پرسنل اسٹاف افسر میاں عثمان علی شاہ کو ادارہ کے مقررہ میڈیکل پینل کے باہر علی میڈیکل سنٹر اسلام آباد میں اپنے والد کا علاج ومعالجہ کرانے پر بالا ہی بالا 650,319 روپے کے میڈیکل بل کی ادائیگی کی گئی

ای او بی آئی ،میں بدعنوانیوں، لاقانونیت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے رحجان میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

رپورٹ : طاہر تنولی
وفاقی حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث غریب محنت کشوں کی پنشن کی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن(EOBI) میں ہر سطح پر بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں، لاقانونیت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا رحجان میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

حال ہی میں راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزامات سامنے آنے پر مستعفی ہونے والے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل اسلام آباد زلفی بخاری کے پرسنل اسٹاف افسر میاں عثمان علی شاہ کو ادارہ کے مقررہ میڈیکل پینل کے باہر علی میڈیکل سنٹر اسلام آباد میں اپنے والد کا علاج ومعالجہ کرانے پر بالا ہی بالا 650,319 روپے کے میڈیکل بل کی ادائیگی کی گئی ہے ۔

واضح رہے کہ میاں عثمان علی شاہ کا نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کا سیکشن افسر اور گریڈ 18 کا عارضی افسر ہے جو 3 اکتوبر 2018 سے خلاف ضابطہ طور پر ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات ہے ای او بی آئی کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے ریکارڈ کے مطابق ڈیپوٹیشن پر آنے کے بعد پہلے میاں عثمان علی شاہ کو ریجنل آفس اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تھا اور پھر ڈپٹی ریجنل ہیڈ کوئٹہ مقرر کیا گیا

اور آج کل وہ بظاہر بطور ڈپٹی ڈائریکٹر اسلام آباد تعینات ہے لیکن درحقیقت میاں عثمان علی شاہ بطور پرسنل اسٹاف افسر برائے معاون خصوصی زلفی بخاری اسلام آباد میں تعینات ہے اور وزارت کی ویب سائٹ پر موجود اس کے نام اور عہدہ سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب زلفی بخاری معاون خصوصی کے عہدہ سے مستعفی ہوچکے ہیں تو اب میاں عثمان علی شاہ کس حیثیت میں ان کے پرسنل اسٹاف افسر بنے ہوئے ہیں ۔ دوسری جانب گورنمنٹ آڈیٹرز کی جانب سے ای او بی آئی کے مالی سال 2017-18 کے حسابات کے آڈٹ کے دوران آڈیٹرز نے اپنی 18 فروری 2019 کی رپورٹ میں میاں عثمان علی شاہ کی ای او بی آئی میں غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر تعیناتی پر سخت اعتراضات اٹھاتے ہوئے ای او بی آئی کی انتظامیہ سے کہا تھا

کہ میاں عثمان علی شاہ ایمپلائی نمبر 930632 اپنے اصل محکمہ میں گریڈ 17 کا افسر تھا اور ریکارڈ سے یہ بھی پتا چلا کہ اس نے یکم نومبر 2018 کو ای او بی آئی میں ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنے عہدہ کا چارج سنبھالا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر اس نے اپنے اصل محکمہ کا چارج 5 نومبر 2018 کو چھوڑا ۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میاں عثمان علی شاہ بیک وقت نا صرف دو محکموں میں خدمات انجام دیتا رہا

بلکہ دونوں اداروں سے تنخواہیں اور مراعات بھی وصول کرتا رہا جو سراسر خلاف قانون ہے ۔ گورنمنٹ آڈیٹرز نے ای او بی آئی کی انتظامیہ کو فوری طور پر میاں عثمان علی شاہ کو برطرف کرنے اور اس کی جانب سے تنخواہوں اور مراعات کی مد میں وصول کردہ رقم 1.050 روپے وصول کرنے کی سفارش کی تھی ۔ لیکن معاون خصوصی زلفی بخاری کے زبردست اثر ورسوخ اوع ای او بی آئی انتظامیہ کی ملی بھگت کی بدولت ای او بی آئی نے اب تک نا تو میاں عثمان علی شاہ کو ملازمت سے برطرف کیا اور نہ ہی غیر قانونی طور سے وصول شدہ بھاری رقوم وصول کیں

