معاون خصوصی برائے توانائی کا بیان عوام کودھوکا اور کے الیکٹرک کی حمایت ہے ،لائسنس منسوخ اور معاہدہ نج کاری عوام کے سامنے لایا جائے،جماعت اسلامی
رپورٹ : طاہر تنولی

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر کی جانب سے کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے، اگلے سال نئی کمپنی لانے اور کراچی کو ایک کمپنی کے حوالے کرنے کو خطرناک قرار دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے
کہ معاون خصوصی کا بیان عوام کو دھوکا دینا اورکے الیکٹرک کی حمایت کرنا ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور معاہدہ نج کاری عوام کے سامنے لایا جائے،2023میں معاہدہ ویسے ہی ختم ہورہا ہے اس طرح کی باتیں کر کے کے الیکٹرک کو فرار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

معاون خصوصی کراچی میں بجلی کے مسائل، اووربلنگ اور بد ترین لوڈشیڈنگ ختم کرنے میں ناکامی اور کے الیکٹرک کی نا اہلی و ناقص کارکردگی پر اس کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے ایک بار پھر وہ عوام کو دھوکہ دینے اور بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی حکومت اور نیپرا نے ہمیشہ،ماضی میں بھی اور موجودہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بھی کے الیکٹرک کی سرپرستی اور بے جا حمایت کی ہے، ایک پرائیویٹ کمپنی جو عوام کو ریلیف بھی نہیں دے رہی
اسے مسلسل سبسڈی دی جاتی رہی ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ کے الیکٹرک کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو بھی عوام کے سامنے نہیں لایا جاتا اور عوام کو اس نجی کمپنی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن میں وزارت نجکاری کی جانب سے اس معاہدے کو پبلک نہ کرنے کا اعتراف کرنا بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔ آخر وہ کیا وجوہات اور شرائط ہیں جن کو خفیہ رکھنا ضروری ہے۔ عوام کو بجلی فراہم کرنے کا معاہدہ عوامی معاملہ ہے اسے کیوں عوام کے سامنے نہیں لایا جا سکتا۔ اس معاہدے میں قومی سلامتی کا ایسا کون سا راز پوشیدہ ہے جسے ظاہر نہیں کیا جا سکتا؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک ایک مافیا بن چکی ہے۔ عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہو ئی ہے۔
اس لیے اسے تحفظ دینے اور مسلسل سبسیڈی دینے کے بجائے اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ اس کا لائسنس منسوخ کر کے اسے قومی تحویل میں لینا چاہیئے اور عوام کو سستی اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کیے جانے چاہیئے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیپرا کو حکم دیا تھا کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے اور مزید بجلی کمپنیوں کو لائسنس دینے کے حوالے سے عوامی سماعت کرے اور عوامی آراء کی روشنی میں فیصلہ کرے۔
اس سماعت میں جماعت اسلامی سمیت دیگر عوامی حلقوں نے کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اورنیپرا نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا تاہم بعد میں کے الیکٹرک کو 2023 تک واحد کمپنی کے طور پر کام کرنے کی اجازت دے دی گئی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وفاقی حکومت اور نیپرا مل کر کے الیکٹرک کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس کے بعد معاون خصوصی برائے توانائی کا یہ کہنا کہ اگلے سال تک صارف کو اختیار ہو گا کہ وہ بجلی کمپنی بدل لے، کس طرح ممکن ہو سکتا ہے۔