سولجر بازار کے علاقے میں شاہنواز بھٹو روڈ پر واقع نشتر پارک کا نام کراچی کی قدیم تاریخ کے ساتھ جڑا ہوا ہے،

تحریر،، مقبول خان

یہ ایک وسیع و عریض گراؤنڈ ہے ،یہاں ایک والی بال کورٹ اور بچوں کے جھولے نصب ہیں ،55سال قبل اس کا نام نشتر پارک نہیں،پٹیل پارک تھا،60کی دھائی تک یہ پارک سیاسی جلسوں اور مقامی کرکٹ کلبوں کے درمیان فٹ بال اور کر کٹ میچوں کے حوالے سے مشہورتھا، لیکن اب یہ مذہبی اجتماعات اور جلوسوںکے حوالے سے مشہور ہے۔ اس پارک میں پاکستان کے نامور مذہبی اور سیاسی رہنما اپنی خطابت کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ یہاں اب بھی کبھی کبھار سیاسی جلسے منعقد کئے جاتے ہیں،لیکن اس کا حوالہ زیادہ ترمذہبی اجتماعات اور جلوسوں ک بالخصوص محرم الحرام کے پہلے عشرے میں مجالس کا انعقاد اور جلوسوں کا بر آمد ہونے ، اور ماہ ربیع الاول میں عید میلاد النبی کے جلوسوں کے اختتام اور میلاد النبی کے جلسے کے انعقاد کے حوالے سے مشہور ہے، نشتر پارک میں ایک پبلک لائبریری بھی ہے، لیکن اس عدم دیکھ بھال کی وجہ سے اس کی حالت قابل زکر نہیں رہی ہے ۔ہم یہاں نشتر پارک کے تاریخی پس منظر،محل وقوع، اس کے نام کی تبدیلی ،اور یہاں منعقد ہونے والے اہم اور تاریخی مذہبی اور سیاسی اجتماعات کا اور واقعات کاجائزہ لیتے ہیں۔

