
ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے کارروائی کر کے شہریوں کے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے جعل سازی سے بینکوں کے کریڈٹ کارڈز جاری کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان ایف آئی اے سندھ زون کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ زون ون کی ہدایت پر ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا
اور ڈپٹی ڈائریکٹر فہد خواجہ کی نگرانی میں تحقیقات کی گئیں، تصدیق کے بعد درخواستوں اور جعلسازوں کے اس گروہ پر کارروائی کی گئی۔ ملزمان کے خلاف ریجنل منیجر، ایف آر ایم کمرشل بینک کی شکایت پر فوری مقدمہ درج کیا گیا جس میں ابراہیم احمد، طلحہ خان، محمد طفیل، کوریئر کمپنی کا ملازم نوید اکبر اور محمد خرم آفیسر کریڈٹ کارڈ ڈیپارٹمنٹ کمرشل بینک شامل ہیں
جو کہ شناختی کارڈز کے ذریعے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 63 کریڈٹ کارڈز کے اجرا میں ملوث ہیں جس سے بینک کو ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ ملزمان، بینک عملہ، نجی افراد اور کوریئر سروس کے نمائندے شہریوں کے شناختی کارڈ کا بندوبست کرتے تھے۔ ان کے جعلی دستخطوں،پتے، تنخواہوں کی سپلیس وغیرہ استعمال کرتے ہوئے ملزم محمد خرم کے ذریعے کریڈٹ کارڈ کے لیے درخواست دیتے تھے ملزمان نے 63 کریڈٹ کارڈ جاری کیے گرفتار ملزمان ابراہیم احمد، طلحہٰ خان اور محمد خرم کا ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا
مذکورہ بالا جرم میں ملوث باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ کراچی میں جرائم پیشہ افراد پر متعدد گروہ جہاں مختلف حوالوں سے عوام سے لوٹ مار میں مصروف ہیں وہیں چند وائٹ کالر مجرموں کے ایسے ’’مجرمانہ کارناموں‘‘ کا بھی وقتاً فوقتاً انکشاف اور چند ایک کی گرفتاریوں کی خبریں بھی شائع ہوتی رہتی ہیں جنہیں پڑھ کر عام آدمی خوفزدہ ہوجاتا ہے۔ اس سلسلے میں حال ہی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مالیاتی اداروں میں کام والے ایک ایسے ہی گروہ کے ارکان کو پولیس نے گرفتار کیا ہے جو مختلف بہانوں سے سادہ لوح افراد سے شناختی کارڈ نمبر یا کارڈ کی نقول حاصل کر کے اور اس کی بنیاد پر درخواستیں بنا کر بینکوں سے جعلی کریڈٹ کارڈ بنوانے کے گھنائونے جرم میں ملوث پائے گئے
انہوں نے قلیل مدت میں ایک کمرشل بینک سے 63 کریڈٹ کارڈ بنوائے اور اس کے پن کوڈ کی مدد سے بینک کو ایک کروڑ 20 لاکھ کا نقصان پہنچایا اس گروہ میں کوریئر کمپنی کے ملازمین سمیت کریڈٹ کارڈ ڈیپارٹمنٹ کا آفیسر بھی شامل تھا۔ اس قسم کے فراڈ میں کامیابی متعلقہ افسر کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکتی ہے۔ بینکوں سے روزانہ لوٹ مار کے واقعات سے قطع نظر یہ وائٹ کالر جرائم کا لا متناہی سلسلہ ہے جس کا شکار سادہ اور ملازمت پیشہ افراد بھی ہوتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل اسی قسم کے ایک اور گروہ کا انکشاف ہوا تھا جس میں ایک یا دو ارکان ایک بینک کے ذمہ دار آفیسر تھے۔ اس میں بینک کا کمپیوٹر ڈیپارٹمنٹ بھی ملوث پایا گیا بینک حکام کے مطابق اس گروہ کا ایک اہم رکن کسی بھی صارف کا کمپیوٹر ڈیپارٹمنٹ سے ڈیٹا حاصل کرتا تھا اس کے بعد متعلقہ شخص کو ٹیلیفون پر بتایا جاتا کہ آج کل بڑے فراڈ ہو رہے ہیں
آپ محتاط رہیں ہم آپ کا کریڈٹ کارڈ کچھ عرصے کے لیے سیل کر رہے ہیں آپ کو نیا کارڈ جاری کیا جائے گا برائے کرم آپ اپنا شناختی کارڈ نمبر اور پرانے پن کوڈ کے علاوہ اپنے کوائف بینک کو اس نمبر پر ارسال کر دیں، سادہ لوح صارف اس کی آواز اور لہجہ سے متاثر ہو کر اپنی ساری تفصیلات دے دیتا اور پانچ منٹ کے اندر بینک سے اس کا اکائونٹ زیرو ہوجاتا تھا ایف آئی اے نے جعلی کریڈٹ کارڈ بنانے والے جس گروہ کا سراغ لگا کر اس کے ارکان کو گرفتار کیا ہے
انہیں سخت سزائیں دینے کے ساتھ بینکنگ کے شعبہ میں موجود دیگر کالی بھیڑوں اور دیگر جرائم میں ملوث گروہوں کے مکمل خاتمہ کے لیے بھی کوششیں جاری رکھنی چاہیے تاکہ صارفین اور اکائونٹ ہولڈرز اپنی محنت کی کمائی کے لٹنے سے محفوظ رہ سکیں۔