شعبے بنائے جائینگے، جس میں نیورو میٹریسن کی آپریشنلائز یشن، نیوروسرجیکل، آرتھوپیڈک اور تیس بستروں کے ICU ڈپارٹمنٹ شامل ہیں۔سندھ کے بڑے اسپتالوں میں 6 سائٹ آکسیجن جنریشن/ میڈیکل گیسز پلانٹس تنصیب کئے ، ان پلانٹس کیلئے 666.228 ملین کی فراہمی عمل میں لائی گئی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قوم کی زندگی میں تعلیم سب سے زیادہ اہم اور واحد عنصر ہے ۔سندھ حکومت سب کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔ نوجوان اور بچے حقیقت میں ہماری قوم کا مستقبل ہیں۔تعلیم کے ذریعے ہی ہمارے بچے اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح اجاگر کر سکتے ہیں۔امریکی صدر فرینگکلن روز ویلٹ کا مشہور قول ہے کہ جمہوریت اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی تا وقت کہ جنہیں انتخاب کا حق ہے پر وہ ذہانت کے ساتھ انتخاب کے لیے تیار نہ ہوں چنانچہ جمہوریت کی حقیقی محافظ تعلیم ہے۔ ہمیں لازمی طور پر اسکول میں پڑھائے جانے والے نصاب پر نظر رکھنی ہوگی تاکہ فرسودہ خیالات سے آزاد رہا جاسکے۔ہمیں اپنے اساتذہ کی تربیت کرنی ہوگی تاکہ وہ ہمارے بچوں میں انہماک اور توجہ بڑھانے میں حقیقی دلچسپی لے سکیں۔ اسوقت تک ہمارے مستقبل کی نسل ہر شعبے میں دانشوروں اور تخلیق کاروں پر مشتمل ہو۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے نئے مالی سال کیلئے زیادہ تر وسائل تعلیم کیلئے مختص کیے ہیں ۔ اس ضمن میں موجودہ مالی وسائل میں 13.5 فیصد کا اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔ ہم نے تعلیم کیلئے 244.5 بلین روپے سے بڑھا کر 277.5بلین روپے تجویز کیا ہے۔رواں مالی سال 21-2020 میں تعلیم کے شعبے کیلئے 21.1بلین روپے مختص کئے گئے تھے،جوکہ اسکول ایجوکیشن، کالج ایجوکیشن، یونیورسٹی،خصوصی افراد کو بااختیار بنانے اور صلاحیتوں کی ترقی پر مشتمل تھے نئے مالی سال 22-2021 میں حکومت نے اس شعبے کیلئے 26 بلین روپے مختص کیے ہیں۔انہوںنے کہا کہ نئے مالی سال 22-2021 میں محکمہ اسکول ایجوکیشن اورخواندگی کیلئے 222.102 بلین روپے کھے گئے ہیں ۔مالی سال 21-2020 میں 197.368 بلین روپے رکھے گئے تھے۔محکمہ اسکول تعلیم اورخواندگی کی 117 جاری اسکیموں اور 186 نئی اسکیموں کیلئے 14 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ مالی سال 21-2020 میں یہ رقم 13.15 بلین روپے تھی۔ زیادہ تر اسکیمیں موجودہ سرکاری اسکولوں کی پرائمری سطح سے سیکنڈری سطح پر اپ گریڈ نگ، اسکولوں کی تزئین اور بہتری، فرنیچر کی فراہمی، بنیادی اور غیر موجود سہولتوں کی فراہمی، تعمیر اور موجودہ خستہ حال اسکولوں کی دوبارہ تعمیر کی ہیں۔ مالی سال 22-2021 میں ایک بلین روپے ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائزیشن کی گرانٹ ان ایڈ کیلئے مختص کئے گئے ہیںتاکہ بعض اسکولوں کی مینجمنٹ کو EMOs کے حوالے کیا جاسکے۔حکومت سندھ نے 6.6 بلین روپے فرنیچر اور فکسچر کی خریداری کے لیے مختص کئے ہیں۔6.1 بلین روپے بین الاقوامی امدادی اداروں کی مدد سے مفت نصابی کتب اور اسکولوں کی ضروریات کو کیلئے ہیں، جس میں نئی سرگرمیوں کیلئے 2.3 بلین روپے مفت نصابی کتب کے لیے 1.2 بلین روپے اسکول مینجمنٹ کمیٹی کے لیے تاکہ اسکول کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ 5 بلین روپے اسکول کی عمارتوں کی مرمت وغیرہ کیلئے رکھے گئے ہیں۔