انٹر ویو،،، مقبول خان،، طاہر تنولی

مقبول خان

وفاقی محتسب انشورنس ڈاکٹر محمد خاور جمیل پاکستان کے ایک سینئر، پیشہ ورانہ مہارت کے حامل اور تجربہ کار اعلیٰ سرکار افسر(بیورو کریٹ) ہیں ۔ وہ گذشتہ36برس سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ مناصب پر فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ یہ اعلی انتظامی عہدوں پر فرائض کی انجام دہی کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ڈاکٹر خاور جمیل کی بڑی اور اہم وزارتوں میں خدمات انجام دینے کے ساتھ حکومت پاکستان کے وفاقی سکریٹری کے طور پر بھی ان کی خدمات نمایا ہیں۔ ڈاکٹر خاور جمیل نے کراچی،لندن اور امریکا کے معروف تعلیمی اداروں میں اکنامکس اور قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی، انہوں نے او بائیو یو اسٹیٹ نیورسٹی امریکا سے ایم بی اے فنانس ،اسکول آف اکنامکس لندن سے ڈی پی یم کی سند لی، اس سے قبل جامعہ کراچی سے ایل ایل بی اور ایل ایل ایم کیا تھا۔ بعد ازاں جامعہ کراچی سے اردو ادب میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی، پی ایچ ڈی کیلئے ان کے مقالہ کا موضوع مغل بادشاہ اور اردو کے پہلے صاحب دیوان شاعر شاہ عالم ثانی آفتاب کے کلام پر تحقیق تھا۔ مختلف سرکاری مناصب پر فرائض انجام دیتے ہوئے وفاقی سکریٹری کے عہدے تک پہنچنے والے ڈاکٹر خاور جمیل ان دنوں وفاقی محتسب انشورنس کے منصب پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ان کے تعارف کا دوسر ا رخ بھی بہت اہم ہے،وہ معروف ادیب و محقق اور سابق شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر جمیل جالبی کے صاحبزادے اور ان کی ادبی و علمی وراثت کے امین بھی ہیں، اور اس وراثت کی نگہبانی کی ذمہ داری بھی خوش اسلوبی کے ساتھ نبھا رہے ہیں،،گذشتہ دنوں روزنامہ نئی بات سے ڈاکٹر خاور جمیل کے انٹرویو کیلئے وفاقی انشورنس محتسب سیکٹریٹ واقع پی آر سی بلڈنگ میں ان سے کرونا کووڈ19کے حوالے سے مکمل ایس او پیز کے ساتھ ملاقات کی اور وفاقی انشورنس محتسب کی کارکردگی، دائرہ کار، اور اس حوالے سے مختلف امور کئے جانے والے سوالات اور ڈاکٹر جمیل خاور کے جوابات نذر قارئین ہیں۔
نئی بات،،،وفاقی محتسب انشورنس کا قیام کب اور کیسے عمل میں آیا؟
ڈاکٹر خاور جمیل،،، وفاقی محتسب کے ادارے کا قیام ایک آرڈیننس کے تحت1980میں عمل میں آیاتھا،اس کے قیام کے مثبت نتائج سامنے آئے تو کام کے رش میں اضافہ بھی ہوا، بیمہ،بینکاری، اور ٹیکسوں سے متعلق شکایات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا تھا،اس امر کو محسوس کرتے ہوئے حکومت نے وفاقی انشورنس محتسب، بینکنگ، ٹیکس محتسب کے ادارے علیحدہ سے قائم کر دئے، گذشتہ سات ،آٹھ سال سے خواتین کی ہراسمنٹ اور دیگر شکایات میں اضافہ کے بعد خواتین سے متعلق شکایات کے اذالے کیلئے ایک اور محتسب کا ادارہ
