بلوچستان کے اکثر علاقوں میں پینے کے پانی کا مسئلہ درپیش ہے لیکن ضلع کچھی کے علاقے بھاگ ناڑی میں یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے جہاں عملی طور پر انسان اور جانور ایک گھاٹ سے پانی پینے پر مجبور ہیں
اس علاقے میں 1981ء میں سنی واٹر سپلائی سکیم کے نام سے تین کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ بنایا گیا لیکن تین چار سال چلنے کے بعد وہ ناکام ہوا
بلوچستان کے اکثر علاقوں میں پینے کے پانی کا مسئلہ درپیش ہے لیکن ضلع کچھی کے علاقے بھاگ ناڑی میں یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے
جہاں عملی طور پر انسان اور جانور ایک گھاٹ سے پانی پینے پر مجبور ہیں۔ بھاگ ناڑی اور اس کے نواحی علاقوں میں لوگ پینے اور اپنی دیگر ضروریات کے لیے پانی جوہڑوں سے حاصل کرتے ہیں۔اور یہ ہرلحاظ سے غیر محفوظ ہوتا ہے
لیکن چونکہ متبادل کوئی نہیں ہے اس لیے لوگ اسی پانی کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں ۔ اس علاقے میں پینے کے پانی کا مسئلہ طویل عرصے سے درپیش ہے ۔ لیکن 90کی دہائی سے یہ سنگین ہوتا جارہا ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے بارشیں کم ہورہی ہیں جس کی وجہ سے اب ان جوہڑوں میں پانی کم آتا ہے ۔

اس کے ساتھ آبادی میں اضافہ بھی ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی پانی کی ضروریات پوری نہیں ہورہی ہیں۔ اس علاقے میں 1981ء میں سنی واٹر سپلائی سکیم کے نام سے تین کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ بنایا گیا لیکن تین چار سال چلنے کے بعد وہ ناکام ہوا۔مجموعی طور پر ایک لاکھ چالیس ہزار کی آبادی والے اس علاقے کے لیے2001میں 35کروڑ روپے کی لاگت سے ڈیرہ مراد جمالی سے ایک پائپ لائن بچھایا گیا ۔ناقص کام یا کسی اور وجہ سے اس سے ہفتے میں ایک دو روز ایک گھنٹے کے لیے پانی آتا ہے
مگر اس سے لوگوں کی ضروریات کیونکر پوری ہو سکتی ہیں۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر اس پائپ لائن کے ذریعے روزانہ نو دس گھنٹے پانی فراہم کی جائے تو کسی حد تک مسئلہ حل ہوسکتا ہے ۔اول تو اس علاقے میں پانی مسئلہ انتہائی سنگین ہے لیکن جو پانی دستیاب ہے وہ بھی انتہائی غیرمحفوظ ہے
اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غیرمحفوظ پانی کے استعمال سے اس علاقے میں پیٹ کی بیماریوں کی شرح بھی بہت زیادہ ہے ۔ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ اس جدید دور میں بھاگ ناڑی کے لوگ پانی جیسے بنیادی سہولت سے محروم ہیں اور متعلقہ حکام اسے حل کرنے کی جانب توجہ نہیں دے رہے۔
اس علاقے کے لوگوں نے پانی کے سنگین مسئلے کو حل کرانے کے لیے بھاگ ناڑی سے کوئٹہ تک طویل لانگ مارچ کیا تھا جبکہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے اس معاملے کانوٹس بھی لیا تھااورتمام متعلقہ حکام کو بھاگ ناڑی میں پانی کے مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کی تھی مگر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ اب میر عبدالقدوس بزنجو کی سربراہی میں بلوچستان میں ایک نئی حکومت معرض وجود میں آئی ہے ۔
ہماری ان سے گزارش ہے کہ وہ اس مسئلے کی جانب توجہ دیں اور اسے اپنی ترجیحات میں شامل کریں تاکہ پانی کے حوالے سے بھاگ ناڑی کے لوگوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان کا خاتمہ ہوسکے۔