بورڈ کی منظوری کے باوجود پرانے ملازمین 5 برسوں سے تنخواہوں میں اضافہ سے محروم

منسٹری آف اوورسیز پاکستانی اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ اسلام آباد کے ماتحت محکمہ EOBI میں غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات اعلیٰ افسران نے بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری کے بغیر ہی اپنی تنخواہوں میں از خود 25 فیصد اضافہ کا نوٹیفیکیشن جاری کرادیا جبکہ اس کے برعکس ای او بی آئی میں گزشتہ 25 اور 30 برسوں کی ملازمت کے حامل اسٹاف ملازمین ادارہ کے بورڈ آف ٹرسٹیز سے باقاعدہ منظوری کے باوجود اور بدترین مہنگائی کے دور میں 2017ء سے اپنی تنخواہوں میں ہونے والے جائز اضافہ سے محروم چلے آرہے ہیں

تفصیلات کے مطابق ای او بی آئی کے ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کے ایک جی حضوری افسر خالد نواز ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے دستخطوں سے جاری نوٹیفکیشن نمبر 337/2021 بتاریخ 23 نومبر 2021 کے مطابق ای او بی آئی کے 3 اعلیٰ افسران سمیت دیگر دو افسران کے لئے متنازعہ ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس کے ذریعہ ان کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے

ذرائع کا کہنا ہے کی ای او بی آئی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے برخلاف دیگر وفاقی اداروں سے ڈیپوٹیشن پر تعینات طاقتور اور بااثر خواتین اعلیٰ افسران ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ شازیہ رضوی اور ڈائریکٹر جنرل فنانس اور ڈائریکٹر جنرل انوسٹمنٹ ناصرہ پروین خان نے ادارہ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری کے بغیر ہی آپس کی ملی بھگت کے ذریعہ ایک دوسرے کو مالی فوائد پہنچانے کی غرض سے متنازعہ ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس کے نام پر اپنی۔ تنخواہوں میں ازخود 25 فیصد اضافہ کرلیا ہے

اس صورت حال کے باعث بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری کے باوجود ادارہ کے گزشتہ 5 برسوں سے اپنی جائز تنخواہوں سے محروم پرانے افسران اور اسٹاف ملازمین میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے

غریب محنت کشوں کے پنشن فنڈ سے اپنی تنخواہوں میں اس بھاری مالی اضافہ سے فیضیاب ہونے والوں میں ایک خاتون اعلیٰ افسر گورنمنٹ آف پاکستان سیکریٹریٹ گروپ کی گریڈ 20 کی خاتون افسر،اپنے سابق محکمہ میں سنگین مالی بدعنوانیوں کے الزامات کے تحت ایک NAB ریفرنس میں نامزد اور غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن کے ذریعہ ای او بی آئی میں تعینات خاتون اعلیٰ افسر شازیہ رضوی جو ای او بی آئی ہیڈ آفس میں بیک وقت دو انتہائی کلیدی نوعیت کے عہدوں ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ اور جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس پر فائز ہے،

جبکہ دوسری خاتون اعلیٰ افسر اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان کی گریڈ 20 کی خاتون افسر اور ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات اور ای او بی آئی ہیڈ آفس میں بیک وقت دو انتہائی کلیدی عہدوں پر فائز خاتون اعلیٰ افسر ناصرہ پروین خان ڈائریکٹر جنرل فنانس اور ای او بی آئی کی انوسٹمنٹ ایڈوائزر، تیسرا اعلیٰ افسر ظفر علی بزدار، ڈائریکٹر ای او بی آئی اسلام آباد اور فیڈرل لینڈ کمیشن سے غیر قانونی طور پر ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن کے ذریعہ انتہائی پرکشش عہدہ پر اپنی تعیناتی کرانے والا طاقتور افسر ہے

جبکہ چوتھا افسر ثاقب حسین ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ ہیڈ آفس، جو گورنمنٹ آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ کا جونیئر افسر ہے اور اسے ای او بی آئی کے سابق اور بدعنوان چیئرمین اظہر حمید کا انتہائی چہیتا اور قابل اعتماد افسر ہونے کے باعث غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر لاکر انٹرنل آڈٹ جیسے حساس ڈپارٹمنٹ میں تعینات کیا گیا تھا بیرونی افسر کی انٹرنل آڈٹ ڈپارٹمنٹ میں تعیناتی کے باعث ای او بی آئی کے اہم مالی معاملات غیر محفوظ ہوکر رہ گئے ہیں

اسی طرح ایک اعلیٰ شخصیت کی سفارش پر غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات نائب وزیر عبدالرازق شامل ہیں

ان ڈیپوٹیشن افسران کی تنخواہوں میں 25 فیصد ڈسپریٹی ریڈکشن الاؤنس کے اضافہ کا اطلاق بالترتیب مارچ اور جولائی 2021 سے ہوگا ۔

واضح رہے کہ ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ہونے والے بااثر افسران نا صرف اپنے عہدہ سے اگلے گریڈ میں تعینات ہوتے ہیں بلکہ 25 فیصد ڈیپوٹیشن الاؤنسز اور ای او بی آئی اور اپنے اصل محکموں کی پرکشش مراعات سے بھی فیضیاب ہورہے ہیں ۔

یہ طاقتور ڈیپوٹیشن افسران ای او بی آئی جیسے غریب پرور ادارہ پر زبردست اور بھاری مالی بوجھ بن گئے ہیں

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ڈیپوٹیشن افسران کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے والا افسر خالد نواز اصل میں ڈائریکٹر ہے جسے اعلیٰ افسران کے مفادات کے تحفظ اور پرکشش مراعات سے نوازنے کے لئے قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بنایا گیا تھا لیکن وہ اپنے پس پردہ مقاصد کے تحت سرکاری دستاویزات میں خود کو مستقل ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ظاہر کرتا ہے

خالد نواز پر یہ بھی سنگین الزام ہے کہ اس نے اعلیٰ افسران خصوصاً سابق اور بدعنوان چیئرمین اظہر حمید کی ساز باز سے ای او بی آئی کی ملازمت سے قبل ہی ایم بی اے کی ڈگری کا حامل ہونے کے باوجود ادارہ میں دوران ملازمت ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے کی غلط بیانی اور جھوٹا دعویٰ کرکے غریب محنت کشوں کے پنشن فنڈ کو مال غنیمت سمجھتے ہوئے بقایاجات کی مد میں لاکھوں روپے وصول کئے ہیں ۔

Leave a Reply