قائم کردیا،اس طرح وفاقی محتسب کے علاوہ محتسب کے مزید چارشعبوں کے وفاقی محتسب ادارے سر گرم عمل ہیں، اور شہریوں کی شکایات کا زالہ بلا تاخیر کیا جارہا ہے،اس طرح پاکستان میں وفاقی محتسب کے نام سے پانچ ادارے کام کر رہے ہیں، جن میں تین کے مرکزی دفاتر اسلام آباد، جبکہ وفاقی انشورنس محتسب اور وفاقی بینکنگ محتسب کے مرکزی دفاتر کراچی میں کام کر رہے ہیں۔
نئی بات ،،وفاقی انشورنس محتسب کے قیام کے اغراض و مقاصدکیا تھے، اور کس حد تک یہ ادارہ اپنے اغراض و مقاصد پورے کر رہا ہے؟؟
ڈاکٹر خاور جمیل،،،بیمہ کاری سے متعلق تنازعات سول مقدمات کے زمرے آتے ہیں، جن کے حل کیلئے سول عدالتوں ہی میں رجوع کیا جاتا تھا، ان عدالتوں میں ایسے مقدمات کے فیصلوں میں کافی وقت لگ جاتا تھا، پھر بعض معاملات میں اپیل در اپیل کا سلسلہ بھی شروع ہوجاتا تھا۔وفاقی انشورنس محتسب کے قیام کا اولین مقصد بیمہ کاری سے متعلق تنازعات کا جلد ازجلد فیصلہ کر کے شہریوں کو ریلیف دلانا تھا۔وفاقی محتسب کو ایسے تنازعات کا صرف 60دن میں فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے، ہمارے فیصلے کو دونوں فریقین کو تسلیم کرنا پڑتا ہے، اور کسی کو فیصلہ کیخلاف کسی بھی عدالت میں اپیل کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا ہے، تاہم فٰصلے کیخلاف صرف صدر مملکت سے اپیل کی جاسکتی ہے، ہمارے فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کو اپیل کر نے کا تناسب ڈیڑھ فیصد ہے، جس میں 98فیصد اپیلوں پر محتسب کا فیصلہ بر قرار رہتا ہے۔ بعض قانونی نکات پر سول عدالتوںاپیل کی جاسکتی ہے، لیکن فیصلے کیخلاف نہیں، ہمارے ادارے سے رجوع کر نے کیلئے وکیل کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، کوئی بھی فریق سادہ کاغذ پر بھی رجسٹریشن کیلئے درخواست دے سکتا ہے۔24گھنٹے کے اندر درخواست کو رجسٹر کر کے ایک نمبر الاٹ کردیا جاتا ہے۔ اس دوران درخواست گذار کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں لے کر نہیں جائیگا۔ بعد ازاں فریقین کو نوٹس دے کر بلوایا جاتا ہے۔
نئی بات،،،عام طور پر کس طرح کے متاثرین وفاقی انشورنس محتسب سے رجوع کرتے ہیں؟؟
ڈاکٹر خاور جمیل،،،وفاقی انشورنس محتسب سے رجوع کر نے والے بیشتر لوگ اپنے بڑھاپے کو محفوظ بنانے، بیٹی بیٹیوں کی تعلیم اور شادی یا ان کی اعلیٰ تعلیم کیلئے بیمہ کراتے ہیں، لیکن جب رقم وصول کرنے کا وقت آتا ہے، تو انہیں بیمہ کمپنی کی جانب سے مختلف مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کسی کے پاس مکمل دستاویز نہیں ہوتی ہیں، تو کسی کے ساتھ کوئی اور مسئلہ درپیش آجاتا ہے،دوسری جانب بیمہ کمپنی رقم دیتے وقت مختلف حوالوں سے کٹوتی کرتی ہے اور وہ رقم ادا نہیں کرتی ہے، جس کا وعدہ کیا جاتا ہے۔ ، اس طرح کلائنٹ اور کمپنی کے درمیان تنازع کھڑا ہوجاتا ہے، میں آپ کے اخبار کے توسط سے ایسے افراد کو مشورہ دیاتا ہوں کہ وہ اس طرح کے تنازعات پر کسی اور فورم پر رجوع کرنے کے بجائے انشورنس محتسب سے رجوع کریں۔
