کراچی؛ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین فیاض الیاس نے15 روز میں اسٹیل کی قیمتوں فی ٹن 11 ہزار روپے کے اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے تعمیراتی صنعت اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف سازش قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیل مینوفیکچررز کارٹیل کے خلاف سخت کارروائی اور اسٹیل بار کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جائے۔

چیئرمین فیاض الیاس نے کہا کہ مسابقتی کمیشن کی جانب سے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث اسٹیل مینوفیکچررز کارٹیل نے اپنی من مانیاں کرنے کی انتہا کردی ہے،گزشتہ 24 جون کو اسٹیل کی قیمتوں میں فی ٹن 5 ہزار روپے اضا فہ کیا،اس پر اکتفا نہ کرتے ہوئے 7 جولائی کو اسٹیل کی فی ٹن قیمت میں مزید 6 ہزار روپے کا اضافہ کرکے اسٹیل کی قیمت فی ٹن ایک لاکھ 57 ہزار 5 سو روپے تک پہنچا دی ہے۔

فیاض الیاس نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ملکی معشیت کو ترقی دینے کے لیے تعمیراتی صنعت کو مراعاتی پیکج دیا گیا جس سے ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں شروع ہی ہوئی تھیں کہ اسٹیل مینوفیکچرز کارٹیل موقع سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سریا کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کررہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اسٹیل مینوفیکچررز کی جانب سے سریا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے خلاف کی طرز پر اسٹیل کمیشن بنا کر تحقیقات کرکے ذمے داران کو سخت سزا دی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ سریا کی درآمد پر عائد تمام ڈیوٹیز کا خاتمہ کیا جائے تاکہ سریا کی قیمتوں میں استحکام آسکے۔

فیاض الیاس نے کہا کہ سریا تعمیراتی صنعت کا اہم جز ہے اس کی قیمتوں میں اضافے سے تعمیراتی سرگرمیاں ماند پڑ جانے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل کی قیمتوں میں من مانے اضافے سے فی یونٹ تعمیرات کی لاگت میں اضافہ ہوگا جس سے وزریراعظم عمران خان کے متوسط طبقے کو 50 لاکھ سستے گھروں کی فراہمی کا منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے گا۔پاکستان میں پہلے ہی ایک کروڑ 20 لاکھ گھروں کی کمی ہے جس میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے۔

فیاض الیاس نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں تعمیراتی صنعت کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔پاکستان میں زراعت کے بعد تعمیراتی صنعت روزگار فراہم کرنے والا سب سے بڑا شعبہ ہے۔معاشی ترقی اور ملکی خوشحالی کے لیے تعمیراتی سرگرمیاں جاری رہنا انتہائی ناگزیر ہے۔

فیاض الیاس نے تعمیراتی سرگرمیوں کو بلا تعطل جاری رکھنے کے لیے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیل کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی کا فوری خاتمہ کیا جائے۔

چیئرمین آباد نے کہا کہ اب وقت ہے کہ مسابقتی کمیشن کردار ادا کرے اور تعمیراتی صنعت کو بچانے کے لیے اسٹیل مینوفیکچررز کے گٹھ جوڑ کے خلاف سخت کارروائی کرے بصورت دیگر 50 لاکھ سستے گھروں کی فراہمی کا خواب صرف خواب ہی رہ جائے گا۔

Leave a Reply