کتاب میں قیام نظامی نے وہ حقائق بیان کئے جن کی پردہ پوشی کی گئی

تبصرہ،،، مقبول خان

معروف مصنف سید قیام نظامی کی کتاب ہندوستان کی تاریخ حکمرانی ایک ایسی کتاب ہے جس میں ہندوستان کے حکمرانوں کا زکر کر نے کے ساتھ گم گشتہ تاریخ کے ان اوراق کو بھی پلٹا ہے،جنہیں عام طور پر مورخین نے دانستہ یا نا دانستہ طو ر پر نظر انداز کیاگیا ہے۔ اس کتاب کے سر سری مطالعہ سے یہ حقیقت بھی سامنے آجاتی ہے

کہ قیام نظامی نے اپنی کتاب میں کسی حد تک تاریخ کے وہ حقائق بھی منظر عام پر لانے کی کوشش کی ہے،جن سے غیر اردی طور پر یا کسی مصلحت کی بنا پر پردہ پوشی کی گئی ہے۔ حقائق سے پردہ پوشی نہ صرف ہندوستان کی تاریخ حکمرانی کے باب میں کی گئی ہے، بلکہ اس کا نشانہ مجموعی طور پر پوری اسلامی تاریخ بھی رہی ہے۔

اسے سادہ الفاظ میں اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے کہ پاک و ہند کی تاریخ سمیت پوری اسلامی تاریخ میں سچے اور حقیقی کارنامے انجام دینے والوں کو کسی تاریخ نویس نے ارادی طور پر، کسی نے دانستہ اور کسی نے لا علمی کی بنیاد پر تاریخ کے صفحات سے نکال دیا،اور ان کی جگہ کسی اور کو تاریخ کی زینت بنا دیا۔اور اسی کو تعلیمی نصاب میں شامل کر دیا، جس کے نتیجہ میں عوام حقائق سے محروم رہے۔قیام نظامی نے زیر نظر کتاب میںاسی پہلو کو مد نظر رکھا ہے، اور ان تاریخی حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کی ہے،جو ہندوستان کی تاریخ حکمرانی کے حوالے سے نظر انداز کئے ہی

ں۔ہندوستان کی تاریخ حکمرانی کے حوالے سے قیام نظامی نے اپنی کتاب میںبعض ایسی معلومات بھی فراہم کی ہیں،جن کو پڑھنے کے بعد عام قاری یہ سوچنے پر ضرور مجبور ہوسکتا ہے کہ ہم نے اب تک جو پڑھا یا پڑھایا گیا ہے، وہ غلط یا جھوٹ ہے، یا جو اس کتاب میں درج کیا گیا ہے وہ غلط یا جھوٹ پر مبنی ہے،

لیکن قیام نظامی نے اپنی کتاب میں جو حقائق بیان کرنے کی کوشش کی ہے اس کے حوالے بھی تاریخ کی کتابوں ہی سے دئے ہیں اس لئے ان کو تسلیم کرنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔
قیام نظامی کی کتاب ہندوستان کی تاریخ حکمرانی ان کی ساتویں کتاب ہے، اس سے قبل مصنف کی جو کتابیں شائع ہو چکی ہیں ان میںشرفاء کی نگری کے دو حصے ہیں، پہلے حصہ میں صوفیا کا تذکرہ ہے، دوسرے حصے میں علماء، مشائخ اور سلاطین کا تذکرہ کیا گیا ہے، ، تیسری کتاب حفیظ عظیم آبادی کے زندگی و کلام پر مشتمل ہے،

چوتھی کتاب بھی تصوف پر مبنی ہے، پانچویں کتاب انوارالعلا عملیات و تعویزات کے حوالے سے ہے، چھٹی کتاب مولانا سعید حسرت عظیم آبادی کے مجموعہ مضامین و کلام پر مشتمل ہے ، ساتویں کتاب زیر نظر ہے۔ زیور طباعت سے آراستہ ہونے والی تمام کتابیں پاکستان کے علمی و ادبی حلقوں میںداد وتحسین اور پذیرائی حاصل کر چکی ہیں، قیام نظامی صاحب طرز انشا پرداز ہیں،ان کا سلوب نگارش سہل اور آسان ہے،زیر نظر کتاب بھی اپنے تاریخی حقائق اور اسلوب نگارش کی وجہ سے عوام میں پذیرائی حاصل کرے گی۔ کتاب کے سرسری جائزے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ مصنف نے کتاب کا آغاز حضرت آدم سے کیا ہے،

اس کا مقصد یہ بتانا ہے کہ تاریخ کا اسلام کے ساتھ بنیادی تعلق ہے، جبکہ بر صغیرہندوستان میں 711میںمسلمانوں کا داخل ہونا،پھر سلطان محمود غزنوی،سلطان شہاب الدین، معز الدین غوری، خاندان غلامان،خاندان خلجی، تغلق خاندان، مغلیہ خاندان، سراج الدولہ، ٹیپو سلطان،1857کی جنگ آزادی، اور آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کی تاریخ شامل کی گئی ہے۔

بلا شبہ یہ کتاب تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے قارئین اور تاریخ طالب علموں کیلئے ایک گرانقدر تحفہ ہے، کتاب کا سرورق اگر چہ سادہ ہے، لیکن موضوع سے قریبی مماثلت رکھتا ہے۔توقع ہے کہ کتاب عام قارئین میں بھی پذیرائی حاصل کرے گی۔

Leave a Reply