کیا پاکستان میں سر گرم تمام بیمہ کمپنیوں کے متاثرین محتسب سے رجوع کر سکتے ہیں،۔؟؟
خاور جمیل،،،پاکستان میں سرگرم تمام ہی نجی بیمہ کمپنیوں کے متاثرین محتسب سے رجوع کرسکتے ہیں، تاہم اسٹیٹ لائف انشورنس کارپورشن، پوسٹل لائف انشورنس اور نیشنل لائف انشورنس کے متاثرین ہمارے دائرہ اختیار اور دائرہ کار سے باہر ہیں۔
نئی بات،،، انانشورنس محتسب کے پاس عام طور پر بیمہ کے کس شعبے سے متعلق تنازعات سماعت کیلئے لائے جاتے ہیں؟؟
خاور جمیل،،،محتسب کے پاس لائف اور جنرل انشورنس دونوں اقسام کے تنازعات لائے جاتے ہیں۔ دونوں اقسام کے تنازعات لائے جاتے ہیں، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ عوام کو ان کا قانونی حق دلوائیں، انشورنس محتسب اس سلسلے میں فریقین کے درمیان افہام و تفہیم کے ذریعہ تنازع کا حل نکالنے پر فوقیت دی جاتی ہے۔ اس ضمن میں یہ بات بھی قابل زکر ہوگی کہ عام طور پر بیمہ پالیسی لینے والوں کو انشورنس محتسب اور اس کے دائرہ کار و اختیار کے بارے میں علم ہی نہیں ہوتا ہے، جب بیمہ پالیسی لینے والوں کی رقم کمپنی میں پھنس جاتی
ہے تو وہ ادھر ادھر ہاتھ پاؤں مارتے ہیں، جس میں ان کا پیسہ اور وقت بھی ضائع ہوتا ہے، کچھ متاثرین تھک ہار کر اور مایوس ہوکر گھر بیٹھ جاتے ہیں، اس صورتحال میں ہم لوگوں میں بیمہ سے متعلق اپنا حق وصول کرنے کیلئے شعور اجاگر کرنے اور انہیں آگاہی فراہم کرنے کیلئے مہم بھی چلا رہے ہیں۔
نئی بات،،، بیمہ پالیسی لینے والے افراد کی یہ عام شکایت ہے کہ مدت پوری ہونے یا سانحہ کی صورت میں کمپنی کی جانب سے مقررہ رقم نہیں دی جاتی ہے، اس میں سے کٹوتی کر لی جاتی ہے، ایسا کیوں ہوتا ہے، اس کے تدارک کیلئے محتسب انشورنس کیا اقدامات کر رہا ہے۔
خاور جمیل،،، یہ درست ہے کہ بیمہ کے حوالے سے بیشتر تنازعات کا تعلق رقم کی کٹوتی سے ہی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر بیمہ پالیسی ہولڈر کا دعویٰ ہوتا ہے کہ مقررہ مدت میں اسے بارہ لاکھ روپے ملنے چاہئیں، لیکن کمپنی مختلف کٹوتیاں کر کے بتاتی ہے کہ بارہ نہیں آٹھ لاکھ بنتے ہیں۔ اس وقت کمپنی والے پالیسی فارم میں باریک لفظوں میں لکھی ہوئی شرئط پالیسی ہولڈر کے سامنے رکھ دیتے ہیں اور اس کو بتاتے ہیں کہ آپ نے یہ شرائط قبول کرتے ہوئے فارم پر دستخط کئے تھے۔ اب کمپنی ان شرائط کے تحت ہی فلاں فلاں مد میں رقم منہا کر رہی ہے۔ اس کیلئے ہم نے کمپنیوں سے کہا ہے کہ ان شرائط کے فونٹ کو بڑھائیں، تاکہ کلائنٹ دستخط کرتے وقت ان شرائط کو آسانی سے پڑھ سکے۔ اگر اعدادو شمار کا جائزہ لیا جائے تو محتسب کے پاس75فیصدتنازعات لائف انشورنس اور 25کا تعلق جنرل پالیسیزسے ہوتا ہے
نئی بات،،،تنازعات رجسٹر کرانے اور اور ان کو نمٹانے کے حوالے سے اعداد و شمار سے ہمارے قارئین کو آگاہ فرمائیں؟؟
