فیملی اور سسرالیوں کی خدمت کے عوض ادارہ کے ایک انتہائی جونیئر افسر حاضر علی عطاری، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز کو ریجنل ہیڈ ساہیوال کے منفعت بخش اور طاقتور منصب پر تعینات کرادیا

رپورٹ : طاہر تنولی

وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل،حکومت پاکستان اسلام آباد کے ایک ذیلی ادارہ EOBI میں انتہائی جونیئر اور بدعنوان افسران کی جانب سے بڑے پیمانے پر اختیارات کے ناجائز استعمال، کرپشن،خردبرد اور پنشن فنڈ میں بلا دریغ لوٹ کھسوٹ کے بعد اب یہ نوبت بھی آگئی ہے کہ طاہر کالیہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کی جانب سے ساہیوال میں مقیم اپنی فیملی اور سسرالیوں کی خدمت کے عوض انتہائی جونیئر افسر کو بھی منفعت بخش عہدہ سے نوازا جانے لگا ہے

اس کی تازہ ترین مثال ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات نیب زدہ خاتون قائم مقام اور پارٹ ٹائم چیئرمین شازیہ رضوی کے انتہائی چہیتے افسر طاہر صدیق عرف طاہر کالیہ کی فرمائش پر خالد نواز، قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کے دستخطوں سے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن نمبر 228/2021 بتاریخ 14 ستمبر 2021 کے مطابق حاضر علی عطاری نامی اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز ریجنل آفس، ساہیوال کو اس کے اپنے ریجنل آفس میں جہاں یہ ایک ماتحت افسر تھا وہاں اسے ریجنل ہیڈ جیسے اہم منصب پر فائز کرکے ادارہ میں میرٹ کے قتل اور اقرباء پروری کی بدترین مثال قائم کی گئی ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ2 مئی 1996ء میں صوبہ پنجاب کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والا حاضر علی عطاری، ایمپلائی نمبر 920229 اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز، EOBI کا ایک انتہائی جونیئر اور نا تجربہ کار افسر ہے اور آپریشنز کیڈر کی سنیارٹی لسٹ میں اس کا نمبر 135 ہے۔

لیکن بدنام زمانہ انتہائی جونیئر افسرطاہر کالیہ، اسٹاف افسر برائے ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ نے اپنے اختیارات کا بھرپور ناجائز استعمال کرتے ہوئے ساہیوال میں مقیم اپنی فیملی اور سسرال والوں کی دن رات بھرپور خدمت اور ہر طرح سے خیال رکھنے کے صلہ میں انعام کے طور پر انتہائی جونیئر افسر حاضر علی عطاری اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو ریجنل ہیڈ کے منفعت بخش اور طاقتور منصب سے نواز دیا ہے

واضح رہے کہ ایک دور میں ای او بی آئی میں سب سے سینئر افسر کو میرٹ پر ریجنل ہیڈ تعینات کیا جاتا تھا ۔ لیکن اب پورے ادارہ میں جونیئر اور خوشامدی افسران کا منظم راج قائم ہوگیا ہے اور اداری کے سینئر افسران اپنے جونیئر اور ماتحت افسران کی ماتحتی میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔

ای او بی آئی کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ حاضر علی عطاری ایک عرصہ سے دعوت و تبلیغ کی تنظیم دعوت اسلامی سے وابستہ تھا اور سر پر باقاعدہ سبز عمامہ بھی پہنا کرتا تھا اور دعوت اسلامی کے دینی پروگراموں میں بھی شرکت کیا کرتا ہے۔

لیکن جب سے حاضر علی عطاری کو طاہر کالیہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی سرپرستی حاصل ہوئی ہے تب سے حاضر علی عطاری کی بالکل کایا ہی پلٹ گئی ہے

طاہر کالیہ کی سرپرستی اور شراکت داری میں حاضر علی عطاری فیلڈ میں زبردست مال و دولت کمانا شروع کر رکھی ہے اور اب اس نے دعوت اسلامی کا سبز عمامہ بھی پہننا بھی چھوڑ دیا ہے

دیکھا جائے تو حاضر علی عطاری اب فیلڈ میں زبردست بھتہ خوری، رشوت خوری اور اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے طاہر کالیہ کا زر خرید غلام بن کر رہ گیا ہے