بلکہ اس کے برعکس ای او بی آئی کی انتظامیہ نے میاں عثمان علی شاہ پر 30 فیصد ایڈیشنل الاؤنس بھاری ٹی اے ڈی اے، گاڑی معہ پٹرول اور ڈرائیور اور میڈیکل بلوں کی ادائیگی کرکے اس پر نوازشات کی برسات کی ہوئی ہے ۔ جبکہ اس کے برعکس محمد نعیم شوکت قائم خانی ڈائریکٹر جنرل ایڈمنسٹریشن نے بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری کے باوجود ایک زبانی حکم کے تحت ای او بی آئی کے مستقل ملازمین کے بوڑھے اور بیمار والدین کے اسپتالوں میں داخلہ اور علاج ومعالجہ پر پابندی عائد کی ہوئی ہے ۔ اسی طرح مختلف سنگین امراض میں مبتلا ریٹائرڈ ملازمین کے علاج و معالجہ کے میڈیکل بلوں کی ادائیگی بھی طویل عرصہ سے روکی ہوئی ہے ۔

جبکہ محمد نعیم شوکت قائم خانی میڈیکل ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنا اور اہل خانہ کا علاج ومعالجہ ادارہ کے منظور شدہ میڈیکل پینل کے باہر اغا خان اسپتال سے کراتا ہے اور اعلیٰ افسران کے کمروں میں فائل ہاتھ میں دبائے اپنے بھاری رقوم کے بلوں کی فوری منظوری لے کر پیسے کھرے کرتا ہے ۔ ادارہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوں کی عدم ادائیگی پر لیاقت نیشنل اسپتال اور نیشنل میڈیکل سنٹر ای او بی آئی کے ملازمین کے علاج و معالجہ کی سہولیات پہلے ہی بند کرچکے ہیں۔

لیکن اس کے باوجود ادارہ کی نا اہل ڈیپوٹیشن انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ انتظامیہ کی اس امتیازی سلوک کے باعث ادارہ کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین میں سخت بے چینی اور غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ طور پر ڈیپوٹیشن پر آکر تعینات ہونے والے بااثر افسران اور ادارہ کے اعلیٰ افسران ای او بی آئی کی طبی سہولیات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پینل سے باہر کے اسپتالوں میں لاکھوں روپے کے علاج و معالجہ سے فیضیاب ہوتے رہے ہیں

۔ پچھلے برس ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ اور موجودہ قائم مقام چیئرمین شازیہ رضوی نے بھی ساوتھ سٹی اسپتال کلفٹن کراچی میں اپنے شوہر کا علاج ومعالجہ کرایا تھا جس کے 12 لاکھ روپے کی ادائیگی نہایت تیزی سے کردی گئی تھی ۔ محمد نعیم شوکت قائم خانی بااثر افسران کے میڈیکل بلوں کی فوری ادائیگی میں ذاتی دلچسپی لیتا ہے اور مقررہ طریقہ کار کے مطابق متعلقہ شعبوں کو فائل بھیجنے اور آفس ڈائری میں اندراج کرائے بغیر ایک دو صفحات کی بغیر عنوان اور نمبر پارٹ فائلوں کو بغل میں دباکر اور سینئر افسران کے کمروں میں جاکر ہاتھوں ہاتھ ان بھاری میڈیکل بلوں کی منظوری حاصل کرکے اور متعلقہ شعبوں کو بائی پاس کرکے بالا ہی بالا چیک تیار کراکے ان اعلیٰ افسران کی خوشنودی حاصل کرتا ہے ۔

Leave a Reply