عوام شدید ترین گرمی میں گھنٹوں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔ عوام اس صورت حال سے شدید پریشان ہیں۔ ملک کے کئی حصوں میں شہریوں نے احتجاج بھی کیا ہے۔

رپورٹ طاہر تنولی

ملک میں چند برس کے بعد ایک مرتبہ پھر بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کو پریشان کر دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں بجلی کی پیداوار بڑھا کر اور ایل این جی کی بروقت درآمد کر کے ملک کو توانائی کے بحران سے نجات دلا دی تھی تاہم موجودہ حکومت ان دونوں ذرائع توانائی میں کمی کا سامنا کر رہی ہے جس کا اثر صارفین پر پڑ رہا ہے اور عوام شدید ترین گرمی میں گھنٹوں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔

عوام اس صورت حال سے شدید پریشان ہیں۔ ملک کے کئی حصوں میں شہریوں نے احتجاج بھی کیا ہے۔ اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار میں دس ہزار میگاواٹ کی کمی ہے۔ جس کے نتیجے میں ملک بھر میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ ملک میں بجلی کی طلب 25 ہزار میگاواٹ سے 26 ہزار میگاواٹ کے درمیان ہے تاہم پیداوار 15 ہزار میگاواٹ ہے۔ اس وقت گیس کی قلت سے گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس بند ہو چکے ہیں ان سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں مہیا ہوتی تھی اسی طرح تربیلا پر پانی کے کم بہائو کے باعث 3500 میگاواٹ بجلی فراہم نہیں ہو رہی اس طرح ملک کو 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔

توانائی سے متعلق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی میں بجلی کی اتنی کمی کا سامنا رہے گا۔ اس وقت لیسکو میں بجلی کی طلب 5 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر رہی ہے لیکن این پی سی سی کی جانب سے لیسکو کو 4200 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے اس طرح لیسکو کا شارٹ فال بھی 800 میگاواٹ سے بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے لاہور میں بھی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

شہر کے مختلف علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے بعض علاقوں میں 5 سے 8 گھنٹے کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں ہر دو گھنٹے بعد اور شہری علاقوں میں ہر گھنٹہ کے بعد لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ شہروں میں تکنیکی خرابیوں سے بھی بجلی کی بندش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اچھرہ لاہور میں لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بجلی بند ہونے سے کئی علاقوں میں ٹیوب ویل بند ہو گئے اور پانی کی فراہمی میں بھی رکاوٹ رہی۔

پنجاب کے دیگر شہروں ہارون آباد، بصیرپور، میاں چنوں، شکرگڑھ میں بھی بجلی کی بندش رہی۔ شکرگڑھ میں عوام نے بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اسی طرح کراچی کے علاقے گودھرا چوک میں بجلی کی بندش کے خلاف عوام نے مظاہرہ کیا جس سے علاقے میں سڑکوں پر ٹریفک بند ہو گئی ۔ گیس کی بندش سے صنعتی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ کراچی کے صنعتکاروں نے اس معاملہ سے نمٹنے کے لئے سوئی سائودرن گیس کمپنی سے مذاکرات کے بعد ایک متفقہ حکمت عملی تیار کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ کراچی کے ساتوں صنعتی زون ہفتہ وار باری باری فیکٹریوں میں ایک ایک روز کی تعطیل کریں گی اسی طرح اس روز اس زون میں گیس کی تعطیل ہو گی تاکہ گیس کی قلت سے کم سے کم نقصان ہو۔

اسی دوران آر ایل این جی ٹرمینلز کی بندش کا بھی دورانیہ شروع ہو گیا ہے۔ ملک میں شدید گرمی کے دوران بجلی کی بندش نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر دیا ہے۔ اسلام آباد کو 500 میگاواٹ کمی کا سامنا ہے۔ خیبر پی کے دیہات میں 12 سے 15 اور شہروں میں آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ فیکٹریوں کے لئے گیس تقریباً بند کر دی گئی ہے جس سے وہاں کے ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ اس کے نتیجے میں فیکٹریوں کی پیداوار کم ہو گئی ہے۔ پشاور میں سی این جی سمیت گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی بند ہے۔ سوئی گیس کی فراہمی 25 جولائی تک متاثر رہے گی۔ کئی لوگوں کی شدید گرمی کے دوران لوڈشیڈنگ سے بے ہوش ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ کئی جگہ پر بجلی کا عملہ شکایاتی فون اٹھانے پر آمادہ نہیں۔

اس وقت پورے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا کوئی شیڈول نہیں اس لئے کئی جگہوں پر بغیر کسی شیڈول کے بار بار لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ گزشتہ روز پورے لاہور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوئی۔ گھروں میں وولٹیج کی کمی سے برقی آلات کو سازوسامان کو نقصان پہنچا۔ اس وقت ملک میں گیس اور بجلی کا جو بحران اکٹھا آیا ہے ماضی میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔ گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے انتہائی مہینوں تک میں صارفین کو سوئی گیس کی فراہمی کی جاتی تھی

لیکن پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ گرمی کے موسم میں سوئی گیس کی کمی سے فیکٹریوں اور کارخانوں میں گیس کی کمی کی وجہ سے صنعتی پیداوار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ حکومت بجلی اور گیس کی اس شدید قلت کا کوئی جواز یا وجہ بتانے پر آمادہ نہیں۔ حکومتی محکموں کی نااہلی کی وجہ سے دونوں شعبے اس وقت شدید قلت کا شکار ہیں۔ سوال یہ ہے کہ حکومت نے بروقت ایل این جی کیوں نہیں منگوائی۔ کیونکہ گیس کی پوری فراہمی نہ ہونے سے بجلی کی پیداوار میں بھی چھ ہزار میگاواٹ کی کمی ہوئی۔ اس سے پہلے بھی 2019 میں ایل این جی نہ منگوانے سے ملک میں گیس کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس وقت بجلی کی بار بار بندش اور سخت گرمی نے عوام کو زچ کر رکھا ہے۔ کئی علاقوں میں مظاہرے بھی ہوئے ہیں بجٹ میں عوام پر جس طرح بوجھ ڈالا گیا ہے عوام اس سے سخت پریشان اور حکومت سے ناراض ہیں۔ یہ غصہ اگر عوام کو سڑکوں پر لے آیا تو نتائج کیا ہوں گے کسی کو علم نہیں۔ حکومت بجلی اور گیس کی فراہمی کے بارے میں اپنا مؤقف بتائے تاکہ عوام کو اصل حقائق سے آگاہی ہو کیونکہ عوام ان تمام خرابیوں کا ذمہ دار حکومت کو سمجھتے ہیں۔

Leave a Reply