خاور جمیل،،،وفاقی محتسب انشورنس نے بیمہ سے متعلق تنازعات کے جولائی 2020سے ماہ ستمبر تک یعنی ایک سہ ماہی کے دوران 769تنازعات نمٹائے ہیں،جبکہ اس مدت کے دوران رجسٹرڈ کرائی جانے والی شکایات کی تعداد935تھی۔اس عرصے میں لائف انشورنس کے حوالے سے رجسٹر کرائے جانے والے تنازعات کی تعداد 821،جنرل25،تکافل،48،موٹر وھیکل ،11،ہیلتھ،2جبکہ متقرقات نوعیت کے تنازعات کی تعداد 28رہی۔یہاں یہ امر قابل زکر ہوگا کہ سب سے زیادہ تنازعات کراچی میں رجسٹرڈ کرائے گئے جن کی تعداد،444،اسلام آبادمیں 228تنازعات رجسٹرڈ کرائے گئے،لاہور میں138،ملتان،82،پشاور،میں43تنازعات رجسٹر کرائے گئے۔
نئی بات،،،انشورنس پالیسی اور بینکا اشورنس خریدنے والوں کے بیمہ کمپنی اور بینکوں کے ساتھ تنازعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اس حوالے سے انشورنس محتسب کلائنٹ کے مفادات تحفظ کیلئے اقدامات کررہا ہے؟؟؟
خاور جمیل،،، وفاقی انشورنس محتسب کی جانب سے انشورنس پالیسی اور بینکا اشورنس خریدنے والوں کے لئے ایک آگاہی مہم شروع کی ہے،
، جس کے تحت ہم آگاہی سیمینار منعقد کررہے ہیں، جبکہ ابلاغ کے مختلف ذرائع سے انہیں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ ہم انہیں چند نکات سے آگاہ کرتے ہیں کہ وہ ان کو پیش نظر رکھیں، تاکہ کلیم کی صورت میں انہیں ادائیگی کے وقت دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہ نکات درج زیل ہیں۔( 1)صرف نیک نیتی کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی دستاویزات پر ہر گز دستخط نہ کریں(2) اگر آپ کوئی انشورنس پالیسی خریدنا چاہتے ہیں،تو اس بات کی تصدیق کر لیں کہ آیا آپ کسی بینک اسکیم میں انویسٹمنٹ تو نہیں کر رہے،(،3 )بغیر کسی دستاویزی ثبوت کے مختلف سیلز ایجنٹس کی طرف سے بلند وبالادعووں پر ہر گز اعتماد نہ کریں(4)انشورنس پالیسی پر دستخط کرنے سے پہلے فارم میں درج تمام باریک نکات کو اچھی طرح پڑھ لیںیا پڑھوالیں اور سمجھ لیں(5)تمام دستاویزات میں کسی قسم کی غلط بیانی نہ کریں(6)اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایجنٹ متعلقہ انشورنس کمپنی کا تصدیق شدہ نمائندہ ہو(7)انشورنس پر یمیم کی ادائیگی کمپنی کے نام بذریعہ چیک ادا کریں۔ (8)انشورنس پالیسی لیتے ہوئے متعلقہ کمپنی کے قریبی دفتر ضرور جائیں(9)لائف انشورنس پالیسی کا علم لواحقین کو ضرور ہو۔
نئی بات،،، کووڈ 19کے حوالے سے لاک ڈاؤن کے دوران وفاقی انشورنس محتسب کی مجموعی کار کر دگی کس حد تک متاثر ہوئی تھی؟؟
خاور جمیل،،،لاک ڈاؤن کے دوران مجھ سمیت تما عملہ اور افسران معمول کے مطابق ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کے ساتھ دفتر میں حاضر رہا اور تمام امور معمول کے مطابق انجام پاتے رہے، لاک ڈاؤن کے دوران ہمارے ادارے کی کارکردگی قطعی طور پر متاثر نہیں ہوئی ۔

Leave a Reply