کراچی :امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سخت گرمی اور حبس میں کے الیکٹرک کی طویل، اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کو دہرے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے الیکٹرک کی بد ترین اعلانیہ وغیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا نوٹس لے۔
این ٹی ڈی سی سے اضافی بجلی ملنے کے باوجود شہر میں لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوئی۔کے الیکٹرک کے دعووں کے برعکس اب تک بن قاسم پلانٹ تھری شروع نہ ہوسکا۔
بجلی سے محروم عوام احتجاج کرنے اور سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بدترین لوڈشیڈنگ پر عوام کے الیکٹرک کے خلاف شہر میں متعدد علاقوں میں مظاہرے کر رہے ہیں، لوڈشیڈنگ ختم نہ کی گئی تو شہر بھر میں امن و امان کی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے جس کی ذمہ داری کے الیکٹرک اور حکومت پر عائد ہوگی، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کا بحران بھی پیدا ہو گیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
ایک طرف وفاقی حکومت لوڈشیڈنگ ختم کرنے اور نئے ایٹمی پاور پلانٹ کا افتتاح کر کے عوام کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے اعلانات کر رہی ہے۔ دوسری طرف کے الیکٹرک طویل لوڈشیڈنگ کر کے اہل کراچی پر مسلسل عذاب ڈھا رہی ہے۔
سخت گرمی کے دوران 8سے 10گھنٹوں تک بجلی کی عدم فراہمی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا کر رکھ دی ہے۔ گھروں میں خواتین، بچے و بزرگ شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔
وفاقی حکومت اور نیپرا کے الیکٹرک کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے اسے مسلسل نواز رہی ہے اور عوام کو کے الیکٹرک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔وفاقی حکومت اور نیپرا کا کام صرف کے الیکٹرک کو مراعات اور سبسڈی دینا ہے۔
کے الیکٹرک کو پہلے 650میگا واٹ بجلی مل رہی تھی لیکن اب 1250میگا واٹ مل رہی ہے اس کے باوجود شہر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہو سکاہے، ایک پرائیویٹ کمپنی جو عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہے اس کے باوجود اسے مسلسل نوازا جا رہا ہے اور وفاقی حکومت اور نیپرا اس کے خلاف کوئی کارروائی کرنے پر تیار نہیں۔
وفاقی حکومت اور نیپرا کایہ رویہ اور طرزِ عمل اہل کراچی کے ساتھ ظلم و زیادتی اور کراچی دشمن رویہ ہے۔