کافی عرصہ دراز کے بعد یہ گرین بیلٹ تعمیر ہوئی جو کے سعود آباد اور کھوکھراپار کی عوام کے لیے ایک تحفہ تھی جہاں پر شام کے وقت عوام کا رش دیکھائی دیتا ہے
مگر ڈی،ایم،سی کورنگی کی لاپروائی کی وجہ سے گرین بیلٹ کوڑا کچرے کا ڈھیر بنتی جا رہی ہے ڈی،ایم،سی کورنگی کی لاپروائی کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام سے تفریحی مقام چھین جانے کے برابر ہے

کیا ڈی،ایم،سی کورنگی لاکھوں روپیے خرچ کرنے کے بعد گرین بیلٹ کے برباد ہونے کا انتظار کر رہی ہے جو کے ایک سوالیہ نشان ہے۔

ڈائیریکٹر پارک اپنے آفس میں ٹھنڈی ہوا کھا کر گھر واپس جانے لگے