
رپورٹ : طاہر تنولی
محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے ملک بھر میں مزید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، پیر تا جمعہ کراچی، ڈیرہ غازی خان، ملتان میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافے اور پانی کے ذخائر میں بہتری کی توقع کی جارہی ہے۔
مون سون ہواؤں کے باعث ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، پیر تا جمعرات اسلام آباد، راولپنڈی، کشمیر، اٹک،چکوال، جہلم، گجرات، منڈی بہاء الدین، سیالکوٹ، نارووال، حافظ آباد، شیخوپورہ،فیصل آباد،خوشاب، بکھر،لیہ، شانگلہ،ایبٹ آباد، ہری پور، مردان، کوہاٹ، گلگت، ہنزہ میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
پیر تا جمعہ خانیوال، رحیم یار خان، قلعہ سیف اللہ، لاڑکانہ، حیدرآباد، عمرکوٹ، سانگھڑ میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ پیرتا بدھ سیالکوٹ نارووال، بلوچستان، شانگلہ، سوات، کشمیر کے برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے، کراچی، راولپنڈی، گوجرانوالہ، پشاور، فیصل آباد، حیدرآباد، ٹھٹھہ بدین میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
پیرتا بدھ شدید بارشوں کے باعث کشمیر، گلگت، خیبرپختونخوا میں لینڈ سلائیڈ اور آندھی کے باعث خیبر پختونخوا کے مغربی اضلاع میں نقصان کا خدشہ ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سپیل رنگ دکھا رہا ہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور میں بادل کھل کر برسے، ٹھنڈی ہواؤں سے موسم خوشگوار ہوگیا۔ کراچی میں بھی ابر رحمت نے موسم حسین بنا دیا۔ دوسری طرف محکمہ موسمیات نے بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔
مون سون نے رنگ جما دیا ہے، کالی گھٹائیں چھائیں، ہوا چلی تو لاہور کا موسم بھی تبدیل ہو گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں بادل خوب برسے۔ اسلام آباد، راولپنڈی اور گردونواح میں بھی موسلادھاربارش ہوئی، مریدکے، ڈسکہ، پنڈدادن خان، کالا باغ میں بھی ابر رحمت برسا۔ سیالکوٹ میں تیز بارش کے نتیجے میں 2 فٹ تک پانی جمع ہو گیا۔ گوجرانوالہ، میانوالی اور شاہین آباد میں بادل خوب برسے، بارش سے موسم تو خوشگوار ہوا تاہم نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا۔ گلیات اور مانسہرہ میں بادلوں نے خوب رنگ جمایا۔ کشمیر اورگلگت بلتستان کے متعدد مقامات پر بھی بادل خوب برسے۔
ایبٹ آباد میں طوفانی بارش ہوئی، ندی نالوں میں طغیانی کے باعث پانی گھروں اور ایوب میڈیکل کمپلیکس میں داخل ہوگیا۔ حویلیاں ایوب پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ ریسکیو اہلکاروں نے شہر کے مختلف علاقوں سے 62 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ کراچی میں گلستان جوہر، گلشن حدید، ملیر، ایم اے جناح روڈ، شاہراہ فیصل، نیشنل ہائی وے اور اطراف میں بادل برسے، بارش کے برستے ہی بجلی غائب ہوگئی۔کے الیکٹرک کے مطابق شہر میں 500 فیڈرز کی فراہمی متاثر جبکہ 1400 فیڈرز فعال ہیں۔ حفاظتی اقدامات کے تحت عارضی طور پر کچھ علاقوں میں بجلی بند کی گئی ہے، جسے بحال کر دیا جائے گا۔
کراچی میں بارش سے احتساب عدالتوں کی چھتیں ٹپکنے لگیں، حیدر آباد میں بھی دو دو فٹ تک پانی جمع ہو گیا۔ مون سون کی اس سال ہونے والی پہلی بارش نے ہی ملک بھر میں جل تھل ایک کر دیا۔ گزشتہ برس ہونے والی بارشوں کے باعث کراچی میں جو مسائل پیدا ہوئے ان پروفاق کی جانب سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو کراچی کے نالے صاف کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی۔ شہر قائد میں نالوں کی صفائی کے حوالے سے ان پر قائم تجاوزات بھی ایک اہم ایشو تھیں، جن کے خاتمہ کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کو واضح ترین ہدایات دینا پڑیں مگر عمل درآمد میں مکمل طور پر سستی یا ٹال مٹول کا رویہ ہی نظر آیا۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے نالوں کی صفائی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے وفاقی حکومت نے این ڈی ایم اے کو 35 ارب روپے جاری کیے جبکہ متاثرہ افراد کو ماہانہ کرائے کی مد میں ایک سال کے لیے رقم ادا کردی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے ان تینوں نالوں کی صفائی اور بحالی کے کام سر انجام دے رہی ہے۔ نالوں کی صفائی کے لیے کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک کچرے کا مسئلہ حل نہ کیا جائے۔ بارشوں کے باعث کھڑے ہونے والے پانی کے مسائل صرف سندھ تک ہی محدود نہیں بلکہ ان کا سلسلہ ملک بھر تک دراز ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے بارشوں کے باعث واسا اور انتظامیہ کو الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ نشیبی علاقوں میں بارش کے پانی کی جلد نکاسی کو یقینی بنایا جائے، واسا حکام اور انتظامیہ نکاسی آب کیلئے وسائل بروئے کار لائیں، بارشی پانی کے جلد نکاس میں غفلت برداشت نہیں کروں گا۔ لاہور میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے زیر زمین نو واٹر ٹینک بنانے کا اعلان کیا گیا مگر ان میں سے صرف دو ہی مکمل ہو سکے ہیں، مزید سات واٹر ٹینک کی تعمیر کے لئے واسا کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بنک سے مالی امداد کی درخواست کی گئی ہے ۔ فنڈز کے حصول کے بعد ہی اس بڑے مگر اہم منصوبہ پر عمل کیا جا سکے گا۔
لاہور میں واسا کی کارکردگی کے حوالے سے بات کی جائے تو امسال یہاں بھی نالوں اور ڈرینوں کی برسات سے قبل ہونے والی معمول کی صفائی بھی عمل میں نہیں آئی۔ نالوں کی بروقت صفائی نہ ہونے کی بنا پر شہریوں کو لاہور میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے جو کہ آئندہ دنوں میں ہونے والی بارشوں کے باعث بڑھ سکتے ہیں۔ نالوں کی صفائی، تجاوزات کا خاتمہ اور کچرا اٹھانے کا کام بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ پنجاب میں بلدیاتی ادارے حکومت نے آتے معطل کر دیئے تھے جن کو سپریم کورٹ نے بحال کر دیا ہے، جبکہ حکومت ہے کہ ابھی تک اس پر تیار نہیں۔
بلدیاتی اداروں کی بھی تام تر ذمہ داری سرکاری افسران پر ڈال دی گئی ہے، اسی وجہ سے کوئی بھی کام درست طور پر نہیں ہو پا رہا۔ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر عدالت عظمیٰ کے احکامت پر عمل کرے تاکہ بلدیاتی اداروں کی موجودگی کے باعث عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔
نالوں کی صفائی کاکام بھی دیر کا شکار ہے پھر بھی اسے فوری طور پر ہنگامی حالات میں مکمل کیا جائے تاکہ شہری باران رحمت سے لطف اندوز ہوں نہ کہ یہ ان کے لئے زحمت کا باعث بنے۔