کراچی میں زیر علاج دس سالہ عارفین کی میت گھر پہنچنے پر مشتعل مظاہرین کا آٹوبھان روڈ پر احتجاج، حیسکو کیخلاف نعرے بازی
انصاف کا مطالبہ، مظاہرین روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات، فائر بریگیڈ نے رضوی سب ڈویژن میں لگی آگ پر قابو پالیا
حیدرآباد: لطیف آباد نمبر 8 میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے زخمی ہونے والوں میں کراچی میں زیر علاج دس سالہ عارفین جاں بحق ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق عیدالاضحی کے دوسرے روز لطیف آباد نمبر8میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے زخمی ہونے والے دس سالہ بچے عارفین کی میت علاقے میں پہنچی تو علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد مشتعل ہوگئی اور احتجاج شروع کردیا، مشتعل مظاہرین نے آٹوبھان روڈ پر جمع ہوگئے
حیسکوکیخلاف نعرے بازی کی، مشتعل مظاہرین نے حیسکورضوی سب ڈویژن کے دفتر حملہ کردیا، مظاہرین کی دفتر میں توڑ پھوڑ فرنیچر نکال کر آگ لگا دی، مظاہرین کا کہنا تھاکہ ہمارے گھروں سے لاشیں اٹھی ہیں ہمیں ہمارے بھائی بیٹے کوئی واپس لاکر دے سکتاہے، ہمیں انصاف چاہئے، احتجاج پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گی، فائربریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر رضوی سب ڈویژن میں لگائی جانے والی آگ پر قابو پالیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: حیدرآباد حادثہ، وفاقی و صوبائی حکومتیں ایک، ایک کروڑ معاو ضہ دیں ، ایاز پلیجو

قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے لطیف آباد یونٹ نمبر8میں بجلی کا ٹرانسفارمر پھٹنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے گھر پہنچ کر تعزیت کی۔
انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کو فی کس ایک، ایک کروڑ روپے معاوضہ دیا جائے اور واقعے کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائے۔ نااہلی نہیں ہے یہ قتل ہے اور قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔ وزیراعظم کوگورنرکوکہنا چاہئے تھا
کہ وہ متاثرافرا دکے گھر جائیں، بلاول بھٹو کو چاہئے تھا کہ وہ وزیراعلیٰ سندھ کو کہیں کہ متاثر افرا دکے گھر جاکر ان کی داد رسی کریں ،
انہوں نے کہا حکومت کو غریب عوام کا کوئی احساس نہیں، دو گھنٹے بجلی آنے کے بعد چار گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے، پرانے تار، خراب ٹرانسفارمر اور لاکھوں روپے کے ڈیٹکشن بل دیکر عوام کو لوٹا جارہاہے۔