تحریر :سلمان سلطان

حکومت کی عوام پر ویکسین لگوانے کی زبردستی کرنا بعض حلقوں میںانسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھا جارہا ہے۔ تمام ویکسین حکومت کی اجازت سے پاکستان میں درآمد کی گئی ہیں۔

ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کے محفوظ ہونے کا یقین دلا کرعوام کے تحفظات کو دور کرے۔ ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سموں کی بندش اور ہوائی جہاز کے سفر پر پابندی حکومت کے آمرانہ اقدامات ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کی سم بلاک کرنے کے اعلان پرسندھ کے عوام سے گزارش ہے کہ اگر آپ ویکسین کو محفوظ نہیں سمجھتے تو مت لگوائیں اور اگر حکومت سم بلاک کرتی ہے تو اس کا نقصان آپ سے زیادہ موبائل کمپنیوں کو ہوگا کیونکہ ان کی آمدنی ہی ہمارے بیلنس اور دیگر سہولیات استعمال کرنے سے ہے۔

حکومت صرف ویکسین لگانے پر توجہ دے رہی ہے لیکن ویکسین کے حوالے سے عوام کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے خدشات اور تحفظات دور کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیںکررہی ۔ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور سینٹ کے ممبران کو ویکسین لگوانے کا پابند کیا جائے اور جب تک یہ ممبران ویکسین نہ لگوائیں تو ان کی اسمبلی اور سینیٹ کی رکنیت معطل کی جائے اور تمام وزراء اور مشیروں کو کام کرنے سے بھی روکا جائے اور مزید مطالبہ کرتے ہیں کہ منتخب ممبران ویکسین سرٹیفیکیٹ اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکائونٹ پر شئیر کریں۔اس طرح ہم مطمئن رہیں گے کہ ویکسینیشن کی پابندی کا اطلاق صرف عوام الناس پر نہیں خواص پر بھی ہے۔

کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے احکامات درست لیکن ویکسین لگانے کے لیے زبردستی کرنا عوام سے جینے کا حق چھیننے کے مترادف ہے۔دوسری جانب سندھ حکومت کے کرونا وائرس کے باعث پابندیوں کے نفاذ کے اعلان کے بعد کاروبار شام 6بجے بند کردیا جائے گا۔کراچی سمیت سندھ بھر میں شاپنگ مالز، دکانیں اور ڈپارٹمنٹل اسٹورز شام 6 سے صبح 6 بجے تک بند رہیں گے۔اس کے علاوہ تمام اجتماعات، شادی اور دیگر تقریبات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی

تمام ہوٹلوں کی ان ڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ بند اور ٹیک اوے کی سہولت رات10 بجے اور ہوم ڈیلیوری کی سہولت رات 12 بجے تک ہوگی۔سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق شہری عوامی مقامات پر بھی نہیں جاسکیں گے جبکہ جمعے اوراتوارکو چھٹی ہوگی۔

سندھ حکومت لاک ڈاؤن کی غلط روایت ڈال کرمعیشت کو تباہی سے دوچار کررہی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ جمعہ اور اتوار کو وائرس فری دن ہے۔

جبکہ کاروباری اوقات کم کرنے سے مارکیٹوں میں یقینی طور پر رش بڑھے گا۔ ایک طرف حکومت سماجی فاصلے کی بات کرتی ہے اور دوسری جانب خود ہی ایس او پیز کی خلاف ورزی کا باعث بن رہی ہے۔

Leave a Reply