فیڈرل بی ایریامیں واقع ثناءاللہ اپارٹمنٹ میں غیرقانونی ہائیڈرینٹ کے ذریعے لاکھوں گیلن پانی چوری کرکے فروخت کیاجارہاہے غیرقانونی ہائیڈرینٹ چلانے والے دوافرادمیں ایک سرکاری ملازم ہے ،انھوں نے اپارٹمنٹ انتظامیہ کوبھی دھونس دھمکی سے قابوکیاہواہے،علاقہ مکین

کراچی : واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کراچی کے شہریوں سے پانی مافیا پینے کے پانی کا حق چھینے کیلئے کمر بستہ پانی چوری کی مد میں مافیا لاکھوں ٹھکانے لگانے میں مصروف عمل ڈسٹرکٹ سینٹرل فیڈرل بی ایریا بلاک 21 گلشن آمین کی حدود میں واقع ثناءاللہ اپارٹمنٹ میں پانی چوری کا بڑا نیٹ ورک سرگرم لاکھوں گیلن پانی چوری کا غیرقانونی کاروبار و دھندا عروج پر ہے۔

غیرقانونی ہائیڈرنٹ کے ذریعے واٹر بورڈ کی لائنوں سے لاکھوں گیلن پانی چوری غیرقانونی ہائیڈرنٹ کے روح رواں آصف اشرف عرف پپی عرف عام ( بھائی ) ہیں ،جبکہ اسکے ہمراہ دوسرا شخص کامران عرف کامی ہے، جس کے بارے میںذرائع بتاتے ہیں کہ کامران سرکاری ملازم بھی ہے۔ مذکورہ بالا دونوں شخصیات پانی مافیا کے سرغنہ ہیں، انکے زیر نگرانی و زیر سرپرستی غیرقانونی ہائیڈرنٹ کا دھندا دھڑلے سے جاری ہے۔

مذکورہ غیرقانونی ہائیڈرنٹ سے روزانہ کی بنیاد پر 25/30 چھوٹے بڑے پانی کے ٹینکرز بھرے جاتے ہیں، جن میں سوزوکی سمیت دیگر گاڑیاں بھی شامل ہیں پانی چوری کے اس غیرقانونی کاروبار کی مد میں ہفتہ ماہانہ لاکھوں کروڑوں ٹھکانے لگائے جارہے ہیں۔ انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس دھندے اور اندھی کمائی کے حصے داروں میں کچھ سیاسی عناصر کے ساتھ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے کرپٹ و راشی افسران و اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس حوالے سے علاقہ مکینوں نے بتایا کہ جب اس غیرقانونی دھندے پر علاقہ مکینوں نے احتجاج و اعتراض اٹھایا تو انھیں سنگین نتائج بھگتنے سمیت نہ صرف سیاسی سطح پر بلکہ واٹر بورڈ میں اوپر تک تعلقات اور اثرورسوخ کے علاوہ بھتہ برابر پہنچانے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔ دوسری جانب علاقہ مکینوں نے نام نہ لینے پر انکشاف کیا کہ آصف عرف بھائی کی دھمکی نے مکینوں پر خوف طاری کر رکھا ہے

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کھلے بند دھمکی دیتے ہوئے زبان بند رکھنے کا کہا جاتا ہے اور زبان کھولنے کی صورت میں کہا جاتا ہے کہ جس نے بھی زبان کھولی وہ یاد رکھے وہ دن اسکی زندگی کا آخری دن ہوگا۔اس حوالے سے فلیٹ کے اندرونی ذرائع نے مزید انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ پانی چور مافیا نے ثناءاللہ اپارٹمنٹ کے سامنے ثناءاللہ پارک میں غیرقانونی طور پر بورنگ بھی کر رکھی ہے وہاں سے بھی پانی نکالنے اور فروخت کا دھندا جاری ہے،

جبکہ واٹر بورڈ کی لائن سے پانی چوری کیلئے ثناءاللہ فلیٹوں کی ایک دوکان جو اپارٹمنٹ کے بڑے اوور ہیڈ ٹینکوں کے نیچے ساتھ واقع ہے وہاں سے غیرقانونی کنکشن کے ذریعے واٹر بورڈ کی لائن سے پانی کی چوری و ڈاکہ زنی کا عمل دھڑلے سے جاری ہے۔ علاوہ ازیں کامران عرف کامی سرکاری ملازم ہوتے ہوئے بھی ثناءاللہ اپارٹمنٹ کی یونین میں دھونس دھمکی غنڈہ گردی کے ذریعے بے تاج بادشاہ بناہوا ہے اور یونین کے ذریعے بھاری رقوم ٹھکانے لگا رہا ہے۔ مذکورہ دونوں شخصیات سے متعلق مزید حقائق جلد اگلے شمارے میں تفصیل کیساتھ شائع کئے جائینگے۔

علاقہ مکینوں نے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات سمیت وزیر بلدیات و چیئرمین واٹر بورڈ منیجنگ ڈائریکٹر واٹر اینڈ سیوریج بورڈ انچارج اینٹی تھیفٹ سیل سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے

Leave a Reply