ڈیپوٹیشن انتظامیہ کی سرپرستی میں منظور نظر اور انتہائی جونیئر افسر طاہر صدیق نے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز کے بار بار تبادلوں کو بھاری کمائی اور نذرانوں کا ذریعہ بنالیا۔ ایک مالی سال میں چار بار ملک گیر تبادلوں کے باعث ادارہ پر ٹرانسفر گرانٹ کی مد میں لاکھوں روپے کا بوجھ اور نظم ونسق شدید متاثر ۔

کسی بھی سرکاری ادارہ میں ملازمین کے تبادلے و تقرریاں معمول کا انتظامی عمل ہے ۔لیکن وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل، حکومت پاکستان کے ایک ذیلی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن EOBI میں سال 2007 اور سال2014 میں بھرتی شدہ انتہائی جونیئر، نان کیڈر اور چہیتے افسران کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال، سنگین بدعنوانیوں اور لوٹ کھسوٹ کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں ۔

رپورٹ : طاہر تنولی
تفصیلات کے مطابق 2014ء میں بھرتی ہونے والے ایک انتہائی جونیئر اور نان کیڈر افسر طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ نے ڈیپوٹیشن پر تعینات قائم مقام خاتون چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی شازیہ رضویکی کھلم کھلا سرپرستی اور اپنے بیچ کے افسران کی ملی بھگت سے ادارہ کے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور فیلڈ آپریشنز کے افسران کے پسند نا پسند کی بنیاد پر بار بار تبادلوں کے ذریعہ اپنی بھاری کمائی اور نذرانوں کو ذریعہ آمدنی بنالیا ہے ۔ لگتا ہے کہ ادارہ میں اس قدر بڑے پیمانے پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور لاقانونیت کے باوجود طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے کوئی باز پرس کرنے والا نہیں۔

ای او بی آئی ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی سے طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے دستخطوں سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن نمبر 209/2021 بتاریخ 17 اگست کو ایک مالی سال کے دوران چوتھی مرتبہ ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ملک بھر میں ای او بی آئی کے فیلڈ آپریشنز کے 60 افسران، ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے بڑے پیمانے پر تبادلے اور تقرریاں عمل میں آئی ہیں ۔

تبادلوں کا نوٹیفکیشن

جس میں ادارہ کے آپریشنز ڈپارٹمنٹ کے سینئر اور تجربہ کار افسران کو یکسر نظر انداز کرکے صرف اور صرف سال 2007ء اور سال 2014ء میں بھرتی شدہ انتہائی جونیئر اور ناتجربہ کار افسران کے مفادات کا بھرپور خیال رکھتے ہوئے انہیں ملک بھر کے ریجنل آفسوں میں انتہائی منفعت بخش عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے ۔