480 ملین روپے فوری ضرورت کے فنڈ کی مد میں رکھے ہیں تاکہ کووڈ۔19 کے تحت اقدامات کئے جاسکیں۔663.4 ملین روپے سندھ کی پروسکرائبڈ آرگنائزیشنزجنہیں سندھ حکومت نے تحویل میں لیا ہے کیلئے تعلیمی اثاثے کے طورپر نئے مالی سال کیلئے مختص کیے ہیں۔1.12بلین روپے روان مالی سال میں مکمل ہوجانے والی ترقیاتی اسکیموں میں فرنیچر اور دیگر متعلقہ سامان کی خریداری کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔ ایک بلین روپے ایسے سرکاری ملازمین کے خاندانوں کو ایک بار مالی امداد کے لیے مختص کئے گئے ہیں جو دوران ملازمت انتقال کرگئے ہوں۔انہوںنے کہا کہ اسکول ایجوکیشن اور لٹریسی ڈپارٹمنٹ میں موجودہ مالی سال میں مختلف اہداف حاصل کیے گئے۔650 سے زائد اسکولوں کو پرائمری سے ایلیمنٹری کی سطح پر اپ گریڈ کیا گیاہے ۔ 160اسکولوں کو ایلیمنٹری سے سیکنڈری کی سطح پر اپ گریڈ کیاگیا۔ ٹیچنگ اسٹاف کے ٹرانسفر/ پوسٹنگ میں ای پورٹل /ویب پورٹل کی مدد سے شفافیت کو متعارف کرایا گیا۔ ریکورٹمنٹ پالیسی 2021متعارف کرائی گئی اور اس ضمن میں بیشتر قواعد کی تجدید کی گئی۔106میں سے 68اسکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مقر ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائزیشنز (EMOs) کے حوالے کیاگیا۔150000بچوں کا نیا انرولمنٹ کیاگیا اور 19810اسکول سے باہر کے بچوں کا اسکول میں دوبارہ انرولمنٹ کیاگیا۔انہوںنے بتایا کہ 15551اساتذہ کی تربیت کی گئی۔ 8336طالبعلموں اور800 اساتذہ نے آئی سی ٹی ٹریننگ حاصل کی،30ہزار سے زائد اساتذہ کو لائف اسکلڈ بیسڈ ایجوکیشن کی تربیت دی گئی۔1700ای سی ای اساتذہ کی تربیت کی گئی۔ 1000ای سی ای ٹیچر ز اور 6000 JESTs کی انڈکشن ٹریننگ کی گئی۔متفرق شراکت داروں کی معاونت سے 350000 طالب علموں کو صحت بالغاں،غذائیت، بچوں کے تحفظ اور شہریت وغیرہ کی تربیت دی گئی۔ 1609بند اسکولوں کو اساتذہ کی تقرری کے ذریعے کھولا گیا مزید 638 بند اسکول بھی کھولے جارہے ہیں۔7900غیر رجسٹرڈ ملازمین کی AG پے رول کی مدد سے رجسٹریشن کی گئی۔محکمہ کی جانب سے ملازمت سے قبل اور دورانِ ملازمت ٹیچنگ اسٹاف کی استطاعت بڑھانے اور ترقی کیلئے لازمی تربیت کی گئیْ۔ مائیکرو سافٹ کی معاونت سے ابتک 30787 سیکنڈری اسکول ٹیچرز کی تربیت کی گئی۔ لگ بھگ 257000 طالب علم ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارم کے تحت داخلے دیئے گئے اور وہ اس سے استفادہ کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیوں کے تسلسل میں رکاوٹ کے سبب محفوظ اسکول گائیڈ کی فراہمی شامل ہے۔ پی ڈی ایم اے اور یونیسف وغیرہ کی معاونت سے کووڈ 19 سے متعلق سامان کی تمام اضلاع میں فراہمی کی گئی۔ سندھ کے تمام اضلاع میں اسکول چلو اور اسکول میں رہو کی عوامی آگاہی مہم چلائی گئی۔انہوں نے کہا کہ اسکول ایجوکیشن و لٹریسی ڈپارٹمنٹ نیسائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ کو انسٹیٹیوشنلائز کرکے مربوط نصاب بنائے گا۔آئندہ تعلیمی سال میں لگ بھگ 64 ‘STEM’ لیب قائم کردی جائیں گی۔ نصاب اور نصابی کتب کو 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق بہتر بنانے کیلئے مسلسل کاوشیں جاری ہیں۔ رواں مالی سال میں محکمہ 382000ڈول ڈیسک (DUEL DESK) سرکاری اسکولوں کیلئے خریدے گا۔ 119 پرائمری اسکولوں اور 35 ہائی اسکولوں کی تزئین اور وہاں غیر موجود سہولیات کی فراہمی کے لیے منظوری کیے ۔