اقرا پروری یا میرٹ

رپورٹ طاہر تنولی

وطن عزیز میں قومی اداروں کی خدمات اور کارکردگی اور زوال کے اسباب عوام الناس کے لئے ہمیشہ ایک اہم سوالیہ نشان رہا ھے ۔

اظہر حمید جو معاون خصوصی زلفی بخاری کی سرپرستی میں مزید 3 برسوں کے لئے چیئرمین کے عہدہ پر فائز ہونے کے لئے پر تول رہے ہیں ۔

جس کی بنیادی وجہ یہ ھے کہ صاحبان اقتدار قومی اداروں کے استحکام اور ترقی کے بجائے محض اپنی پسند نا پسند کی بنیاد پر چند مخصوص افراد اور گروہوں کی خوشنودی حاصل کر نے کے لئے ایسے جی حضوری اور چہیتے افسران کو نوازنے کی پالیسیوں پر عمل پیرا رہے ہیں ۔

اس کی تازہ مثال حالیہ دنوں میں ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ( ای او بی آئی) کے 18 فروری کو ریٹائر ہونے والے ایک سابق چیئرمین اظہر حمید کی ہے ۔ جنہیں ایک بڑی سفارش کے ذریعہ ایک بار پھر مزید 3 برسوں کے لئے ای او بی آئی میں بطور چیئرمین تعیناتی کا بہت چرچا ہو رہا ھے۔

تفصیلات کے مطابق ای او بی آئی کے نئے چیئرمین کی اسامی کے لئے وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان اسلام آباد کی جانب سے 3 اپریل کو روزنامہ دنیا میں ایک اشتہار شائع کرایا گیا تھا ۔ جس کے لئے 3 مئی کو وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان اسلام آباد کے دفتر میں درج ذیل چھ امیدواروں نے بورڈ کے سامنے انٹرویو دیئے تھے ۔ انٹرویو بورڈ وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل کے سیکریٹری ڈاکٹر محمد ہاشم پوپلزئی، وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات اور سادگی ڈاکٹر عشرت حسین اور وزارت کی خاتون جوائنٹ سیکریٹری پر مشتمل تھا ۔

1- اظہر حمید ولد عبدالحمید سابق چیئرمین ای او بی آئی

2- بریگیڈیر (ر) زاہد نواز مان ولد محمد نواز مان ستارہ امتیاز ملٹری

3- ڈاکٹر رحمت عباد خان ولد اسداللہ خان سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ای او بی آئی

4- بریگیڈیئر(ر) ڈاکٹر محمد افضل سلیمی
ولد چوہدری عبدالستار سلیمی ستارہ امتیاز ملٹری

5- عمر سعید ملک
ولد محمد سعید ملک

6- بریگیڈیئر (ر) سعید احمد ولد محمد اصغر

ان تمام امیدواروں میں چیئرمین ای او بی آئی کے اس اہم منصب کے لئے دو اہم ترین امیدواروں کا موازنہ درج ذیل ہے ۔

1- اظہر حمید
تعلیمی قابلیت: ایم اے اکنامکس
متعلقہ شعبہ میں تجربہ: فقط دو برس

2- ڈاکٹر رحمت عباد خان، ایل ایل بی اور
پی ایچ ڈی
متعلقہ شعبہ میں تجربہ: 26 برس

Attendance Sheet Ministry

سابق چیئرمین اظہر حمید کے پاس ای او بی آئی کے متعلقہ موضوعات سماجی بیمہ، سماجی تحفظ، منجمنٹ، ٹریننگ میں کسی قسم کا کوئی علمی یا تحقیقی تجربہ نہیں ہے ۔

جبکہ ای او بی آئی کے ایک سابق سینئر افسر ڈاکٹر رحمت عباد خان پی ایچ ڈی درس و تدریس، سماجی تحفظ، منجمنٹ،ٹریننگ اور ماحولیات کے شعبہ میں وسیع تجربہ کے حامل ہیں ۔

ڈاکٹر رحمت عباد خان تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے ایل ایل بی، ایم ایس سی کیمسٹری، ایم اے سیاسیات اور سیاسیات کے شعبہ میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں ۔

ڈاکٹر رحمت عباد خان نے مارچ 1982ء میں کیمسٹری کے لیکچرر کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور 8 برس تک فیڈرل گورنمنٹ ڈگری کالج کوئٹہ میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں ۔

آپ وفاقی وزارت تعلیم اسلام آباد میں 2 برس تک اسسٹنٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر کے عہدہ پر فائز رہے ہیں ۔

ڈاکٹر رحمت عباد خان ای او بی آئی میں شمولیت کے بعد ادارہ میں ڈائریکٹر ٹریننگ، ریجنل ہیڈ کوئٹہ، ڈائریکٹر مانیٹرنگ سیل، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس، سربراہ ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی سندھ و بلوچستان اور سیکریٹری بورڈ آف ٹرسٹیز کے اہم مناصب پر بحسن و خوبی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔

ڈاکٹر رحمت عباد خان نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ (NIM) کے سینئر منجمنٹ کورس کے فارغ التحصیل ہونے کے ساتھ ساتھ پاک یو ایس ورکشاپ برائے ٹیسٹنگ اور ٹیسٹنگ تکنیک اور وفاقی وزارت تعلیم کے زیر اہتمام ٹیسٹنگ ڈیولپمنٹ کے موضوع پر منعقدہ قومی ورکشاپ میں بھی شرکت کرچکے ہیں ۔

