نیب زدہ،قائم مقام اور پارٹ ٹائم چیئرمین EOBI شازیہ رضوی اور اس کے اسٹاف افسر طاہر کالیہ کا سیاہ کارنامہ

رپورٹ ؛ طاہر تنولی

ای او بی آئی کے ایک انتہائی جونیئر افسر اور سنیارٹی لسٹ میں 135 نمبر پر اور ماضی میں ریجنل آفس ساہیوال کے پرسنل اسسٹنٹ(PA) اور اب ای او بی آئی کے ایک انتہائی جونیئر اور بدعنوان افسر حاضر علی عطاری کی ادارہ کے تمام سینئر اور تجربہ کار افسران کی حق تلفی کرتے ہوئے اسے ریجنل ہیڈ ساہیوال جیسے اہم اور منفعت بخش عہدہ پر فائز کئے جانے کے نوٹیفکیشن کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ اب حاضر علی عطاری کو خالد نواز ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کے دستخطوں سے جاری نوٹیفیکیشن نمبر252/2021 بتاریخ 22 ستمبر 2021 کے تحت اس کی تنخواہ کے 20 فیصد کے مساوی ایڈیشنل الاؤنس اور اسی ریجنل آفس میں بیک وقت دو کلیدی عہدوں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ اکاؤنٹس اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیلڈ آپریشنز سے بھی نواز دیا گیا ہے ۔ نوٹیفیکیشن پر دستخط کرنے والے افسر خالد نواز کو اس بات کا ذرا بھی ادراک نہیں ہے کہ ایک افسر کے لئے ان تینوں عہدوں پر کام کرنا ناممکن ہے ۔

حاضر علی عطاری کو 20 فیصد ایڈیشنل الاؤنس اور مزید دو عہدوں سے نوازے جانے کا نوٹیفیکیشن

یہ نوٹیفیکیشن ای او بی آئی کے نااہل اور سفارشی افسران کی جانب سے اختیارات کے سراسر غلط استعمال اور اقرباء پروری کی بدترین مثال ہے ۔

واضح رہے کہ حاضر علی عطاری کو ای او بی آئی کے جونیئر اور نان کیڈر افسر طاہر صدیق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے اور حاضر علی عطاری، طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی ساہیوال میں رہائش پذیر فیملی اور اس کے سسرالیوں کی خدمت میں پیش پیش رہتا ہے ۔ اس کی انہی گرانقدر خدمات کے صلہ میں اسے 20 فیصد ایڈیشنل الاؤنس اور بیک وقت تین کلیدی عہدوں سے نوازا گیا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی بھی اس وقت رخصت لئے بغیر اور بلااجازت ساہیوال میں مقیم ہے اور اپنی فیملی سے ملنے گیا ہوا ہے ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک کے غریب محنت کشوں کی پنشن کے لئے جمع شدہ کنٹری بیوشن کا یہ امانتی پیسہ خالد نواز یا طاہر صدیق اپنی ذاتی جیب سے حاضر علی عطاری کو ادا کرے گا یا اس دریا دلی اور سخاوت کو ای او بی آئی کو بھگتنا پڑے گا؟

کیوں کہ یہ پیسہ ای او بی آئی میں رجسٹر شدہ لاکھوں ملازمین اور غریب محنت کشوں کی امانت ہے ۔ جو اپنی جائز پنشن کے لئے ادارہ کے ملک بھر کے 39 ریجنل آفسوں میں در بدر گھوم رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ اس کے برعکس ای او بی آئی کے بدعنوان اور لاڈلے افسران مال مفت دل بے رحم کی طرح ان کے پیسوں پر عیش کر رہے ہیں ۔

غریب محنت کشوں کی پنشن کے قومی ادارہ ای او بی آئی میں بدعنوان اور چہیتے افسران کی جانب سے دن بدن بڑھتی ہوئی لاقانونیت اور اختیارات کا ناجائز استعمال اور رجسٹر شدہ ملازمین اور محنت کشوں کی اپنی جائز پنشن سے محرومی موجودہ حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔

Leave a Reply