لاہور: پولیس نے مینار پاکستان پر خاتون سے بدتمیزی کے واقعے میں ملوث 100 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
نیوز کے مطابق مینار پاکستان پر خاتون کو ہراساں کرنے کے واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کی کارروائیاں جاری ہیں، پولیس نے ملزمان کی شناخت کے لیے نادرا کی مدد حاصل کرلی ہے اور اب تک 100 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جب کہ ان میں سے 15 افراد کو نادرا اور فرانزک کی مدد سے شناخت کرلیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق پولیس تحقیقاتی ٹیم نے 3 ملزمان شاہ زیب، ،عکاس اور خذیفہ کو گرفتار کیا جب کہ 4 ملزم ہارون، وہاب، ،بلال اور احمد بنوں کوہاٹ بھاگ گئے ہیں، جنہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
انچارج انویسٹیگیشن راوی روڈ منیر حسین نے آج صبع چھاپہ مار کر 18 سالہ خذیفہ کو حراست میں لیا، جس نے مزید ساتھیوں کا بتایا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خزیفہ اور اس کے ساتھیوں کو واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ خذیفہ کوٹ عبدالمالک کا رہائشی ہے اور اس کے والد قاری یوسف ایک مدرسہ چلاتے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے گئے دیگر افراد سے تفتیش جاری ہے جن کی تصویریں اور دستاویزات اکھٹی کر کی گئیں ہیں، پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا عمل پورا کر رہی ہے، جلد مزید افراد کی شناخت کا عمل پورا کر لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو لاہور میں گریٹر اقبال پارک میں 400 کے قریب افراد نے خاتون یوٹیوبر کو ہراساں کیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پر ہجوم کے حملے اور ہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