حیرانگی ہوئی کہ فیٹف نے 27 میں سے 26 شرائط پوری کرنے کے باوجود بھی پاکستان کوگرے لسٹ میں رکھا


مزید ٹیکس پیئرز کو نیٹ میں لائینگے اس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا، ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم لے کر آرہے ہیں


اسلام آباد؛وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہماری نوجوان آبادی زیادہ ہے، ہر سال مارکیٹ میں دو ملین نوجوان آتے ہیں جنہیں نوکریوں کی ضرورت ہوتی ہے، ہمیں ہر سال ڈیڑھ ملین نوکریاں پیدا کرنی ہیں، کورونا وائرس کی وجہ بہت سے لوگ بیروزگار ہوگئے تھے، زیادہ تر کے روزگار واپس آرہے ہیں اورتقریباً 2 ملین لوگ ابھی بے روزگار ہیں جن کو روزگار مہیا کرنا ہے، گزشتہ 9 ماہ میں پاکستان کی اکانومی تقریباً چار پوائٹنس رہی جو کہ آئندہ برس 4.8 رہے گی، پاکستان کو گروتھ کی ضرورت ہے، حیرانگی ہوئی ہے کہ فیٹف نے 27 میں سے 26 شرائط پوری کرنے کے باوجود بھی پاکستان کوگرے لسٹ میں رکھا۔

منگل کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات تو کلیئر ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکل نہیں رہا، اس وقت ہمیں انرجی سیکٹر میں چیلنجز کا سامنا ہے، دوسرا اہم مسئلہ ریونیو کیسے کلیکٹ کرنا ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ ہمارے پاس تین ملین ٹیکس دہندہ ہیں، حکومت کے پاس مزید 15 ملین لمیٹڈ کمپنیوں کا ڈیٹا آیا جو کہ نادرا اور ایف بی آر کے پاس ہے، ہم مزید ٹیکس پیئرز کو نیٹ میں لائیں گے اس سے ہمارا ٹیکس نیٹ بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم لے کر آرہے ہیں جس سے بھی ٹیکس میں اضافہ ہوگا، کسٹمرز میں شعور اجاگر کیا جائے گا کہ دکانداروں سے ہمیشہ پکی رسیدیں حاصل کریں اس پر انہیں انعامات بھی دیئے جائے گے، توقع ہے کہ اس سے ٹیکس نیٹ میں مزید اضافہ ہوگا۔

ا نہوں نے کہا کہ ہمارا جو ٹیکس اکٹھا کرنے کا ٹارگٹ ہے توقع ہے کہ حاصل کر لیا جائے گا، اس حوالے سے افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت یہ ٹارگٹ حاصل نہیں کر سکے گی لیکن ایسا نہیں ہے، ٹیکس نیٹ بڑھانے سے متعلق ایک کمیٹی بھی بنائی گئی ہے، کمیٹی میں ایف بی آر کے افسران بھی شامل ہیں اور پرائیویٹ سیکٹر سے زیادہ افراد کو اس میں رکھا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ایک ہفتہ گیس نہ ہونے سے صنعتیں متاثر ہوئی ہیں تو اس کے مطلب یہ نہیں کہ 365 دن کا ڈیٹا مرتب کر دیا جائے یہ ایک عارضی تعطل ہے جو جلد ختم ہو جائے گا، اس پر تبصرہ کرنا وقت کا ضیاع ہے، اس حوالے سے غلط افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پریشانی میں مبتلا ہے، کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ حکومت ٹیکس ہدف حاصل کرگئے تو اس سے عوام کو کتنا ریلیف ملے گا، اس سے عوام کو اپنی چھت کیلئے قرضے، ایگری کلچر کے شعبے کیلئے قرض اور عوام کو دیگر کاروبار کرنے میں معاونت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے ایگری کلچر کے شعبے پر بالکل بھی توجہ نہیں دی، اب بھی پاکستان خوراک کے حوالے سے خود کفیل نہیں ہے، حکومتی اقدامات کی بدولت زراعت کا شعبہ مزید ترقی کرے گا اور ملک خود کفیل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آن لائن ٹریڈنگ پر ٹیکس لگایا گیا تھا لیکن لاگو نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ کئی ٹیکسوں میں کمی کی گئی ہے۔

شوکت ترین نے مزید کہا کہ حیرانگی ہوئی ہے کہ فیٹف کی 27 میں سے 26 شرائط پر پاکستان نے عملدرآمد کر لیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ہمیں گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے، کئی ممالک نے اس سے کم شرائط پر عملدرآمد کیا ہے لیکن انہیں گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔

Leave a Reply