سابق وزیر خارجہ شہر یار خان، ڈاکٹرعبدالقدیر خان، پیر زادہ قاسم، فرمان فتح پوری،جمیل الدین عالی،قمر عباسی، مصطفیٰ تاج اور پروفیسر سحر انصاری جیسے قلمکاروں اور مشاہیر کی آراء شامل ہیں

شگفتہ فرحت کی کتاب تذکرہ شخصیات بھوپال ایک ایسی کتاب ہے جس میں پاکستان کی ایک خاتون شہری نے اپنے پرکھوں کی سر زمین کو نہ صرف یاد رکھا، بلکہ اس چھوٹی سی ریاست کی اہم شخصیات کو اس کتاب کے ذریعہ پاکستانیوں سے متعارف کرایا ہے، بلا شبہ یہ ضخیم کتاب پڑھنے کے قابل ہے ۔
اس کتاب کے سرسری سے مطالعہ سے آپ ماضی کے بھوپال کی سیر کر سکتے ہیں، اس کتاب کو بھوپال ستے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کا تذکرہ ہی نہیںکہہ سکتے ، بلکہ اسے ایک تاریخی دستاویز بھی کہا جاسکتا ہے، بلا شبہ اس نوعیت کی کتاب وہی مرتب کر سکتا ہے ،جسے اپنے موضوع سے خصوصی شغف ہو،یہ ایک حقیقت ہے کہ سر زمین بھوپال میں ایسے فرزند بھی پیدا ہوئے جنہوں نے پاکستان میں ادب شاعری ،کھیل ی اور سیاست کے میدان میں ناموری حاصل کی، لیکن شگفتہ فرحت کی زیر نظر کتاب سے قبل کوئی ایسی کتاب سامنے نہیں آئی جن میں ان مشاہیر کا تذکرہ شامل کیا گیا ہو۔اس حوالے سے یہ کتاب بھوپال کی سیاسی، سماجی، معاشرتی اور ادبی تاریخ میں گرانقدر اضافہ کہلا سکتی ہے، کتاب کو بھوپال کے حوالے ایک معلوماتی جائزہ بھی کہ سکتے ہیں۔ اسے دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے یہ کتاب لکھ کر اپنے بھوپالی ہونے کا حق ادا کر دیا ہے۔
کراچی میں قیام پاکستان کے بعد پیدا ہو نے والی نسل جو اب بڑھاپے کے دور میں داخل ہوچکی ہے، وہ ایک فلمی کردار سورما بھوپالی، یا فلم ثریا بھوپالی کی قوالی گانے والی ،سیاستدانوں میں ظہور الحسن بھوپالی ،یا شاعر محسن بھوپالی کے حوالے سے بھوپال کو جانتے تھے،لیکن یہاں اس بات کا زکر کرنا غیر ضروری نہ ہوگا کہ شگفتہ فرحت اور ان کے شوہر اویس ادیب انصاری نے اپنے نام کے ساتھ بھوپالی نہیں لگایا ہے،لیکن جتنا ان دونوں نے بھوپال کا نام روشن کیا ہے ،شاید ہی کسی اور نے کیا ہوگا۔شگفتہ فرحت اپنی کتاب تذکرہ شخصیات بھوپال کے منظر عام پر آنے سے قبل بھی بھوپال انٹرنیشنل فورم اور محبان بھوپال فورم کے حوالے سے شہرت رکھتی ہیں۔
،وہ ان دونوں اداروں کے تحت غیر سیاسی شخصیات سمیت ادبی و ثقافتی ،سماجی محافل اور تقاریب منعقد کر تی رہتی ہیں، اس کام میں ان کے شوہر نامدار اویس ادیب انصاری بھی ان کے شانہ بشانہ رہتے ہیں۔ان دونوں اداروں کے ذریعہ ایسے بھی پروگرام منعقد کئے گئے،جن کے ذریعہ ان کے پرکھوں کی سر زمین بھوپال کا نام روشن ہوا، دونوں اداروں کی جانب سے ایسے پروگراموں کا سلسلہ جاری ہے ۔شگفتہ فرحت کی کتاب تذکرہ شخصیات بھوپال920صفحات پر مشتمل ہے، جن میں 76صفحات پر رنگین تصاویر بھی ہیں، جن میں بیشتر یادگار تصاویر کہلائی جاسکتی ہیں۔اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کتاب پر سابق وزیر خارجہ شہر یار خان، ڈاکٹرعبدالقدیر خان، ڈاکٹر پیر زادہ قاسم، ڈاکتر فرمان فتح پوری،جمیل الدین عالی،قمر عباسی، مصطفیٰ تاج اور پروفیسر سحر انصاری جیسے قلمکارون اور مشاہیر کی آراء شامل ہیں۔ کتاب کا انتساب وجیہہ الدین انصاری اور ساجدہ بیگم فرحت بھوپالی کے نام ہے،کتاب کا آغاز کیف بھوپالی کے چار اشعار سے کیا گیا ہے، جس میں شاعر نے شگفتہ فرحت کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
کتاب میں کم و بیش دو سوشخصیات کا تذکرہ کیا گیا ہے، جو اپنے اپنے شعبوں میں مشہور رہی ہیں۔ کتاب میں ایک درجن سے زائد مشاہیر کا منظوم خراج عقیدت بھی شامل ہیں، جن میں جگن ناتھ آزاد،نیاز فتحپوری، سلام مچھلی شہری، محسن بھوپالی کے نام قابل زکر ہیں۔ کتاب تذکرہ بھوپال،تاریخ، ادب اور سیاست سے دلچسپی رکھنے والوںکیلئے قیمتی دستاویز سے کم نہیں ہے، جس کے لئے شگفتہ فرحت بلا شبہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