کراچی : پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے انصاف ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں لاک ڈاؤن کے نتیجے میں معیشت کا نقصان ہوا ہے۔ اب ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت بچوں کی تعلیم کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

پیپلز پارٹی نے تعلیم کی وزارت پر ایک بار پھر سردار شاہ کو مسلط کردیا ہے۔ انیل کپور کو رات میں خواب آتا ہے اور اگلے دن بیان بدل دیتے ہیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پرائیویٹ اسکول ایسوسیشن کے سربراہ سید طارق شاہ، رکن سندھ اسمبلی رابعہ اظفر نظامی،پی ٹی آئی رہنما سمیر میر شیخ سمیت دیگر رہنماموجود تھے۔

خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ 39 فیصد اساتذہ کہ ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے،یہ اعداد سیکرٹری تعلیم کے ہیں ۔شہر میں جلسے ہوسکتے ہیں ،مراد علی شاہ عید پر اپنے حلقوں میں محفلیں سجا سکتے ہیں، مگر صوبے کے اسکول نہیں کھول سکتے۔180دن اسکول کھولنے چاہئے مگر 62 دن اسکول کھولے گئے۔

سندھ حکومت صوبے کے عوام کو تعلیم سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔ دیہی علاقوں میں چیٹنگ کا دستور عام ہے۔70فیصد بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھتے ہیں ۔

سندھ کے سرکاری اسکولوں میں آن لائن کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ 45 لاکھ بچوں کو تعلیم سے محروم کردیا ہے۔سندھ میں پرائمری اسکولوں کی کتابیں چھپی ہیں، سیکنڈری جماعتوں کیلئے کتابیں نہیں چھاپی گئیں۔

37 ہزار اساتذہ کے بھرتیوں کی ضرورت ہے، بچوں کے والدین ہمیں کال کررہے ہیں ۔سندھ حکومت والدین کو احتجاج کرنے پر مجبور کررہی ہے۔277 ارب تعلیم کا بجٹ ہے 70 فیصد بجٹ تنخواہوں میں رکھا گیا ہے۔

انیل کپور وفاق کی نفرت میں ہمیشہ غلط فیصلے کرتے ہیں۔ہمیں بچوں کے مستقبل کی فکر ہے۔بلاول زرداری کو سندھ کے بچوں کی تعلیم کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی تعلیم کے معاملے پر ہر فارم پر احتجاج کرے گی۔

سندھ حکومت کے پاس کونسا ڈیٹا ہے جو انہیں خواب میں آتا ہے۔ ہم انہیں کراچی کے کسی شہری یا بچے کیساتھ ناانصافی نہیں کرنے دیں گے۔سندھ حکومت کے مردوں میں کام کرنے کا دم نہیں ،گزارش کروں گا کہ یہ وزارتیں عورتوں کو دیدیں۔

خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے یکساں نصاب کو مسترد کیا ۔ 2007 سے گھسا پٹا نصاب چلایا جارہا ہے۔ سندھ حکومت معیشت کے بعد تعلیم کی کمر توڑنا چاہتی ہے۔سندھ حکومت کیخلاف بغاوت کے علاؤہ کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ہے۔

سندھ کی بربادی پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ اس موقع پر پرائیویٹ اسکول ایسوسیشن کے سربراہ سید طارق شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی وجہ سے صوبے کی تعلیم شدید متاثر ہورہی ہے، ہمارے بچے بچیاں تعلیم سے محروم ہورہی ہیں ۔

اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 90فیصد سے زائد پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ویکسینیشن کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔ والدین کو ویکسین لگانے کی شرط سمجھ سے بالاتر ہے، پورے ملک کے بچے پڑھ رہے ہیں۔

صرف سندھ کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھا جارہا ہے۔رکن سندھ اسمبلی رابعہ اظفر نظامی نے کہا کہ 90فیصد اسکول کی جگہ کرائے کی ہیں۔ اسکولزکو اپنے اخراجات بیلنس کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ سندھ میں تعلیم کی وزارت ہونی ہی نہیں چاہیے۔

سندھ میں تعلیم کے فیصلے وزیر کے بجائے وزیراعلی سندھ لیتے ہیں۔ سندھ کے اندرون علاقوں میں تعلیم کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ اب سندھ کے شہری علاقوں سے بھی تعلیم کو ختم کیا جارہا ہے۔

بورڈ کو ہر سال 2ارب کی گرانٹ دی جاتی ہے، یہ گرانٹ 3 سالوں سے ایجوکیشن بورڈ کو نہیں دی گئی۔ مافیا بچوں کو بھیک مانگنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ صوبے سے تعلیم ختم کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ بچوں کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔

Leave a Reply