مذکورہ نوٹیفیکیشن کے مطابق طارق محمود، ڈائریکٹر/ ریجنل ہیڈ ،فیصل آباد ( نارتھ) کو بطور ریجنل ہیڈ اسلام آباد، نجم الدین شیخ، ڈائریکٹر/ریجنل ہیڈ کریم آباد، کو بطور ریجنل ہیڈ کراچی سٹی، مبشر رسول، ڈائریکٹر / ریجنل ہیڈ بن قاسم کو بطور ریجنل ہیڈ کریم آباد کراچی، فرید احمد، ڈائریکٹر/ ریجنل ہیڈ اسلام آباد کو بطور ریجنل ہیڈ فیصل آباد نارتھ، علی انور اور جمالی، ڈائریکٹر / ریجنل ہیڈ، ناظم آباد کو بطور ریجنل ہیڈ کراچی سنٹرل، کراچی، مزمل کامل ملک، ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی سنٹرل، کراچی کو بطور ریجنل ہیڈ ناظم آباد، غلام عابد مری، ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی سٹی کو بطور ریجنل ہیڈ حیدر آباد، نوید فیاض قائم خانی، ڈپٹی ڈائریکٹر بی اینڈ سیI عوامی مرکز کراچی کو بطور ریجنل ہیڈ بن قاسم، طاہر محمود، ڈپٹی ڈائریکٹر لاہور نارتھ کو بطور ریجنل ہیڈ شاہدرہ، لاہور، عاشق حسین شاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر ناظم آباد کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ کراچی سنٹرل،کراچی، بدرالدین شیخ، ڈپٹی ڈائریکٹر ریجنل آفس حیدرآباد کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ کورنگی، انور علی چوہدری، ڈپٹی ڈائریکٹر ریجنل آفس لاہور (جنوبی) کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ لاہور (شمالی)، محمود، ڈپٹی ڈائریکٹر ریجنل آفس کراچی سنٹرل کو بطور انچارج بینی فٹس ریجنل آفس ناظم آباد، مرزا احمد سلمان بیگ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس شاہدرہ ( لاہور) کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ مانگا منڈی ( لاہور)، عبدالقادر سومرو،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس کورنگی کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ کوٹری، جواد علی،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس ناظم آباد کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ ناظم آباد، عبدالواحد رونجھا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس کوئٹہ کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ حب،ضلع لسبیلہ، بلوچستان، سعد شاہد صدیقی،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس سٹی کراچی کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ ویسٹ وہارف، درشن کمار، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس کورنگی کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ کریم آباد، مصباح الدین شیخ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس راولپنڈی کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ چکوال، اصغر علی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس فیصل آباد ( وسطی) کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ سرگودھا، واجد حسین ملک، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس رحیم یار خان کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ مظفرگڑھ، عائشہ اکرم، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس بہاولپور بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ بہاولپور، نذر عباس،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس لاہور( جنوبی) کو بطور ڈپٹی ریجنل ہیڈ لاہور (وسطی)،محمد زبیر خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس لاہور (جنوبی) کو بی اینڈ سی II لاہور، محمد فصیح بیگ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، جی اے ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس ویسٹ وہارف، کراچی ، محمد انور، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس ویسٹ وہارف کراچی کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس کوئٹہ، محمد احسان اللہ قاضی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ریجنل آفس ناظم آباد کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس لاڑکانہ، رسالت احمد خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ریجنل آفس کریم آباد کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس ناظم آباد، محمد خالد میاں، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ریجنل آفس کریم آباد کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس کورنگی، اختر علی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ریجنل آفس کورنگی کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس ناظم آباد، کرم علی جتوئی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس بن قاسم کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس کوٹری، عمران بیگ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس کوٹری کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس بن قاسم، محمد اشرف خان،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس فیصل آباد (جنوبی) کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس رحیم یار خان، عبیداللہ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس شیخوپورہ کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس راولپنڈی، مدیحہ رفیق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس فیصل آباد ( وسطی) کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس فیصل آباد (جنوبی)، نورالسحر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ریجنل آفس فیصل آباد ( جنوبی) کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس فیصل آباد ( شمالی)، نوازش حسین، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس فیصل آباد (شمالی) کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس فیصل آباد (جنوبی)، سہیل احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس فیصل آباد ( شمالی) کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس شیخوپورہ، حافظ علی حسن،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس فیصل آباد (جنوبی) کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس فیصل آباد ( شمالی)، رابعہ رفیق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بی اینڈ سی II لاہور کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس ساہیوال، شہباز خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس مانگا منڈی کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس لاہور ( جنوبی)، کبیر صدیقی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیلڈ آفس منڈی بہاؤ الدین کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس لاہور( شمالی)، احمد ضیاء، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس مانگا منڈی، لاہور کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس شاہدرہ،لاہور، غلام قمر،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس سیالکوٹ کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس مانگا منڈی،لاہور، عدنان جمیل، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس رحیم یار خان کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس بہاولپور، محمد وقاص،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس بہاولپور کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس رحیم یار خان، محمد علی شفیق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس مظفر گڑھ کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس بہاولپور، محمد علی قاضی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس لاہور ( شمالی) کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس شاہدرہ،لاہور، خواجہ فواد محمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس لاہور( وسطی) کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس لاہور(جنوبی)، خورشید عالم، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس پشاور کو بطور انچارج فیلڈ آفس بنوں، آفتاب نسیم، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس شاہدرہ، لاہور کو بطور انچارج فیلڈ آفس منڈی بہاؤالدین، کمال خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس پشاور کو بطور انچارج فیلڈ آفس نوشہرہ، محمد انور جاوید، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس فیصل آباد ( وسطی) کو بطور انچارج فیلڈ آفس ٹوبہ ٹیک سنگھ، سمعیہ نور، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس ویسٹ وہارف کراچی کو بطور انچارج بینی فٹس سیکشن ریجنل آفس کراچی سٹی، عبدالمجید مغل، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس کراچی سٹی کو بطور انچارج بینی فٹس سیکشن ریجنل آفس ویسٹ وہارف کراچی، عثمان حبیب، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بی اینڈ سیII لاہور کو بطور انچارج بینی فٹس سیکشن ریجنل آفس لاہور (جنوبی)، عبداللہ، ایگزیکٹیو افسر فیلڈ آفس نوشہرہ کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس ایبٹ آباد، عدیل بابر،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجنل آفس سرگودھا کو بطور بیٹ افسر ریجنل آفس فیصل آباد ( وسطی ) اور محمد عمران، ایگزیکٹیو افسر ریجنل آفس اسلام آباد کو ریجنل آفس پشاور تبادلہ کیا گیا ہے ۔

