تمام سیاسی اختلافات بھلا کر مستقبل کی پلاننگ کرنا ہوگی، بنڈل آئی لینڈ منصوبے سے غیر ملکی سرمایہ کاری آئیگی،منصوبہ سندھ اور پورے پاکستان کیلئے فائدہ مند ہے، خطاب

دہائیوں سے کراچی سرکلر ریلوے کیلئے کوشیں جاری تھیں، عملدرآمد ہونے جارہا ہے، اسد عمر، کراچی کو جدید ٹرانسپورٹ سہولت کا سہرا عمران خان کے سر ہے، اعظم سواتی

کراچی : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کیلئے پوری طر ح پر عزم ہے، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد خوش آئند ہے۔

کراچی کے مسائل کے حل کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو سیاسی اختلافات کے باوجود مل کر چلنا ہو گا۔ بنڈل آئی لینڈ کے منصوبے سے غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی۔ یہ منصوبہ سندھ اور پورے پاکستان کے لئے فائدہ مند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی میں جدید سرکلر ریلوے کے منصوبے کاسنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر گورنرسندھ عمران اسماعیل، وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین،وفاقی وزیر بحری امور سید علی زیدی، وزیر وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم  کا کہنا تھاکہ کراچی پاکستان کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

تمام بڑے ملکوں کی ترقی میں کوئی ایک بڑاشہر ہی لیڈکرتا نظر آتاہے۔ کراچی کی اہمیت بھی اسی طرح ہے لیکن بدقسمتی سے ماضی میں جب کراچی ترقی کی جانب گامزن ہوا تو انتشار کا شکار ہو گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کراچی کی ترقی کیلئے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان بنایا اور وفاقی و صوبائی حکومت نے کراچی کو اٹھانے کیلئے ملکر فیصلے کئے۔

کراچی کی ترقی صرف کراچی کیلئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لئے فائدہ مند ہے۔ یہ ایسا شہر ہے جہاں ساری دنیا سے سرمایہ کاری آسکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کے سی آر کا منصوبہ سارے کراچی کو ملائے گا جس سے شاہراہوں پر ٹریفک کا دبائو کم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن بس سروس بھی اہم منصوبہ ہے۔

کراچی جو تیزی سے پھیل رہا ہے کا دوسرا بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی کا ہے۔ چیئرمین واپڈا سے اس سلسلہ میں بات کی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ بروقت مکمل ہوگا اور دو سال کے اندر اندر کراچی میں پانی کامسئلہ حل ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود سندھ اور ملک کی خاطر کراچی کے مسائل کے حل کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر چلنا ہو گا۔ان

ہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مخاطب ہو کر کہا کہ بنڈل آئی لینڈکے منصوبے کا دوبارہ جائزہ لیں ۔ اس منصوبے سے کراچی میں سرمایہ کاری آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہروں کے پھیلائو سے مختلف قسم کے مسائل پیداہوتے ہیں اور کسی بھی شہر کا انتظام چلانا اور سہولیات فراہم کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لاہور کو بچانے کیلئے جس طرح ہم راوی سٹی بنا رہے ہیں اسی طرح کراچی میں بھی منصوبوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں ابھی سے مستقبل کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر منصوبہ بندی کرنا ہو گی ورنہ کوئی بھی حکومت مستقبل میں مسائل سے نمٹنے کے قابل نہیں ہو گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ بنڈل آئی لینڈ کے منصوبے میں غیرمکی سرمایہ کار اور سمندر پار پاکستانیز سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔

پاکستان کو اس سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل ہو رہا ہے۔ کراچی کیلئے نالوں کی صفائی اور سڑکوں کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بڑے منصوبے اس لئے مکمل نہیں ہوتے کیونکہ ان میں مشکلات ہوتی ہیں اور سیاسی حکومتیں انہیں مکمل کرنے کا عزم نہیں رکھتیں اس لئے یہ منصوبے پھنس جاتے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے پوری طرح کوششیں کرنا ہوں گی۔

