اسلام آباد: وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں وفاق، تمام صوبوں اور ملک کے عوام کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ہم نے اپنے ترقیاتی بجٹ کا ایک بڑا حصہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی پر لگایا ہے، ہم آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں
، حکومت آزادی اظہار پر کوئی پابندی نہیں لگا رہی، پی ڈی ایم یا اپوزیشن ہمارا مسئلہ کبھی بھی نہیں تھیں، وہ اپنے ہی بوجھ تلے دب چکے ہیں، پاکستان بالکل افغانستان میں کسی بھی قسم کی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا۔
منگل کو نجی ٹی وی چینلز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک سطح پر لوگوں کی محرومیاں رہی ہیں اور سیاسی سطح پر ان کے کچھ گلے شکوے جائز بھی ہو سکتے ہیں، ریاست بھی بلوچستان کے لوگوں کو سینے کے ساتھ لگانا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بنی ہے ہم نے اپنے ترقیاتی بجٹ کا ایک بڑا حصہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی پر لگایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل وزیراعظم عمران خان گوادر گئے تھے، وزیراعظم نے نہ صرف گوادر کا دورہ کیا بلکہ وہاں پر بڑے پروگرامز کا بھی آغاز کیا ہے، حکومت بلوچستان کے لوگوں کو قومی دھارے میں شامل کرے گی، ہم بلوچستان میں روڈ نیٹ ورک کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں، کچھی کینال کی ایکسٹینشن کے حوالے سے بھی کام ہو رہا ہے تاکہ بلوچستان میں زراعت کو فروغ دیا جا سکے، اس طرح بلوچستان اور پاکستان میں امن کے حوالے سے ان اقدامات کے دور رس نتائج حاصل ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنل پروٹیکشن بل کابینہ سے منظور کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، یہ بل صحافیوں کی سیکورٹی اور استحصال کو روکنے جیسے عوامل کا احاطہ کرتا ہے، صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے جس کمیشن کی تجویز دی گئی ہے اس میں صحافیوں کے نمائندے شامل ہونگے جو صحافیوں کے کیسز اور دیگر معاملات کو خود دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حالات کے ساتھ ساتھ تقاضے بھی تبدیل ہوتے ہیں، 2002ئ سے قبل پیمرا کی ضرورت بھی نہیں تھی، جب الیکٹرانک میڈیا فروغ پانے لگا تو اس وقت پیمرا بنانے کی ضرورت پیش آئی اور پیمرا بھی بن گیا اور قانون بھی بن گیا، ہر دور میں ہر قانون میں بہتری کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ دور حاضر کا تقاضا بھی ہوتا ہے، ہم ایسی چیزیں لے کر آ رہے ہیں جو خالصتاً میڈیا کی فلاح کے لئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم یا اپوزیشن ہمارا مسئلہ کبھی بھی نہیں تھیں، وہ اپنے ہی بوجھ تلے دب چکے ہیں، اپوزیشن خود ہی ایک دوسرے کی اپوزیشن کرنے کے لئے کافی ہے۔ وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہاکہ کورونا وبا کے دوران دنیا کی بہت سی معیشتیں بینک ڈیفالٹ پر آگئیں
لیکن پاکستان نے وبائی صورتحال کے باوجود 4 فیصد سے زائد گروتھ حاصل کی ہے، ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری تین سال میں ترسیلات زر 19 ارب ڈالر تھیں جبکہ آج ترسیلات زر 29 ارب ڈالرہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کا وزیراعظم عمران خان پر اعتماد بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے عام آدمی کے لئے ہیلتھ کارڈ لے کر آئے ہیں، کم آمدن والے طبقہ کے لئے ہاؤسنگ کا پروگرام شروع کیا ہے،
100 ارب روپے کی درخواستیں بینکوں کو موصول ہو چکی ہیں اور بینکس گھر بنانے کے لئے تقریباً 40 ارب روپے کے قرضے منظور کر چکے ہیں، اس کے علاوہ ہم کامیاب جوان پروگرام لے کر آئے ہیں جس کے تحت کاروبار کرنے کے لئے بلاسود سرمایہ فراہم کر رہے ہیں، آئندہ آنے والے سالوں میں ہم پاکستان کے 40 سے 60 لاکھ خاندانوں کو غربت سے باہر نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کی آمدن بڑھانے پر فوکس کر رہے ہیں، مزدور کی کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے کر دی گئی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے، ملک میں تعمیرات کے شعبے میں اتنے منصوبے شروع ہو چکے ہیں کہ اس شعبہ میں کام کرنے والے مستری یا مزدوروں کی دیہاڑیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، حکومت ملک سے بیروزگاری کو کم کرنے کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کسی ڈیل اور نہ ہی کسی ڈھیل کے ذریعے آئی ہے، ہماری 25 سالہ جدوجہد ہے، عوام نے ایک کروڑ 70 لاکھ ووٹ وزیراعظم عمران خان کو دیئے ہیں، وزیراعظم عمران خان عوام کے ووٹ کے ذریعے منتخب ہوئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بالکل افغانستان میں کسی بھی قسم کی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا، افغانستان کے 30 لاکھ مہاجرین پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہیں، پاکستان کا افغانستان جنگ میں ڈیڑھ سو ارب ڈالر اور 70 ہزار جانوں کا ضیاع ہوا۔