اب حاضر علی عطاری کا یہ حال ہے کہ وہ دن رات پیسے، تعلقات، اپنی گاڑی اور بھاگ دوڑ کے ذریعہ طاہر کالیہ کی فیملی اور اس کے سسرال والوں کی خدمت میں جتا رہتا ہے

حاضر علی عطاری طاہر کالیہ کی فیملی اور سسرال والوں کے لئے ان کے روش مرہ کھانے پینے، طاہر کالیہ کے دونوں بچوں کے دودھ، پیمپرز، جوس، کھلونوں اور گھر والوں کے لئے ای او بی آئی کے نام پر اینگرو فوڈ ساہیوال کی دودھ مکھن، پنیر، کریم اور جوس اور دیگر پروڈکٹس فراہم کرتا ہے ۔

بتایا جاتا ہے کہ طاہر کالیہ کی فیملی اور سسرال کے علاقے میں سوئی گیس کی سہولت نہیں ہے، لہذاء حاضر علی عطاری ان کے لئے گیس سلنڈر کے انتظامات بھی کرتا ہے

معلوم ہوا ہے کہ حاضر علی عطاری نے فیلڈ آپریشنز کی بھتہ خوری اور بالائی آمدنی سے ساہیوال میں ایک حویلی نما بنگلہ بھی تعمیر کیا ہوا ہے اور اپنی تنخواہ کے مقابلہ میں بھتہ خوری اور رشوت خوری کی آمدنی سے بڑے ٹھاٹھ باٹھ سے شاہانہ زندگی گزار رہا ہے

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ای او بی آئی کا افسر حاضر علی عطاری پچھلے سال ساہیوال میں ایک دوشیزہ کے اغواء کے سنگین جرم میں بھی ملوث رہا ہے ۔ جس کی ایف آئی آر بھی اس کے خلاف درج ہے ۔ لیکن حاضر علی عطاری نے ای او بی آئی میں اپنے کلیدی عہدہ کی بنیاد پر اور ساہیوال شہر میں اپنے زبردست اثر ورسوخ کی بناء پر اس کیس کو دبا رکھا ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر کالیہ جب جب چھٹیوں پر اپنے گھر منچن آباد آتا ہے تو حاضر علی عطاری اس کا ریلوے اسٹیشن پر استقبال کرتا ہے اور طاہر کالیہ کو شاہانہ پروٹوکول دیتا ہے اور طاہر کالیہ کے قیام کے دوران ریجنل آفس ساہیوال کی سرکاری گاڑی کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی گاڑی بھی استعمال کرتے ہوئے بڑے فخر کے ساتھ طاہر کالیہ کی ڈرائیوری کرتا ہے اور دفتر سے غیر قانونی طور پر غائب رہ کر طاہر کالیہ اور اس کی فیملی کی ذاتی خدمت میں مصروف ہوجاتا ہے اور انہیں منچن آباد سمیت دیگر علاقوں میں مقیم ان کے عزیز واقارب سے ملوانے اور طاہر کالیہ اور اس کی فیملی کو تفریح کرانے کے لئے لاہور، اسلام آباد اور مری اور سوات تک لے جاتا رہتا ہے اور اس دوران گھومنے پھرنے، کھانے پینے، بھاری شاپنگ اور تحفے تحائف کے تمام بھاری اخراجات اپنی جیب خاص سے ادا کرتا ہے

ای او بی آئی میں اس تشویش ناک صورت حال کے پیش نظر ای او بی آئی کے لاکھوں پنشنرز اور ادارہ کے دیانتدار افسران اور اسٹاف ملازمین نے طاہر کالیہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے خالد نواز، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بدترین اقرباء پروری اور میرٹ کے قتل پر اور حاضر علی عطاری جیسے انتہائی جونیئر،خوشامدی اور جی حضوری افسر کو ریجنل ہیڈ ساہیوال جیسے اہم منصب پر تعینات کرنے پر سخت احتجاج کیا ہے

اور EOBI سے سابق بدعنوان چیئرمین اظہر حمید کی باقیات اور ہر قسم کی کرپشن اور بے قاعدگیوں کے خاتمہ کا عزم کرنے والے سیکریٹری وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل، حکومت پاکستان اور ادارہ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے صدر محترم عشرت علی سے فوری طور پر طاہر کالیہ اور حاضر علی عطاری کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے

Leave a Reply