ان تمام افسران کو فوری طور پر موجودہ چارج چھوڑنے اور نئے عہدوں کا چارج لے کر ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ کے ملک بھر کے 39 ریجنل دفاتر کے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے ایک مالی سال کے دوران مسلسل چار بار تبادلوں اور تقرریوں سے ادارہ میں غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ سنگین انتظامی اور مالی مسائل جنم لے رہے ہیں ۔ ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں بیک وقت پانچ انتہائی کلیدی عہدوں پر براجمان طاہر صدیق نے حال ہی میں اچانک تبادلہ ہوجانے والے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نارتھ اینڈ ساؤتھ محمد اعجاز الحق کے تبادلہ کے نوٹیفکیشن کو پوشیدہ رکھ کر ان کے حوالہ سے تبادلوں اور تقرریوں کی سمری تیار کی اور قائم مقام چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ شازیہ رضوی سے منظوری حاصل کرلی جو طاہر صدیق پر آنکھیں بند کرکے اعتماد کرتی ہیں ۔ بعد ازاں طاہر صدیق نے پسند نا پسند کی بنیاد پر تبادلوں اور تقرریوں کی لوٹ سیل لگادی اور تبادلوں کی فہرست میں ہیرا پھیری کرکے اپنے دستخطوں سے مذکورہ نوٹیفیکیشن جاری کردیا اور فیلڈ آپریشنز کے ان ملک گیر تبادلوں اور تقرریوں کی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے ۔

اپنے پسندیدہ ریجنل ہیڈز فیصل آباد کرپشن کیس میں ملوث ہونے کے باوجود کرپٹ ترین افسر مبشر رسول، ڈائریکٹر کو ریجنل ہیڈ کریم آباد کے منفعت بخش عہدہ پر جبکہ پچھلے برس سرگودھا اور بہاولپور میں قادری ٹیکسٹائل ملز سے لاکھوں روپے بھتہ وصولی کے مجرم اور بدنام زمانہ کرپٹ ترین افسر مزمل کامل ملک، ڈپٹی ڈائریکٹر کو سابقہ چیئرمین کی جانب سے تاحیات کسی بھی انتظامی اور مالی عہدہ کے لئے نااہل قرار دینے کے باوجود ریجنل ہیڈ ناظم آباد کے منفعت بخش عہدہ پر تعینات کرایا گیا۔

