کراچی: نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سینیٹ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں قومی اسمبلی سے بلڈوز شدہ انتخابی اصلاحات بل میں ترامیم پیش کردی ہیں۔ پیپلز پارٹی بڑی تعداد میں ترامیم پیش کر رہی ہے۔ نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومتی بل آئین کے ساتھ ساتھ الیکشن ایکٹ 2017 کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے

پارلیمان اور آئینی ادارے کے بیچ بڑھتے ہوئے عدم اعتماد پر تشویش ہے، الیکشن کمیشن نے 72 حکومتی ترامیم میں 45 پر مختلف اعتراضات اٹھائے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے 15 ترامیم کو آئین کے متضاد جب 5 کو الیکشن ایکٹ 2017 کے متضاد کہا ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ انتخابات کرانے والے ادارے نے آپ کی ترامیم کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے، اداروں کے بیچ خلاء اور عدم اعتماد کے ملک پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، حکومت کو الیکشن کمیشن اور اپوزیشن کے اعتراضات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس نہایت ہی اہم اور سنجیدہ معاملے کی طرف حکومت کی کوئی توجہ نہیں، حکومت کی ساری توجہ گالم گلوچ پر ہے۔ حکومت کو ہوش کے ناخن لنے چاہئے۔ شیری رحمان نے مزید کہا کہ حکومت کی ترامیم صرف 2023 الیکشن جیتنے کی خواہش کی عکاسی کرتی ہیں، انتخاباتی اصلاحات ایک الیکشن نہیں بلکہ صدیوں کے لئے کئے جاتے ہیں۔

ای وی ایم پر نا صرف اپوزیشن کو بلکہ الیکشن کمیشن کو بھی اعتراض ہے۔ انتخابات کا طریقہ کار کسی ایک جماعت کی مرضی اور پسند کا نہیں ہوگا ۔ اسپیکر کہتے ہیں اپوزیشن کے تحفظات دور کریں گے، وزیر اور مشیر کہتے ہیں قانون واپس نہیں لینگے، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے

Leave a Reply