ریسٹورنٹس میں انڈور، آؤٹ ڈور ڈائننگ، درگاہیں، تفریحی مقامات بھی بند، کاروبار کے اوقات صبح6سے شام6بجے تک ہونگے، جمعہ، اتوار کو کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں گی
ویکسینیشن نہ کرانے والوں کی سم بلاک کرنے کیلئے پی ٹی اے سے رجوع کا فیصلہ، ویکسین نہ لگوانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بند کرنے کی بھی ہدایت، ٹاسک فور س اجلاس

کراچی (رپورٹ طاہر تنولی )سندھ حکومت نے ریسٹورنٹس اور شادی ہالز میں انڈور ، آؤٹ ڈور ڈائننگ بند رکھنے، تمام مزارات ، تفریحی مقامات اور تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ امتحانات جاری رہیں گے۔ کاروبار کے اوقات پیر سے صبح 6 بجے سے شام6 بجے تک کردئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فارمیسی اور بیکرییز معمول کے مطابق کام کریں گی
مگر دو دن جمعہ اور اتوار کو کاروبار بند رہیں گے اور سرکاری اور نجی دفاتر 50 فیصد عملہ کی حاضری کے ساتھ کام کریں گے۔ یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہونیوالے ٹاسک فورس اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء سعید غنی ، جام اکرام اللہ دھاریجو، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت قاسم سراج سومرو، آئی جی پولیس مشتاق مہر اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
سکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ میں مجموعی طور پر کرونا کی تشخیصی شرح 10.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے لیکن کراچی میں یہ 22جولائی 2021 کو 21.54 فیصد ہوگئی ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 16 جولائی کو کراچی میں کرونا کے کیسز کی شرح 14.27 تھی جوکہ 22 جولائی کو بڑھ کر 21.54 فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا یہ ایک خطرناک صورتحال ہے اور اس پر قابو پانا ہے بصورت دیگر سب کچھ کنٹرول سے باہر ہو جائے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران 12 سے 19 جولائی 2021 تک ضلع وسطی میں 29 فیصد ، کورنگی میں17 ، وسطی اور جنوبی میں15-15فیصد، غربی اور ملیر میں 10-10فیصد کیسز ریکارڈ ہوئے۔457 کیسز کا تجزیہ کرتے ہوئے سیکریٹری صحت کاظم جتوئی نے اجلاس کو بتایا کہ 35 فیصد مریض اجتماعات میں،23 فیصد شادی بیاہ کی تقریبات میں،17 فیصد بین الاقوامی سفر کرنے سے متاثر ہوئے ہیں۔ جولائی میں اب تک 307 مریض فوت ہوچکے ہیں ان میں سے201 یعنی65 فیصد وینٹی لیٹرز پر،70 مریض یعنی23 فیصد وینٹی لیٹرز نہیں تھے، گھر وں میں36 مریض یعنی 12 فیصد شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اسپتالوں میں داخل ہونے والے کل 1002 کرونا کے مریضوں میں سے85 فیصد کو ویکسین نہیں لگائی گئی اور15 فیصد ویکسینیٹ مریض تھے
تاہم ویکسین کرانے والے مریضوں میں ہلکی علامات ہیں۔ اسپتال میں داخل ہونے والے تمام مریضوں کی ایک اور تحقیق کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ76 فیصد افراد کو ویکسی نیشن کی پہلی خوراک ملی تھی اور 24 فیصد کو مکمل ویکسین کرائی گئی ہے۔ مکمل طور پر ویکسین کرانے والے مریضوں سے پہلے خوراک کے مریضوں میں انفیکشن کی شدت زیادہ ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ ویکسی نیشن ضروری ہے۔
اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری خزانہ حسن نقوی کو ہدایت کی کہ وہ ویکسین نہ لگانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہ روکنے کیلئے اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ سے رابطہ کریں۔ انہوں نے تمام موبائل فون صارفین کو ایک ہفتہ کے اندر ویکسین کرانے کیلئے ایک میسیج بھیجنے کیلئے این سی او سی کے ذریعے پی ٹی اے حکام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایک ہفتہ کے بعد ان کے موبائل فون کے سمز بلاک کردیئے جائیں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 6720997 ویکسین کی خوراکیں موصول ہوچکی ہے ان میں سے 5312921 استعمال میں لائی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ مراکز اور موبائل یونٹس کے ذریعہ ویکسین کرانے کی مہم کو تیز کریں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ آئندہ ہفتے کرونا وائرس صورتحال کا جائزہ لیں گے اور اگر صورتحال یکساں رہی تو مزید سخت فیصلے کرسکتے ہیں۔