عقاب نامی پرندے کے بارے میں تو آپ سب ہی بخوبی جانتے ہوں گے۔شاہین،باز اور انگریزی میں ایگل کہلانے والے اس پرندے کے بارے میں آج ہم آپ کو چند دلچسپ باتیں بتاتے ہیں ۔جو یقینا آپ کی معلومات میں اضافہ کریں گی۔

عقاب اڑنے والے پرندوں میں سب سے بڑا پرندہ اور بہترین شکاری ہے۔دنیا کے بے شمار ممالک میں عقاب کو فوجی نشان کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اس کی دنیا بھر میں 60 اقسام پائی جاتی ہیں جن میں زیادہ تر افریقہ جبکہ بعض امریکہ اور آسٹریلیا میں بھی پائی جاتی ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے عقاب کے پر250سینٹی میٹر سے زیادہ لمبے ہوتے ہیں اور یہ بڑے جانوروں پر شکار کیلئے جانے جاتے ہیں جن میں ہرن،بکریاں اور بندر شامل ہیں۔مادہ عقاب نر کے مقابلے میں زیادہ بڑی اور طاقتور ہوتی ہے۔اس کی ایک قسم’’مارشل ایگل‘‘بھی ہے۔

ان کی خصوصیت ہے کہ یہ طویل وقت تک بغیر پر ہلائے بلند پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ عقاب کی نظر انسانوں کے مقابلے میں5 گنا زیادہ تیز ہوتی ہے۔اب تک عقاب نے جس سب سے بڑے جانور کا شکار کیا وہ ایک ہرن تھا ۔اس کاوزن 27کلو گرام تھا۔اس ہرن کا وزن شکار کرنے والے عقاب سے8گنا زیادہ تھا۔

’’فلپائن عقاب‘‘دنیا کے سب سے بڑے،وزنی اور طاقتور عقابوں میں سے ایک ہے۔ان کی لمبائی 102سینٹی میٹر جبکہ وزن8 کلو گرام تک ہوتا ہے۔

درخت پر سب سے بڑا گھونسلہ بنانے کا اعزاز بھی عقابوں کی ہی ایک قسم کو حاصل ہے جسے’’بالڈ ایگل‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ گھونسلہ 4 میٹر گہرا،2.5میٹر چوڑا اور ایک ٹن وزنی تھا۔عقاب ایک ذہین پرندہ بھی ہے۔ مثال کے طور پر یونان میں ’’گولڈن عقاب ‘‘کچھوئوں کا شکار کرتے ہیں اور ان کا خول توڑنے کے لیے انہیں بلند ترین چٹانوں سے نیچے پھینکتے ہیں۔

جس طرح گھوڑا کھڑے ہو کر سونے کی صلاحیت رکھتا ہے اسی طرح عقاب بھی شاخ پر بیٹھے بیٹھے سو جاتے ہیں۔اس دوران ان کے پنجے قدرتی طور پر شاخ کو جکڑ لیتے ہیں اور یہ گرتا نہیں ہے۔

Leave a Reply