کراچی میں سیاسی قدم جمانے کیلئے جیالے ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کا فیصلہ ، نئے بلدیاتی سربراہ کو وسیع اختیارات، بھرپور سرکاری سرپرستی ، مالی وسائل بھی دستیاب ہونگے

کراچی (طاہر تنولی ) پیپلز پارٹی نے کراچی کی سیاست میں مضبوطی سے اپنے قدم جمانے کیلئے مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر لگانے کا اصولی طور پر فیصلہ کرلیا ہے۔

انہیں آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات سے قبل کراچی کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے بھرپور سرکاری سرپرستی اور مالی وسائل کے ساتھ میگا ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کا ٹاسک دیا جائے گا تاکہ پیپلز پارٹی پر کراچی کو نظر انداز کرنے کا دیرینہ سیاسی داغ دھل سکے اور پیپلز پارٹی کے جیالے ایڈمنسٹریٹر کا شمار بھی نعمت اللہ خان، عبدالستار افغانی اور مصطفی کمال کی طرح کراچی کے خدمت گاروں میں ہوسکے۔

حکومت سندھ کے ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پیپلزپارٹی کے جیالے رہنما مرتضیٰ وہاب کو وسیع اختیارات کے ساتھ کراچی کا ایڈمنسٹریٹر لگایا جارہا ہے اور انہیں یہ ذمہ داری دی جائیگی کہ وہ آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات سے قبل شہر کے بنیادی مسائل کے حل اور میگا ترقیاتی منصوبوں کی فوری تکمیل کا کام ایک چیلنج سمجھ کر پورا کرنے کی کوشش کریں۔

ان کی باضابطہ تقرری کا باضابطہ آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔ باخبر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میںایم کیو ایم کے عوامی منڈیٹ میں خاطر خواہ کمی، شہر کی سیاست میں پی ٹی آئی اور بعض مذہبی پریشر گروپوں کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثر و نفوذ کے بعد پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت طویل سوچ بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ پارٹی کو کراچی میں اپنی سیاسی حمایت کی بنیاد کو مستحکم بنانے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اس شہر کی ترقی اور عوامی مسائل کے حل کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کا خیال ہے

کہ” کراچی کو اہمیت دو ” کی پالیسی کا سیاسی فائدہ نہ صرف پیپلز پارٹی کو آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات میں ہوسکتا ہے بلکہ اس پر کراچی کو نظر انداز کرنے کا جو الزام ہمیشہ سے لگتا رہا ہے وہ بھی دور ہوجائے گا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے کراچی میں سیاسی ایڈمنسٹریٹر لگانے کے فیصلے کے پیچھے غالباً یہ امکانی خطرہ بھی ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے موقع پر سندھ کی سیاست نے کوئی نئی کروٹ لی اور کچھ الیکٹیبلز نے پیپلز پارٹی کے بجائے کسی اور سیاسی جماعت یا کسی نئے سیاسی اتحاد کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیکر کامیابی حاصل کرلی تو دیہی سندھ سے پیپلز پارٹی کے عوامی منڈیٹ میں کمی واقع ہوسکتی ہے

اگر اس نے کراچی کی خدمت کی اور اس شہر کے عوام کے دل جیت لئے تو دیہی سندھ کا سیاسی خسارہ پیپلز پارٹی کراچی میں اپنی اضافی نشستوں سے پورا کرسکتی ہے۔گزشتہ سال اگست میں بلدیاتی اداروں کی آئینی مدت ختم ہوگئی تھی اس کے بعد سے کراچی کے تمام بلدیاتی اداروں کا انتظامی کنٹرول اور ان کے مالی وسائل بھی پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے پاس آگئے ہیںتاہم گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران حکومت سندھ کا محکمہ بلدیات کراچی کے عوام کے بنیادی شہری مسائل کے حل کیلئے کوئی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکا۔

کراچی کے ساتھ ہونے والے اس سلوک پر نہ صرف کراچی کے عوام اکثر و بیشتر سراپا احتجاج رہے بلکہ سیاسی جماعتوں نے بھی کراچی کو نظر انداز کرنے پر حکومت سندھ کو ہمیشہ سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ علاوہ ازیں یہ معاملہ جب کبھی بھی اعلیٰ عدلیہ کے سامنے زیر بحث آیا وہاں بھی پیپلز پارٹی کو سخت عدالتی ریمارکس کا سامنا کرنا پڑا۔ حال ہی میںکراچی کے کچھ علاقوں میں جہاں سے تحریک انصاف کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے گزشتہ الیکشن میں انتخابی کامیابی حاصل کی تھی وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ خصوصی فنڈز کے ذریعے ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی مرمت، استرکاری اور دوسرے ترقیاتی کاموں کا سلسلہ شروع کیا تھا

جس پر حکومت سندھ کو پریشانی لاحق ہوئی کہ پی ٹی آئی کراچی میں اپنی عوامی حمایت بڑھانے کی کوشش کررہی ہے۔ کراچی کو نظر انداز کرنے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے پاس ہمیشہ یہ جواز ہوتا تھا کہ وفاقی حکومت اسے مطلوبہ فنڈز نہیں دے رہی ہے اس لئے کراچی کے میگا منصوبوں کو مکمل کرنا اس کیلئے ممکن نہیں ہے لیکن اب جبکہ پیپلز پارٹی کی اپنی سیاسی ضرورت اسے کراچی پر توجہ دینے پر مجبور کر رہی ہے تو آنے والے دنوں میں اس کام کیلئے اس کے پاس فنڈز بھی باآسانی دستیاب ہوجائیں گے۔

حکومت سندھ آئندہ بلدیاتی انتخابات تک جس کسی کو بھی کراچی کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کرے گی وہ حکومت سندھ کی بھرپور سرپرستی اور مالی وسائل کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے باآسانی ترقیاتی منصوبوں کومکمل کراسکے گا۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت صوبائی حکومت کسی بھی فرد کو ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی تعینات کرسکتی ہے۔

سندھ حکومت کی تجویز ہے کہ باختیار ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے کراچی کے تمام چھوٹے بڑے منصوبوں کو ان کی نگرانی میں مکمل کیاجائے اور شہری خدمات کی فراہمی کے اداروں کو بھی ان کے زیر نگرانی دیاجائے۔ بتایا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ سے مشاورت کے بعد مرتضی وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی لگانے کا اصولی فیصلہ کیاہے۔

Leave a Reply