معاون خصوصی نےگمراہ کن بیان سے منفی تاثر اجاگر کرنے ، عدالت مجاز میں دائر ایل این جی ریفرنس پر اثر انداز ہونے کیساتھ ملزمان کو فائدہ پہنچانیکی مبینہ کوشش کی ہے


معاون خصوصی کو مشورہ ہے کہ نیب آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیں جس کی منظوری معزز پارلیمنٹ نے دی ہے اور معزز سپریم کورٹ آف پاکستان اسفند یار ولی کیس میں اس کا مکمل جائزہ لے چکی ہے


کسی سی پیک منصوبہ پراس وقت تحقیقات نہیں ہو ر ہیں، تابش گوہرکے بیان کی مکمل کاپی پیمراسے سرکاری طور پر حاصل کرکے نیب آرڈیننس کے تحت جائزہ لیا جائیگا،نیب


اسلام آباد(رپورٹ: طاہر اختر)قومی احتساب بیورو نے معاون خصوصی برائے توانائی و پیٹرولیم تابش گوہر کا بیان مسترد کردیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے معاون خصوصی برائے توانائی و پیٹرولیم تابش گوہر کے کراچی میں نیب کے بارے میں ریمارکس مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاون خصوصی کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی، من گھڑت اور بے بنیاد ہے بلکہ انہوں نے اپنے گمراہ کن بیان سے بزنس کمیونٹی میں نیب کے بارے میں منفی تاثر اجاگر کرنے کی کوشش کے علاوہ عدالت مجاز میں نیب کے قانون کے مطابق دائر ایل این جی ریفرنس پر اثر انداز ہونے کیساتھ ساتھ ریفرنس میں شامل ملزمان کو فائدہ پہنچانے کی مبینہ کوشش ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیب نے معاون خصوصی برائے توانائی و پیٹرولیم تابش گوہرکے ایف پی سی سی آئی کراچی میں بیان کی مکمل کاپی پیمراسے سرکاری طور پر حاصل کرکے نیب آرڈیننس کی شق 31 اے کے تحت مذکورہ بیان کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلہ میں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔


نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے،چیئرمین


اعلامیے کے مطابق نیب قطر کیساتھ حالیہ معاہدہ اور سی پیک منصوبوں کے بارے میں نوٹس لینے کے بے بنیاد بیان کی بھی سختی سے تردید کرتے ہوئے وضاحت کر تا ہے کہ نیب معیشت دوست ادارہ ہے، جو زیروہ کرپشن اور100 فیصد ترقی پر یقین رکھتا ہے۔

اعلامیے کے مطابق سی پیک کے کسی منصوبہ کے بارے میں اس وقت نیب میں تحقیقات نہیں ہو رہی ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاون خصوصی کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی بلکہ گمراہ کن ہے جس کی نیب سختی سے مذمت کرتا ہے۔ اور یہ باور کروانا ضروری سمجھتا ہے کہ پاکستان کیلئے انتہائی اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان کا ایک ادارہ نیب دنیا کا واحد ادار ہ ہے جس کے ساتھ چین نے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت نیب چین کے ساتھ مل کر نہ صرف سی پیک منصوبوں کی نگرانی کریں گے بلکہ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔

جہاں تک ملزمان کی 90 دن جیل کے بیان کا تعلق ہے نیب نے وضاحت کی ہے کہ نیب کسی بھی ملزم کو گرفتاری کے 24 گھنٹوں کے اندر متعلقہ معزز احتساب عدالت میں پیش کرتا ہے جہاں پر نیب ملزم کی گرفتاری کی نہ صرف وجوہات بیان کرتا ہے بلکہ ملزم کے وکیل کے اٹھائے گئے نکات کا جواب بھی دیتا ہے۔

معزز احتساب عدالت دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریمانڈ کا فیصلہ کرتی ہے۔ اس لئے کسی بھی ملزم کو ریمانڈ اور جیل بھیجنے کا فیصلہ معزز احتساب عدالت کا ہوتا ہے جو آئین اور قانون کے تمام تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دیا جاتا ہے۔

نیب نے ہمیشہ کہا ہے کہ اس کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔

معاون خصوصی کو مشورہ ہے کہ نیب آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیں جس کی منظوری معزز پارلیمنٹ نے دی ہے اور معزز سپریم کورٹ آف پاکستان اسفند یار ولی کیس میں اس کا مکمل جائزہ لے چکی ہے۔

Leave a Reply