رپوٹ : طاہر تنولی
ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن EOBI میں طویل عرصہ سے مستقل چیئرمین نہ ہونے کے باعث ادارہ سے ہر روز کسی نا کسی غیر قانونی اقدام یا خلاف قانون واقعات کی خبریں ملنا معمول بن گئی ہیں ۔
اب ادارہ کی خاتون قائم مقام چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ اور خاتون فنانشل ایڈوائزر اور انوسٹمنٹ ایڈوائزر اور ادارہ کے مستقل افسران اور اسٹاف ملازمین میں متنازعہ اور غیر قانونی 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس کے معاملہ پر ٹھن گئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ، حکومت پاکستان نے 8 جولائی کو بعض مخصوص سرکاری اور خودمختار اداروں کے افسران کے لئے 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنسDisperity) Reduction Allowance) کی منظوری دی تھی ۔ طریقہ کار کے مطابق ای او بی آئی میں بھی اس الاؤنس کو منظوری کے لئے 29-30 جولائی کو اسلام آباد میں منعقدہ بورڈ آف ٹرسٹیز کے 123 ویں اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔ لیکن بورڈ نے اس نئے الاؤنس کی منظوری دینے کے بجائے اسے مزید غور و خوض اور جائزہ کے لئے بورڈ کی ذیلی ہیومن ریسورس کمیٹی کے سپرد کردیا تھا ۔
لیکن اس کے باوجود ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ طور پر ڈیپوٹیشن پر آکر تعینات ہونے والی اور بیک وقت دو کلیدی عہدوں قائم مقام چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ پر تعینات گریڈ 20 کی خاتون اعلیٰ افسر شازیہ رضوی نے بورڈ کی جانب سے منظوری نہ ہونے کے باوجود خود کو قانون سے ماوراء سمجھتے ہوئے اور اپنے اختیارات کا بھرپور طریقہ سے ناجائز استعمال کرتے ہوئے ازخود اپنے لئے اور اپنی ساتھی ڈیپوٹیشن اعلیٰ افسر اور بیک وقت دو عہدوں پر تعینات گریڈ 20 کی دوسری خاتون اعلیٰ افسر ناصرہ پروین خان فنانشل ایڈوائزر اور انوسٹمنٹ ایڈوائزر اور خلاف ضابطہ طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات دیگر افسران ظفر علی بزدار( گریڈ19) ڈائریکٹر ای او بی آئی اسلام آباد اور ثاقب حسین ( گریڈ17) اسسٹنٹ ڈائریکٹر آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے لئے بھی 20 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس کی منظوری دیدی ہے ۔
مزید یہ کہ ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کے باعث قانون کے مطابق حقدار نہ ہونے کے باوجود از خود اپنے لئے ایک ماہ کی تنخواہوں کے مساوی اعزازیوں اور اپنی تنخواہوں میں مزید 10 فیصد کی منظوری بھی دیدی ہے
جبکہ ای او بی آئی کے مستقل افسران اور اسٹاف ملازمین کو قانون کے مطابق مالی سال کے دوران اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر بورڈ کی جانب سے منظورکردہ ایک ماہ کی بنیادی تنخواہوں کے مساوی اعزازیہ اور 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دے کر بہلا دیا گیا ہے ۔
ان دونوں طاقتور خواتین ڈیپوٹیشن افسران نے اپنی ناقص اور غیر تسلی بخش کارکردگی کے باوجود ای او بی آئی کے ٹرسٹ ادارہ کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھ رکھا ہے اور غریب محنت کشوں کی پنشن کے اس فلاحی ادارہ کے پنشن فنڈ اور تمام وسائل کو گدھوں کی طرح نوچ نوچ کر کھارہی ہیں ۔ لیکن ان سے کوئی باز پرس کرنے والا نہیں ہے ۔
جب فنانس ڈپارٹمنٹ کے چند دیانتدار سینئر اور مستقل افسران نے انتہائی کلیدی عہدوں پر فائز دونوں خواتین ڈیپوٹیشن افسران کی جانب سے اس غیر قانونی اقدام پر 25 تفاوتی ریڈکشن الاؤنس کی ادائیگی سے معذوری ظاہر کی تو دونوں خواتین اعلیٰ افسران ماتحت افسران پر شدید برہم ہوگئیں اور انہیں دھمکیاں دیتے ہوئے اجلاس سے اٹھ کر باہر آگئیں کہ اگر ہمیں 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس نہیں ادا کیا گیا تو ہم بھی ای او بی آئی کے 800 مستقل افسران اور اسٹاف ملازمین کو بھی 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس نہیں لینے دیں گے ۔
واضح رہے کہ یہ خلاف ضابطہ ڈیپوٹیشن افسران مال مفت دل بے رحم کی طرح اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پہلے ہی اپنے اصل محکموں اور ای او بی آئی دونوں کی پرکشش مراعات اور سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔
اس صورتحال کے باعث ادارہ کے ماتحت افسران سخت پریشانی کا شکار ہیں اور ادارہ کے ملازمین کے لئے ماہ اگست کی تنخواہ کی تیاری کا کام بھی روک دیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ ماہ جولائی میں عیدالاضحیٰ کے باعث وفاقی حکومت کی ہدایت پر ادارہ کے ملازمین کو 16 جولائی کو ہی پیشگی تنخواہیں ادا کردی گئیں تھیں۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھاری اخراجات اور پیشگی تنخواہ کے باعث تنخواہ دار طبقہ کے لئے یہ مہینہ 45 دن پر محیط رہا ہے۔
دوسرے یہ کہ ڈیپوٹیشن افسران کے برعکس ای او بی آئی کے مستقل ملازمین پہلے ہی گزشتہ 5 برسوں سے اضافہ شدہ تنخواہوں سے محروم چلے آرہے ہیں۔ طویل عرصہ کے بعد ادارہ کے مہنگائی کے مارے ملازمین کو اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کی نوید ملی تھی ۔ جو ڈیپوٹیشن پر تعینات ان اعلیٰ افسران کے غیر منصفانہ سلوک اور ان کی قانون سے بالادستی کی نذر ہوگئی ہے اور ان ملازمین کے چہرے پھر سے مرجھا گئے ہیں ۔