15 انگریزی میڈیم اور 6 کمپری ہینسو ہائی اسکولوں کی تعمیر ہورہی ہے ۔ آئندہ تعلیمی سال میں EMOs کے ذریعے فعال کردیاجائے گا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ صنعتی اور معا شی تر قی کیلئے ضروری ہے کہ ملک اپنی توا نا ئی کی ضروریا ت کو پو را کر نے کے قا بل ہو۔انہوں نے کہاکہ مو ثر توا نا ئی کی فرا ہمی میں کمی کے با عث ملک کی معیشت،زرا عت،تجا ر ت اور ٹیکنا لو جی پر انتہا ئی مضر اثرا ت مر تب ہو تے ہیں۔پا کستا ن پیپلز پا ر ٹی کی قیا دت نے توا نا ئی کو تر قیا تی ایجنڈے میں سر فہرست رکھا ہے۔انہوں نے کہاکہ محکمہ توا نائی کیلئے روا ں محا صل اخرا جا ت کا بجٹ تخمینہ 23.26بلین رو پے ہے۔جس میں بجلی کے بقا یا جا ت کی ادائیگی بھی شامل ہے۔جو DISCOs مثلا K-Electric,HESCO,SEPCO کی جا نب سے مختلف سر کا ر ی محکموں پر واجب الادا ہیں۔انہوں نے بتایاکہما لی سال 2021-22محکمہ توا نا ئی کے سالا نہ تر قیا تی پرو گرا م کیلئے 2.5 بلین رو پے رکھے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کیلئے میں آپ کا بہت مشکور ہوں۔ میں سندھ کے عوام کا مشکور ہوں جنہوں نے خدمت کا موقع فراہم کیا۔ یہ بجٹ سندھ کے لوگوں کی خواہشات کا مظہر ہے۔ہم عوام کے اعتماد کو قائم رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرینگے۔ہم نے مجموعی طور پر اپنی خدمات کے دائرہ کار کو بہتر کرنے کی طرف توجہ دی ہے۔ہمارا صحت کی فراہمی کا نظام مضبوط ہو رہا ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔تعلیم کا نظام بہتر ہوا ہے اور بدلتے وقت کے تقاضوں کے مطابق تعلیم کو ڈھالا جا رہاہے۔سڑکوں، نہروں اور آبی گذرگاہوں کے انفرا اسٹرکچر میں بہتری ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔کمزور اور پس ماندہ طبقات کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں تاکہ وہ مشکل حالات میں اپنے آپ کو محفوظ تصور کریں۔بحیثیت انسان ہمارے کردار کی بنیادیں تبدیل نہیں ہوئی ہیں۔ہمارا عزم پختہ ہے اور وسیع ہے۔پچھلے سال جو ہم نے سندھ کی عوام سے وعدے کئے تھے وہ ہم نے پورے کئے، وزیراعلی سندھ نے کہاکہ آج ہم نے لوگوں کے روزگار اور ملازمتوں کے تحفظ کا منصوبہ شروع کیا ہے لیکن وہ وعدے جو اس منصوبے کو سپورٹ کرتے ہیں جس پر ہم پچھلے بارہ ماہ سے ڈٹے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ متحد رہنا، رہنمائی کرنا اپنے تعلیمی نظام کو بہتر کرنا، اپنی شاہراہوں گلیوں کو محفوظ کرنا، صحت کی خدمات کو استحکام دینا کمزور طبقات کو تقویت دینا، عوامی خدمات میں اصلاحات اور بہتری لانا، ترقی کے ذریعے خوشحالی پھیلانا اور جو کچھ ہم کرتے ہیں اس میں ایمانداری اور شفافیت کو برقرار رکھنا۔ہم پر ایک اہم دور آیا ہوا ہے، چیلنج اور تبدیلی کا دور، مصیبتوں کا، لیکن ساتھ ساتھ امکانات کا بھی۔یہ وہ بجٹ ہے جو ان لمحات کو تقاضوں کو پورا کرتا ہے جو ہماری ہمتوں کو مضبوط اور چیلیجز کا سامنا کرتا ہے۔یہ ہماری کمزوریوں کو صاف کرنے کی کوشش نہیں ہے۔یہ مستقبل کی طرف ایک ایسے راستہ پر سفر شروع کرتا ہے جہاں خطرات کا سامنا کرتے ہوئے زیادہ مواقع مہیا ہوں گے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ باری تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ سندھ کی خوشحالی کرے۔اللہ پاک پاکستان کی ترقی کیلئے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے ہماری رہنمائی کرے اور مدد فرمائے

Leave a Reply