اسی طرح ادارہ کے ایک سینئر اور تجربہ کار افسر عبدالقادر سومرو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو اپنی جائز ترقی کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی پاداش میں کراچی سے ریجنل آفس کوٹری تبادلہ اور محمود، ڈپٹی ڈائریکٹر کو بھی اپنی جائز ترقی کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی پاداش میں فیلڈ آپریشنز سے گراؤنڈ کرکے انچارج بینی فٹس ریجنل آفس ناظم آباد کے غیر فعال عہدہ پر تعینات کیا گیا ہے ۔ محمد انور، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ویسٹ وہارف کو ان کی اہلیہ کی سنگین بیماری اور ان کی بچی کو درپیش مسائل کے باوجود ایک بار پھر کراچی سے ریجنل آفس کوئٹہ تبادلہ کردیا گیا ہے ۔ محمد انور اپنے جبری تبادلہ کے باعث ذہنی طور پر پریشان ہیں۔ یہاں تک کہ فیلڈ آپریشنز کے جن سینئر افسران نے گزشتہ مالی سال کے دوران اپنے مقررہ ہدف سے زائد کنٹری بیوشن وصول کرکے حسن کارکردگی کی بنیاد پر توصیفی اسناد حاصل کی تھیں انہیں بھی ان تبادلوں میں نہیں بخشا گیا ۔ جب ان متاثرہ افسران نے حصول انصاف کے لئے قائم مقام چیئرمین شازیہ رضوی سے ملاقات کی تو انہوں نے ان کی بات سنی ان سنی کردی ۔ جس کے باعث ای او بی آئی کے سینئر اور تجربہ کار فیلڈ افسران میں سخت غم و غصہ اور احساس محرومی پایا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سال 2014ء بیچ کے انتہائی جونیئر اور نان کیڈر اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر صدیق نے سابق بدعنوان اور نااہل چیئرمین اظہر حمید کی سرپرستی میں اپنے پس پردہ مقاصد کے حصول کے لئے ایک خودساختہ” ای او بی آئی آفیسرز ایسوسی ایشن ” بھی قائم کر رکھی ہے ۔ وہ خود کو ایسوسی ایشن کا صدر اور اپنے بیچ کے ایک افسر محمد وقاص عرف وقاص چوہدری کو اس ایسوسی ایشن کا جنرل سیکریٹری ظاہر کرتا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ایسوسی ایشن کے تمام کے تمام سیلیکٹڈ عہدیداران کا تعلق بھی سال 2014 ء کے بیچ سے ہے ۔ طاہر صدیق اپنے غیر قانونی امور میں مزاحمت کرنے والے ادارہ کے پرانے افسران اور اسٹاف ملازمین کو اس ایسوسی ایشن کی دھونس دے کر ڈراتا اور دھمکاتا ہے اور اس پلیٹ فارم کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے بھی استعمال کرتا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طریقہ کار کے مطابق سوائے انتہائی ناگزیر صورت حال کے کسی بھی افسر کا تین برس کی مدت میں ایک بار تبادلہ اور تقرری کی جاسکتی ہے۔ موجودہ صورت حال میں ادارہ کے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران بار بار کے تبادلوں کے باعث پورے ادارہ کا نظم و نسق تباہ ہوچکا ہے ۔ ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے بلاجواز بار بار تبادلوں کے باعث اپنی فیملی کے لئے رہائش کے مناسب انتظام اور بچوں کا تعلیمی سلسلہ بری طرح متاثر ہوتا ہے ۔ ریجنل ہیڈز کو ہر بار نئے چہروں کے اس علاقہ کے آجران سے رابطوں اور کنٹری بیوشن کی وصولیابی شدید متاثر ہوتی ہے۔ ریجنل ہیڈز کو نیا علاقہ اور نئے آجران کے مزاج کو سمجھنے میں کافی وقت لگتا ہے ۔ نئے بیٹ افسران کو پنشن کیسوں کی تصدیقی عمل میں بیحد دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں تاخیر کی وجہ سے بزرگ، معذور اور بیوگان پنشنرز کے پنشن کیسز برسوں التواء کا شکار رہتے ہیں ۔ ریجنل آفس کے پیٹی کیش اکاؤنٹ کے لئے بار بار بینکوں میں دستخط تبدیل کرانے پڑتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ میں طاہر صدیق جیسے انتہائی جونیئر اور نان کیڈر افسر کی جانب سے منہ مانگی رقوم اور بھاری نذرانوں کے لالچ میں افسران کے بار بار کے تبادلوں سے ای او بی آئی کو تبادلہ شدہ افسران کو ” ٹرانسفر گرانٹ ” کی مد میں بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں ۔ قواعد و ضوابط کے مطابق ایک شہر سے دوسرے شہر تبادلہ کئے گئے افسر کو ایک ماہ کی تنخواہ، اپنے اور فیملی کے ارکان کے لئے ہوائی جہاز کے ٹکٹ، گھریلو سامان کی منتقلی کے لئے بھاری کرائے کی ادائیگیاں کرنا پڑتی ہے ۔ جس پر ای او بی آئی کی جانب سے ایک محتاط اندازہ کے مطابق ایک افسر کو اوسطاً ایک لاکھ روپے بطور” ٹرانسفر گرانٹ” ادا کئے جاتے ہیں ۔ اس طرح موجودہ 60 افسران کے تبادلوں اور تقرریوں پر ای او بی آئی کو 50 لاکھ روپے کی خطیر رقم بطور ٹرانسفر گرانٹ ادا کرنا ہوگی ۔

ایک مالی سال کے دوران ادارہ ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران افسران کے مسلسل چار بار تبادلوں اور تقرریوں کے باعث ای او بی آئی کو دو کروڑ روپے کی خطیر رقم کی ادائیگی کرنا پڑی ہے ۔ جو غریب محنت کشوں کے پنشن فنڈ پر ایک بہت بڑا مالی بوجھ ہے ۔

ای او بی آئی کے ملازمین نے وفاقی سیکریٹری وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان اسلام آباد جو بربنائے عہدہ ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے صدر اور وزارت کے پرنسپل اکاؤنٹس افسر بھی ہیں مطالبہ کیا ہے کی ای او بی آئی میں تبادلوں اور تقرریوں میں ہونے والی سنگین بدعنوانیوں کی تحقیقات کرائیں اور طاہر صدیق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ کو فوری طور پر اس کے عہدہ سے فارغ کرکے اس کے آمدنی کے برعکس بلند معیار زندگی، بینک اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کی شفاف جانچ پڑتال کرائیں اور الزامات ثابت ہونے پر اسے قرار واقعی سزا دیں۔ تاکہ ملک کے غریب محنت کشوں کی پنشن کے لئے قائم یہ فلاحی ادارہ قائم و دائم رہ سکے ۔

Leave a Reply