ناول خواب کہانی کی مصنفہ فردوس انور کا اردو ادب میں ایک نمایا ں مقام ہے

تبصرہ : مقبول خان
ڈاکٹر فردوس انور قاضی نہ صرف ماہر تعلیم ہیں، بلکہ معروف مصنفہ بھی ہیں۔ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ ڈاکٹر فردوس انور قاضی کانیا ناول خواب کہانی پروفیسر صفدر علی انشا کے ادارے انشا مطبوعات کے تحت رواں سال ہی منظر عام پر آیا ہے۔
ڈاکٹر فردوس انور قاضی کے ناول خواب کہانی پر بات کرنے سے قبل ہم ان کی علمی و ادبی خدمات کا سر سری جائزہ لیتے ہیں۔
ناول خواب کہانی کی مصنفہ فردوس انور کا اردو ادب میں ایک نمایا ں مقام ہے، 1971میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کرنے والی فردوس انور نے 12سال بعد بلوچستان یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا، ماہر تعلیم کی حیثیت سے اگر ہم ان کے کیرئر کا جائزہ لیںتو سب سے پہلے وہ ہمیں بلوچستان یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے لیکچرار کے منصب پر نظر آتی ہیں، اس منصب پر وہ1975سے1984تک فائز رہیں، پھر ترقی کر کے انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر 1990 تک فرائض انجام دئے، بعد ازاں اسی یونیورسٹی میں پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کے طور پر خدمات انجام دیں، ڈین فیکلٹی آف لینگویج لٹریچر کے طور پر ریٹائر کر دی گئیں۔
ڈاکٹر فردوس انور کو ان کی علمی و ادبی خدمات پر 2002میں صوبائی حکومت نے بیسٹ بک ایوارڈ سے نوازا، 2003میں انہیں ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بیسٹ ٹیچر ایوارڈ دیا گیا۔
جہاں تک ان کی علمی و ادبی تصانیف کا تعلق ہے ،ان کی اب تک 8کتابیں زیور طباعت سے آراستہ ہو چکی ہیں، اور ان کتابوں کو علمی و ادبی سطح پر پزیرائی بھی ملی ہے۔
ڈاکٹر صاحبہ کی جو تین کتابیں ایم اے اردو کے نصاب میں شامل ہیں،ان میں اردو کے افسانوی اسالیب،مطبوعہ ہائر ایجوکیشن کمیشن، اردو قدیم شاعری، مطبوعہ نیو کالج کوئٹہ پبلی کیشنز،اور اردو نثر کے اسلوب مطبوعہ قاسم بکڈپو کوئٹہ، ہیں، ان کی دیگر تصانیف میں اردو افسانہ نگاری کے رجحانات (تنقید و تحقیق)یہ کتا ب پہلی مرتبہ 1990اور دوسری مرتبہ 1999میں مکتبہ عالیہ لاہور نے شائع کی تھی، اردو ادب کے مختلف زاویے2017میں الحمد پبلی کیشنز لاہور نے شائع کی تھی، اس کے علاوہ افسانوں کا مجموعہ آخری ٹرین، 2001میں، ناول خوابوں کی بستی ، اور اب خواب کہانی 2021میں زیور طباعت سے آراستہ ہوئی ہے۔
ڈاکٹر فردوس انور قاضی کی علمی و ادبی خدمات کا سلسلہ جو نصف صدی قبل شروع ہوا تھا، وہ اب بھی جاری ہے، لمحہ موجود میں وہ ادبی جریدہ قلم قبیلہ کی مدیر ہیں، قبیلہ ادبی ٹرسٹ کی انتظامیہ کے صدر کے فرائض انجام دینے کے ساتھ ثاقبہ گرلز کالج کی پرنسپل بھی ہیں۔
فردوس انور قاضی کا نیا ناول خواب کہانی کے سرسری مطالعہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ زیر تبصرہ ناول ان کے پہلے ناول کا دوسرا حصہ ہے، کیونکہ وہ خود کہتی ہیں کہ ان کے پہلے ناول مین منفی سیاست کے وہ تمام مناظر شائع ہوگئے تھے،جنہیں تعلیمی اداروں میں دیکھ کر دکھ سے گذرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے اصل کہانی گم ہوگئی تھی، یہی وجہ تھی کہ میں نے اس ناول کو دوبارہ لکھنا شروع کردیا، تاکہ ان کہانیوں کو محفوظ کر سکوں جو لکھنے سے رہ گئی ہیں، اس کوشش میں یہ ناول اتنا زیادہ تبدیل ہوگیا کہ اس ناول کانام خوابوں کی بستی سے بدل کر خواب کہانی رکھنا پڑا۔
بلاشبہ فردوس انور کایہ ناول ادب، ثقافت ، سیاست، اخلاقیات اور مذہب سے متعلق قاری کو سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔انشامطبوعات کے تحت شائع ہونے والا ناول خواب کہانی کا سرورق سادہ لیکن معنی خیز ہے، جنہیں رنگوں کے حسین امتزاج سے اجاگر کیا گیا ہے۔