آپ منجمنٹ، سماجی تحفظ اور ماحولیات کے چیلنجوں کے موضوع پر شارٹ کورسز میں بھی شرکت کرچکے ہیں ۔

علاوہ ازیں آپ ای او بی آئی کے مختلف پہلوؤں تقریباً 70 تحقیقی مقالہ جات کے سپروائزر بھی رہے ہیں۔ یہ تمام مقالہ جات نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن(NIPA) میں کیپیسٹی بلڈنگ کورس میں شرکت کرنے والے ای او بی آئی کے مختلف بیچز کے افسران کے تربیتی کورس کے دوران نیپا میں جمع کرائے گئے تھے۔ جو ملک کے سرکاری محکموں میں ایک واحد مثال ہے ۔

ڈاکٹر رحمت عباد خان نیپا کراچی اور محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں مختلف موضوعات پر لیکچر بھی دیتے رہے ہیں ۔

ڈاکٹر رحمت عباد خان ایک ہمہ جہت اعلیٰ علمی اور انتظامی صلاحیتوں کی حامل شخصیت ہیں ۔ جن کے مختلف موضوعات پر بے شمار تخلیقی مضامین اور تحقیقی مقالہ جات موجود ہیں ۔

آپ انگریزی زبان، بزنس، منجمنٹ، کیمسٹری، جیولوجی، جغرافیہ، بشریات اور سیاسیات کے علوم پر بھرپور تدریسی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

جبکہ اس کے برعکس گورنمنٹ آڈٹ سروس سے تعلق رکھنے والے بیورو کریٹ سابق چیئرمین اظہر حمید نے اپنی دو سالہ مدت کے دوران ای او بی آئی کی ادارہ سازی، بہتر انتظام اور جامع منصوبہ بندی کے لئے کوئی ذمہ داری انجام نہیں دی تھی ۔

بلکہ دیکھا جائے تو ان کی کارکردگی ہر لحاظ سے انتہائی مایوس کن اور ناقص رہی ہے ۔ ان کی جانب سے ایک بار پھر چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے سے کیا نتائج نکلیں گے وہ ایک عام فہم بات ہے ۔

جبکہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے انتہائی چہیتے افسر اظہر حمید کے مقابلہ میں ای او بی آئی کے تجربہ کار اور باصلاحیت سابق سینئر افسر ڈاکٹر رحمت عباد خان نے ای او بی آئی کے انتظامی اور مالی امور اور افرادی قوت پر ایک مکمل اور جامع مینجمنٹ اسٹڈی مرتب کی ہوئی ھے ۔ جس پر انہیں ای او بی آئی کی جانب سے ایک ستائشی سند بھی پیش کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ سابق چیئرمین اظہر حمید کو نچلی سطح پر ای او بی آئی کے انتظامی اور مالی امور اور طریقہ کار کا کوئی تجربہ نہیں ہے ۔ انہوں نے ماضی میں ای او بی آئی میں اصلاحات کے لئے کی جانے والی تینوں منجمنٹ اسٹڈیز رپورٹوں پر بھی کوئی توجہ نہیں دی ۔ بلکہ دو برسوں کے دوران آمرانہ انداز میں اور اپنے من مانے طریقہ سے ادارہ کو چلاتے رہے ۔ جس کے نتیجہ میں محنت کشوں کی فلاح و بہبود کے لئے قائم یہ قومی ادارہ تیزی سے زوال کی جانب گامزن ہے ۔

جبکہ ڈاکٹر رحمت عباد خان ادارہ میں گراس روٹ لیول سے اعلیٰ ترین عہدوں تک ہر شعبہ کا وسیع تجربہ اور خاص مہارت رکھتے ہیں ۔

بظاہر تو وزارت کے تشکیل شدہ انٹرویو بورڈ کی نظر میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے دباؤ پر ای او بی آئی کے چیئرمین کے منصب کے لئے ان دونوں امیدواروں میں انیس بیس کا فرق بتایا جاتا ہے ۔

لیکن اگر وفاقی حکومت کی جانب سے اس معاملہ میں مکمل غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا جائے اور میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے تو چیئرمین ای او بی آئی کے منصب کے لئے ان دونوں امیدواروں کی تعلیمی قابلیت، استعداد اور تجربہ میں پانچ اور بیس کا واضح فرق نظر آتا ہے ۔

لہذاء درج بالا تقابلی جائزہ کے مطابق ای او بی آئی کے ایک آزمودہ کار اور باصلاحیت سابق سینئر افسر ڈاکٹر رحمت عباد خان چیئرمین ای او بی آئی کے منصب کے لئے زیادہ موزوں شخصیت نظر آتے ہیں ۔

چونکہ چیئرمین ای او بی آئی کے عہدہ کا انتخاب وفاقی کابینہ اور وزیر اعظم بذات خود کرتے ہیں ۔

لہٰذا اس موقع پر ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ملک میں ہر سطح پر بدعنوانیوں کے خاتمہ اور میرٹ کی بالادستی کے علمبردار وزیراعظم عمران خان چیئرمین ای او بی آئی کے اہم ترین عہدہ کے انتخاب میں میرٹ کو ترجیح دیتے ہیں یا اپنے معاون خصوصی زلفی بخاری کے منظور نظر اور جی حضوری افسر سابق چیئرمین ای او بی آئی اظہر حمید کو!

شائد کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

Leave a Reply