کراچی؛ صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی وفاقی حکومت کو سندھ کے ترقیاتی منصوبوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ایک طرف پانی، گیس اور بجلی کی بندش کر کے عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے دوسری جانب وفاقی حکومت نے سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے، جبکہ وفاقی حکومت کے تحت سندھ کے اہم ترقیاتی منصوبے کئی سال سے التوا کا شکار ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ رینی کینال ، گاج ڈیم ، جامشورو سیہون ہائی وے سمیت کئی اہم منصوبوں مکمل نہیں ہو رہے جو کہ سال سے التوا کا شکار ہیں۔ رینی کینال، تھر تک پانی پہنچانے کا اہم منصوبہ ہے،جس کو واپڈا نے ابھی تک سندھ حکومت یا محکمہ آبپاشی کے حوالے نہیں کیا۔ لگتا ہے رواں مالی سال میں بھی رینی کینال مکمل کر کے سندھ حکومت کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ گاج ڈیم کا آغاز صدر آصف علی زرداری نے کیا تھا جوکہ 2016 تک مکمل ہونا تھا لیکن ابھی تک گاج ڈیم پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا دعویٰ کرنے والوں نے سندھ کا پانی اور گیس بند کر کے ہزاروں کسانوں اور مزدوروں کو بے روزگار کردیا ہے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ کے عوام کے دل جیتنے کے لیے شہادتوں کے پل صراط سے گزرنا پڑتا ہے۔

ناصر حسین شاہ نے سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس ودیگر میڈیا پریکٹیشنرز بل 2021کی دوبارہ سندھ اسمبلی سے منظور ی پر صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو مبارکباد دی ہے۔ قبل ازیں سندھ اسمبلی میں صحافیوں کے تحفظ کا بل دوبارہ پیش کرنے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس ودیگر میڈیا پریکٹیشنرز بل سندھ اسمبلی سے منظور کرا کر گورنر سندھ کو توثیق کے لیے بھیجا گیا تھا لیکن انہوں نے غیر ضروری اعتراضات لگا کر واپس کردیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے بل میں رکاوٹیںڈالی گئیں کیونکہ موجودہ وفاقی حکومت میڈیا اور پریس پر جس طرح قدغن لگارہی ہے اور وہ نہیں چاہتی کہ اس طرح کا بل پاس ہو جو میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے ہو۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے میڈیا کی آواز دبانے کے لیے آرڈیننس لائے جارہے ہیں اور نئے نئے بل منظور کرائے جارہے ہیں۔

صوبائی وزیرنے کہا کہ میڈیا کی آزادی اور میڈیا ورکرز کا تحفظ اْن سے ہضم نہیں ہوتا۔ اْس کا جواب دینے کے لیے ہم دوبارہ صحافیوں کے تحفظ کا بل سندھ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کررہے ہیں تا کہ اْسے منظور کیا جائے اور ضرورت ہی نہ رہے ایسے لوگوں کی جن کی وجہ سے یہ رکاوٹیں پیداہو رہی ہیں۔

Leave a Reply