وفاقی حکومت اس سلسلہ میں پوری طرح پر عزم ہے۔ امید ہے کہ سندھ حکومت بھی بھرپور تعاون کرے گی۔ قبل ازیں وفاقی وزیر اسد عمر نے تقریب خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہائیوں سے کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کے لئے کوشیں جاری تھیں اب یہ روبہ عمل ہو رہا ہے۔ وفاق نے جن پانچ بڑ ے منصوبوں کی ذمہ داری لی تھی سب پر پیشرفت ہو رہی ہے۔ کراچی میں تین بڑے نالوں سے 11 لاکھ ٹن کچرا نکالاگیا۔ 54 کلومیٹر سڑکیں بنائی جارہی ہیں۔ فریٹ کوریڈور کے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی جلد رکھا جائے گا جبکہ وزیراعظم نومبر میں گرین لائن بس سروس کا افتتاح کریں گے۔

وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کی معاشی و اقتصادی اہمیت مسلمہ ہے۔ موجودہ حکومت نے ریلوے کے تاریخی منصوبے شروع کئے ہیں۔ کراچی کو جدید ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا سہرا وزیراعظم عمران خان کے سر ہے۔انہوں نے کہاکہ 50 سال سے ریلوے خسارہ میں تھے

چند ماہ کے اندر اسے ایک منافع بخش ادارہ بنا دیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے کراچی میں جدید سرکلر ریلوے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ منصوبہ 207 ارب روپے کی مجموعی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کراچی سرکلر ریلوے کا سنگِ بنیاد رکھا، منصوبے پر ڈھائی سو ارب روپے لاگت آئے گی۔ افتتاحی تقریب کا انعقاد کراچی میں کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی تقریب میں شریک ہوئے۔گزشتہ ہفتے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے کراچی میں ٹرانسپورٹ مسائل کے حل کیلئے کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔کے سی آر ٹریک کی لمبائی 43 کلومیٹر ہو گی اور33 اسٹیشنز تعمیر کئے جائیں گے۔ منصوبہ اٹھارہ سے چوبیس ماہ میں مکمل ہو گا۔ سرکلر ریلوے دو ٹریکس پر چلے گی، ایک ٹریک سٹی اسٹیشن سے شہرکا چکرلگا کر کینٹ اسٹیشن، دوسرا سٹی اسٹیشن سے دھابیجی جائے گا۔

سرکلر ٹرین سٹی اسٹیشن سے چلے گی اور سائٹ، گلشن اقبال، گلستان جوہر سے ہوتی ہوئی واپس سٹی اسٹیشن پہنچے گی، راستے میں ٹرین کے تیس اسٹاپ ہوں گے۔ ٹریک کی لمبائی 43 کلو میٹر ہوگی۔ بائیس کلو میٹر ٹریک ایلی ویٹیڈ پر بنے گا۔ ٹرین کے راستے میں کئی انڈر پاسز بھی بنائے جائیں گے۔کراچی سرکلر ریلوے کے نئے ٹریک پر کوئی پھاٹک نہیں ہوگا، بائیس کراسنگ پوائنٹس کی تعمیر پر بیس ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی، ہر چھ منٹ بعد ٹرین اسٹیشن پر آئے گی، ہر ٹرین میں چار کوچز ہوں گی۔

جن میں 800 سے زائد مسافر سفر کرسکیں گے اوریومیہ تین سے پانچ لاکھ مسافروں کے مستفید ہونے کا امکان ہے الیکٹرک ٹرین زیادہ سے زیادہ ایک سو بیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑے گی۔ جدید کے سی آر کو لائٹ ریل اسٹینڈرڈ گیج رولنگ اسٹاک کی بنیاد پرتشکیل دیا گیا ہے اور کے سی آر لوپ سیکشن سے لیول کراسنگ کے خاتمے کیلئے ٹریک کی ساخت کے تجویز کردہ ڈھانچے میں زیر مین ایک کلو میٹر، لمبائی، 04ایلیویٹڈ ٹریکس 12.5 کلو میٹر، ایک روڈ انٹرچینج اور دو کلوروٹس شامل ہیں۔ ایف ڈبلیو او کو انڈر پاس کی تعمیر کا کام معاہدے کی تقریبات کی تاریخ سے 6 ماہ کے اندر اندر مکمل کرنا ہوگا۔

Leave a Reply