کراچی :سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس جمعرات کو اپوزیشن کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔

بجٹ پر عام بحث کے چھٹے روز ایوان میں سخت شور شرابے اور شدید نعرے بازی کے باعث اسپیکرکو پہلے دو مرتبہ ایوان کی کارروائی کچھ دیر کیلئے ملتوی کرنا پڑی لیکن ایوان میں نظم و ضبط پھر بھی بحال نہ ہوسکا اور اسپیکر نے مجبوراً اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا تو ایوان میں کشیدگی کا ماحول نظر آیا۔ اسپیکر نے چھٹے روز بجٹ پر بحث شروع کرائی تو ایم کیو ایم کے ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوںنے ایوان میں احتجاج شروع کردیا۔

پیپلز پارٹی کی رکن شاہینہ شیر نے شور شرابے کے دوران اپنی تقریرکا آغاز کیا۔ اس دوران ایم کیو ایم ارکان مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔

انہوںنے اپنے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پرکرپٹ حکمرانوں جان چھوڑو کے نعرے درج تھے۔ شاہینہ شیر علی نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں تو ایان علی کا طعنہ دیا جاتا ہے اسکا تو ہمیں پتہ نہیں البتہ آپ حریم شاہ کا بتائیں یہ کون ہے؟ جو وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھتی ہے۔ اگر احتساب کرنا ہے تو ترین اور باجی کا احتساب کرو۔

اپوزیشن کے شور شرابے اور نعرے بازی کے باعث اسپیکر نے15منٹ کیلئے نمازظہر کا وقفہ دیدیا۔ پندرہ منٹ کے وقفے کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہو ا تو اسپیکر نے پی ٹی آئی کے منحرف ایم پی اے شہریار شرکو بجٹ تقریرکی دعوت دی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے اپوزیشن کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک مرتبہ پھر نعرے بازی شروع کردی، تحریک انصاف کے منحرف رکن شہریار شر کو ایوان میں حکومتی نشست دیدی گئی تھی۔ اس موقع پر ایوان میں “جو لوٹا ہے وہ غدار ہے، جو بکنے کو تیار ہے وہ غدار ہے” کے نعرے لگائے گئے۔

منحرف رکن شہریار شر نے اپنی تقریر میں وفاقی حکومت پرسخت تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ سندھ کو پانی نہیں دیا جارہا، آپ کو طاقت نہیں ہمارا پانی روکیں۔ شہریار شرنے سندھ کوگیس سے محروم کرنے پر بھی سخت تنقید کی۔ جی ڈی اے رکن نندکمار نے اپنے خطاب میںکہاکہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی چیمپئن بنتی ہے مگر اس نے سندھ میں ڈکٹیٹر شپ قائم کر رکھی ہے، سندھ سب کا ہے ہم بھی اس دھرتی کے ہیں۔ سانگھڑ سول اسپتال میں اسپشلسٹ ڈاکٹرز کو بھرتی کیا جائے۔ ہمارا ضلع کپاس میں پاکستان میں دوسرے نمبر پر ہے لیکن وہاں پر پانی نہیں۔ ہندو کمیونٹی کے ساتھ ظلم ہورہاہے۔ پی پی کے رکن قاسم سراج سومرو نے اپنے تقریر میں کہاکہ جو احتجاج کررہے ہیں وہ ہمیں علاج کی سہولت کیلئے فون کرتے ہیں، ہم نے تمام اسپتالوں میں علاج کی مفت سہولت دی ہے۔ ہم نے جس طرح کراچی کے لوگوں کو صحت کی سہولت دی دنیا میں کہیں بھی ایسی سہولت نہیں دی گئی۔

پیپلز پارٹی کے غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے سندھ ترقی نہ کرے، آج سندھ میں جو ترقیاتی کام ہو رہے ہیں وہ نہ ہوں۔ انکا رویہ سندھ دشمنی پر مبنی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں شور شرابہ اور احتجاج کیا گیا تو اسپیکر نے اجلاس10منٹ کیلئے ایک مرتبہ پھر ملتوی کردیا۔ وقفے کے بعد دوبارہ اجلاس شروع ہوا توایم کیوایم پاکستان کے ارکان نے پانی دو پانی دو کے نعرے لگانے شروع کردئے۔ اس موقع پر وزیر بلدیات ناصر شاہ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو سمجھانے کیلئے انکی نشست پرگئے لیکن ایوان میں کشیدگی ختم نہ ہوسکی اور شور شرابہ جاری رہا، یوں اسپیکر آغا سراج درانی نے سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔

Leave a Reply