محل وقوع
نمائش چورنگی سے شروع ہونے والے ایم اے جناح روڈ سے ملحق قدیم رہائشی اور تجارتی علاقے سولجر بازار کی طرف جانے والی سڑک پر واقع نشتر پارک کے مشرق میں کم و بیش سو میٹر کے فاصلے پرمزار قائد واقع ہے،اس کے شمال میں مشہور قوم پرست رہنما جی ایم سید کی رہائشگاہ ہے، مشرق میں ہی ہندوؤں کی قدیم عبادت گاہ گرو مندر اور مشہور سبیل والی مسجد واقع ہے۔ اس کے مغرب میں کراچی کا قدیم رہائشی علاقہ پارسی کالونی اور عام کالونی ہے، پارسی کالونی کے بالمقابل ایم اے جناح روڈ پر ہی امام بارگاہ علی رضا واقع ہے، جس کے سامنے 9محرم، عاشورہ اور یوم علی کے جلوس کے شرکاء نماز ظہرین ادا کرتے ہیں۔ نشتر پارک کے اطراف میں کئی قدیمی اور تاریخی امام بارگاہیں، محفل شاہ خراسان،عزاخانہ زہرا، قصر ابو طالب وغیرہ واقع ہیں، عشرہ محرم کے دوران نشتر پارک کے اطراف کی گلیوںمیں دن رات کافی رش رہتا ہے۔
نام کی تبدیلی
نشترپارک کا پرانا نام پٹیل پارک تھا، یہ پارک قیام پاکستان کے بعد 17سال تک پٹیل پارک کے نام سے ہی موسوم رہا۔یہ پرانانام متعصب ہندو کانگریس رہنما ولبھ بھائی پٹیل کے نام سے موسوم تھا، جن کے کانگریس رہنما گاندھی جی کے ساتھ اچھے مراسم تھے، ولبھ بھائی پٹیل کے چھوٹے بھائی وٹھل بھائی پٹیل ترقی پسند خیالات رکھنے والے ایک مخیر شخص تھے، ان کے کمیونسٹ رہنما سبھاش چندر بوس کے ساتھ قریبی مراسم تھے۔ پٹیل پارک کے نام کی تبدیلی کی وجہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ستمبر1965 کی جنگ کے بعد پاکستان اور بھارت درمیان تعلقات کشیدہ تھے، اور عوام میں بھارت کے متعصب رہنماؤں کے لئے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا تھا، لہذا عوام کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے کراچی میونسپلٹی کے چیف افسر نے کمشنر کراچی کو11اکتوبر1965کوایک خط لکھا،جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ مسلم لیگ نیشنل گارڈ کے اجلاس میں منظور کی جانے والی ایک متفقہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پٹیل پارک کا نام تبدیل کر کے تحریک پاکستان کے رہنما سردار عبدالرب نشتر کے نام پر رکھا جائے۔ جس کے بعد 9نومبر1965کو کراچی میونسپل کمیٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کا اجلاس طلب چیئر مین حافظ حبیب اللہ کی زیر صدارت اجلاس طلب کیا گیا،اس اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں پٹیل پارک کا نام تبدیل کرکے اسے تحریک پاکستان کے رہنما سردار عبد الرب نشتر کے نام سے موسوم کر نے کی منظوری دی گئی۔
مذہبی اجتماعات
نشتر پارک میں گذشتہ 60سال سے زائد عرصے سے پاک محرم ایسو سی ایشن کے زیر اہتمام عشرہ محرم کی مجالس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ چہلم امام حسین اور 21رمضان المبارک کو یوم علی کی مجالس منعقد کی جارہی ہیں، 9محرم اور یوم عاشور سمیت چہلم اور یوم علی کے مرکزی جلوس ہر سال اسی نشتر پارک سے برآمد کئے جاتے ہیں، نشتر پارک میں منعقد کی جانے والی مجالس عزا سے ممتاز عالم دین علامہ رشید ترابی مرحوم، علامہ طالب جوہری مرحوم، علامہ عقیل ترابی مرحوم، کے علاوہ علامہ حسن ظفر اور اب کئی سال سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی خطاب کررہے ہیں، یہاں یہ امر بھی قابل زکر ہوگا کہ اس نشتر پارک میں سب سے زیادہ عرصے تک مجالس عزا سے خطاب کرنے کا اعزازعلامہ طالب جوہری کو حاصل رہا ہے۔ نشتر پارک میں ہر سال جماعت اہلسنت کے زیر اہتمام عید میلاد النبی کا مرکزی اجتماع ہوتا ہے، یہاں شہر کے مختلف مقامات سے برآمد کئے جانے والے عید میلاد النبی کے جلوس یہاں ختم ہوتے ہیں، جس کے بعد یہاں تمام جلوسوں کے شرکاء مرکزی میلاد النبی کے جلسے میں شرکت کرتے ہیں،اور نماز مغرب ادا کرتے ہیں۔
سیاسی جلسے
نشترپارک قیام پاکستان کے بعد سے 70کی دہائی تک سیاسی جلسوں کے حوالے سے مشہور رہا ہے،اس پارک میں مسلم لیگ، پیپلز پارٹی،جمعیت علمائے پاکستان اور پاکستان قومی اتحاد کے جلسے ہوتے رہے ہیں،اس پارک میں جن سیاسی رہنماؤں نے خطاب کیا ہے ،ان میں ذوالفقار علی بھٹو، معراج محمد خان، مولانا مفتی محمود، میاں ممتاز خان دولتانہ، خان عبدالقیوم خان، بانی متحدہ قومی مو ومنٹ اور دیگر سیاسی قائدین کے نام قابل زکر ہیں۔نشتر پارک اب بڑی سیاسی جماعتوں کے جلسوں کیلئے موزوں نہیں رہا ہے، کیونکہ یہ پارک اس وقت تک سیاسی جلسوں کیلئے موزوں سمجھا جاتا تھا۔ جب تک اس شہر کی آبادی 60،70لاکھ تھی، اب ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کیلئے 25سے30ہزار افراد کی گنجائش کے گراؤنڈ میں بڑی سیاسی جماعت کے جلسے کو ناکام جلسہ تصور کیا جاتا ہے، اس لئے اب بڑی سیاسی جماعتیں نشتر پارک میں اپنے جلسے منعقد کر نے گریز کرتی ہیں۔
ایم کیو ایم کا پہلا کنونشن
ایم کیو ایم اگرچہ 18 مارچ1984کو قائم کی گئی تھی، لیکن اسے عوامی سطح پر پذیرائی اپنے قیام کے 2سال4ماہ اور20بعد نشتر پارک میں منعقد ہونے والے جلسہ عام کے بعد ملی تھی، اس روز کراچی میں دھواں دھار بارش ہورہی تھی، اور نشتر پارک کا وسیع حصہ تیز بارش کی وجہ سے زیر آب آگیا تھا، لیکن نشتر پارک کے قریب رہائشی آبادی لائنز ایریا کے کارکن اور پارٹی کے ہمدرد گھروں سے بالٹیاں اور پتیلیاں لے آئے اور دو گھنٹو ں کے اندر پانی نکال دیا تھا، لیکن بانی ایم کیو ایم کے خطاب کے دوران ایک بار پھر بارش شروع ہو گئی تھی، لیکن جلسہ کے شرکاء بارش میں بھیگتے رہے،اور اپنے قائد کی تقریر سنتے رہے، اس کامیاب جلسے کے بعد غیر جانبدار مبصرین کا کہنا تھا کہ اب ایم کیو ایم کو پاکستان کی سیاست میں نظر انداز نہیں کیا جاسکے گا، اور ہوا بھی یہی کہ ایم کیو ایم تیزی سے مقبولیت حاصل کرتے ہوئے پاکستان کی تیسری بڑی پارلیمانی قوت بن کر قومی سیاست میں اپنا کردار ادا کر نے لگی۔

میلاد النبی پر بم دھماکہ
بم دھماکہ
پندرہ سال قبل عیدمیلاد النبی کے موقعہ پر ہونے والا بم دھماکہ بھی نشتر پارک کا ایک اہم حوالہ ہے، 11اپریل2006کو شہر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے عیدمیلا د النبی کے جلوس کے شرکائجلوس اور جلسہ کے اختتام پر نماز مغرب ادا کر رہے تھے، کہ اسٹیج پر زوردار بم دھماکہ ہوا، جس میں 50سے زائد افراد جاں بحق ہوئے،جبکہ زخمیوں کی تعداد سو سے زائد بتائی گئی تھی، جاں بحق ہونے والوں میں سنی تحریک کے مرکزی رہنما عباس قادری، افتخاربھٹی، اکرم قادری،عبدالقدیر، جمعیت علماء پاکستان کے حافظ تقی اور تحریک عوام اہلسنت کے رہنما حاجی حنیف بلو کے نام قابل زکر ہیں۔

Leave a Reply